ہفتہ رفتہ ڈالر کی قدر گرنے سے روئی کی قیمتوں میں کمی کا رجحان برقرار

امریکی کاٹن ایکسپورٹس کی غیرحوصلہ افزا رپورٹ اور چین کے روئی کے ذخائرکی فروخت نے بھی اہم کردار ادا کیا

بھارت نوازپالیسیوں نے صنعت کو بدترین بحران کا شکاربنادیا، پیداوار بھی خطرناک حدتک کم ہوسکتی ہے، احسان الحق۔ فوٹو: فائل

ملک میں وسیع پیمانے پر بھارتی سوتی دھاگے کی ڈیوٹی فری درآمداتاورڈالرکی نسبت پاکستانی روپے کی قدر میں ہونے والے اضافے کے باعث گزشتہ ہفتے بھی کاٹن مارکیٹس میں روئی کی قیمتوں میں کمی کا رحجان برقرار رہا۔

روئی کی قیمت میں کمی میں امریکی کاٹن ایکسپورٹس کی غیرحوصلہ افزا رپورٹ کے اجرا اور چین کی جانب سے روئی کے ذخائرکی فروخت نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ بدھ 2اپریل کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مجوزہ اجلاس میں بھارت سے سوتی دھاگے کی درآمد پر 5فیصد جبکہ فیبرک کی درآمد پر 25فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کیے جانے پر امکان تھا مگر وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار کے اچانک دو ہفتوں کے غیر ملکی دورے کے باعث نہ تو مذکورہ اجلاس ہی منعقد ہو سکا اور نہ ہی بھارت سے سوتی دھاگے کی درآمد پر درآمدی ڈیوٹی کا نفاذ ہو سکا جس کے باعث پاکستان بھر میں روئی اور سوتی دھاگے کی قیمتوں میں غیر معمولی مندی کا رجحان سامنے آ گیا جبکہ بھارت کی جانب سے سوتی دھاگے کی برآمد پر 5فیصد اضافی مراعات کے باعث پاکستان سے چین کو ہونے والی سوتی دھاگے کی برآمدات میں بھی ریکارڈ کمی کے باعث ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی خریداری رجحان میں غیر معمولی کمی کا رجحان دیکھا گیا۔


انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت کی بھارت نواز پالیسیوں کے باعث پاکستانی کاٹن انڈسٹری اس وقت تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ رواں سال کپاس کی کاشت کے رجحان میں بھی خطرناک حد تک کمی واقع ہو سکتی ہے کیونکہ قبل ازیں ان دنوں بعض ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے سندھ کے ضلع سانگھڑ اور پنجاب کے ضلع بہاولنگر سے روئی کے ایڈوانس خریداری سودے ہونے سے کپاس کی کاشت میں کاشت کار دلچسپی کا مظاہرہ کرتے تھے ۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیو یارک کاٹن ایکس چینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 2.60سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 94.70سینٹ، مئی ڈلیوری روئی کے سودے 1.34 سینٹ فی پائونڈ کمی کے بعد 92.40 سینٹ فی پائونڈ تک گر گئے جبکہ بھارت میں روئی کی قیمتیں معمولی تیزی کے ساتھ 42ہزار 47روپے فی کینڈی جبکہ چائنہ میں معمولی کمی کے ساتھ 18ہزار 270یو آن فی ٹن تک گر گئے جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 50روپے فی من مندی کے بعد 6 ہزار 550 روپے فی من تک گر گئے۔

احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ہونے والے کپاس کی مجموعی ملکی پیداواری اعدادوشمار کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی بار پنجاب کا ضلع بہاولنگر پاکستان میں سب سے زیادہ کپاس پیدا کرنے والا ضلع بن گیا ہے۔ پی سی جی اے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 31مارچ تک ضلع بہاولنگر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر 14لاکھ 15ہزار 272 بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے جو ملک بھر کے کسی بھی ایک ضلع میں پہنچنے والی پھٹی کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قبل ازیں پاکستان بھر میں سب سے زیادہ کپاس پیدا کرنے کا اعزاز پچھلے 4،5سال سے سندھ کے ضلع سانگھڑ کے پاس تھا لیکن پچھلے کچھ سالوں سے بہاولنگر میں فروری مارچ کے دوران کپاس کاشت کرنے کے رجحان میں غیر معمولی اضافے کے باعث اب ضلع بہاولنگر پاکستان بھر میں سب سے زیادہ کپاس پیدا کرنے والا ضلع بن گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزارت ٹیکسٹائل نے دو روز قبل وفاقی کابینہ کو ایک سمری کے ذریعے سفارش کی ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو ہفتے میں ساتوں روز گیس کی فراہمی بحال کی جائے جس سے توقع ہے کہ ٹیکسٹائل ملز کے اپنی پوری پیداوار صلاحیت پر چلنے کے باعث روئی خریداری رجحان میں بھی اضافے کا امکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت میں رواں سال کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار توقعات سے کافی کم ہونے کے خدشات کے پیش نظر کاٹن کارپوریشن آف انڈیا (سی سی آئی) جو قبل ازیں ہر ہفتے کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار بارے اعدادوشمار جاری کرتی تھی اس نے 26جنوری 2014 سے تاحال کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار بارے اعدادوشمار جاری نہیں کیے جس سے پوری کاٹن ورلڈ میں بھارتی کاٹن پروڈیکشن بارے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
Load Next Story