زارا شیخ کی پہلی بالی ووڈ فلم ’’آنر کلنگ‘‘ بھارتی سینما گھروں کی زینت بن گئی
بالی ووڈ دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری ہے وہاں کام کرنا ہر فنکار کا خواب ہے، زارا شیخ
ماڈل واداکارہ زارا شیخ کی پہلی بالی ووڈ فلم ''آنر کلنگ'' بھارت میں ریلیز ہوگئی ہے جس کے ڈائریکٹر اوتار بھوگل اور پروڈیوسر ہریندر سنگھ ، من موہن سنگھ ہیں۔
فلم کی دیگر کاسٹ میں پاکستانی اداکا رجاوید شیخ ، پریم چوپڑہ ،گلشن گروور، ٹام آلٹر اور سندیپ سنگھ شامل ہیں۔ غیرت کے نام پر قتل کیے جانیوالی لڑکیوں کے موضوع پر بنائی جانیوالی اس فلم میں زارا شیخ نے ایک پاکستانی لڑکی کا کردار نبھایا ہے جو ایک سکھ لڑکے سندیپ سنگھ سے پیار ہوجاتا ہے۔جس پر لڑکے اور لڑکی کے گھر والے انھیں قتل کرنا چاہتے ہیں۔اداکارہ زارا شیخ نے ''ایکسپریس'' کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میری ترجیح ہمیشہ اچھے اور چیلنجنگ کردار رہے ہیں اسی لیے بالی وڈ فلم ''آنرکلنگ'' کی آفر ہوئی تو میں نے کہانی سننے کے بعد راضی ہوئی کہ اس میں میرا ایک پاورفل کردار ہے۔ بالی ووڈ دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری ہے وہاں کام کرنا ہر فنکار کا خواب ہے۔ہماری بہت سی اداکارائیں بالی وڈ میں کام کر رہی ہیں، مگر اس طرح کی شہرت اور فلمیں کرنے کا مجھے کوئی شوق نہیں ہے۔
زارا شیخ نے کہا کہ فنکار سے پہلے ایک پاکستانی ہوں جن کی کچھ اخلاقی اقدار ہیں جنھیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ شہرت اور پیسہ آنے جانے والی چیزیں ہیں میرے لیے سب اہم چیز ملک وقوم کا وقار ہے جس پر کسی بھی قیمت پر سمجھوتا نہیں کرسکتی ۔اداکارہ نے کہا کہ ''آنرکلنگ'' سوشل کمرشل فلم ہے جس میں غیرت کے نام پر بے گناہ مارے جانے والے لوگوں خصوصا لڑکیوں کی کہانی ہے۔ یہ قتل پاکستان اور بھارت میں ہی نہیں بلکہ انگلینڈ جیسے ترقی یافتہ ملک میں بہت زیادہ ہورہے ہیں ۔ ہدایتکار اوتار بھوگل جن کا شمار بالی وڈ کے سنیئر ڈائریکٹر میں ہوتا ہے جو اس سے قبل بھی عورتوں کے مسائل پر ''زخمی عورت'' اور''آج کی عورت'' جیسی کامیاب فلمیں بنا چکے ہیں ۔
انھوں نے غیرت کے نام پر ہونیوالے واقعات کو منظر عام پر لانے کے لیے ''آنرکلنگ'' فلم بنائی، جس کی پچانوے فیصد عکس بندی یوکے میں ہی کی گئی۔ یہ ہمارے سول سوسائٹی کا وہ ایشو ہے جس پر ابھی تک بہت کچھ لکھا گیا مگر کبھی کسی ڈائریکٹر پروڈیوسر نے اسے پردہ اسکرین یا ٹی وی ڈرامہ کے ذریعے سامنے لانے کی جرات ہی نہیں کی ۔فلم ایسا میڈیم ہے جس کے ذریعے لوگوں کو انٹرٹین کرنے کے ساتھ مسائل کو بھی اچھے طریقے سے اجاگر کیا جاسکتا ہے ۔ ماضی میں اگر ہم نظر دوڑائیں تو بالی ووڈ اور لالی ووڈ کے بہت سے ڈائریکٹرز نے معاشرتی مسائل کو پردہ اسکرین پر دکھایا اور ان کے مثبت اثرات بھی سامنے آئے۔
غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتاجارہا ہے حیران کن طور پر یوکے سمیت دیگر یورپی ممالک میں تشویشناک حد تک رحجان بڑھ رہا ہے۔ یہ جس وقت فلم بن رہی تھی تو مجھے اسی وقت اندازہ ہوگیاتھا کہ ریلیز کرتے ہوئے کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑیگا ،اسی لیے یہ فلم دو سال کے عرصہ بعد سینمائوں کی زینت بنی ہے۔ دہلی اور بھارتی پنجاب میں چار اپریل کو ریلیز ہونے والی اس فلم کو اچھا رسپانس مل رہا ہے جب کہ مئی یا جون میں اسے پاکستان سمیت یورپ میں ریلیز کیا جائیگا۔ زارا شیخ نے کہا کہ مجھے ڈائریکٹر اوتار بھوگل نے فلم کی تشہیری مہم کے لیے دعوت ضرور دی تھی مگر شارٹ ٹائم ہونے کی وجہ سے جانا ممکن نہ ہوسکا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بالی وڈ میں پہلی فلم کی ریلیز پر مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ ہمسایہ ملک بھارت میں ایک معیاری فلم کی ہے جس میں میرے کردار کو سراہا جائے گا۔
فلم کی دیگر کاسٹ میں پاکستانی اداکا رجاوید شیخ ، پریم چوپڑہ ،گلشن گروور، ٹام آلٹر اور سندیپ سنگھ شامل ہیں۔ غیرت کے نام پر قتل کیے جانیوالی لڑکیوں کے موضوع پر بنائی جانیوالی اس فلم میں زارا شیخ نے ایک پاکستانی لڑکی کا کردار نبھایا ہے جو ایک سکھ لڑکے سندیپ سنگھ سے پیار ہوجاتا ہے۔جس پر لڑکے اور لڑکی کے گھر والے انھیں قتل کرنا چاہتے ہیں۔اداکارہ زارا شیخ نے ''ایکسپریس'' کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میری ترجیح ہمیشہ اچھے اور چیلنجنگ کردار رہے ہیں اسی لیے بالی وڈ فلم ''آنرکلنگ'' کی آفر ہوئی تو میں نے کہانی سننے کے بعد راضی ہوئی کہ اس میں میرا ایک پاورفل کردار ہے۔ بالی ووڈ دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری ہے وہاں کام کرنا ہر فنکار کا خواب ہے۔ہماری بہت سی اداکارائیں بالی وڈ میں کام کر رہی ہیں، مگر اس طرح کی شہرت اور فلمیں کرنے کا مجھے کوئی شوق نہیں ہے۔
زارا شیخ نے کہا کہ فنکار سے پہلے ایک پاکستانی ہوں جن کی کچھ اخلاقی اقدار ہیں جنھیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ شہرت اور پیسہ آنے جانے والی چیزیں ہیں میرے لیے سب اہم چیز ملک وقوم کا وقار ہے جس پر کسی بھی قیمت پر سمجھوتا نہیں کرسکتی ۔اداکارہ نے کہا کہ ''آنرکلنگ'' سوشل کمرشل فلم ہے جس میں غیرت کے نام پر بے گناہ مارے جانے والے لوگوں خصوصا لڑکیوں کی کہانی ہے۔ یہ قتل پاکستان اور بھارت میں ہی نہیں بلکہ انگلینڈ جیسے ترقی یافتہ ملک میں بہت زیادہ ہورہے ہیں ۔ ہدایتکار اوتار بھوگل جن کا شمار بالی وڈ کے سنیئر ڈائریکٹر میں ہوتا ہے جو اس سے قبل بھی عورتوں کے مسائل پر ''زخمی عورت'' اور''آج کی عورت'' جیسی کامیاب فلمیں بنا چکے ہیں ۔
انھوں نے غیرت کے نام پر ہونیوالے واقعات کو منظر عام پر لانے کے لیے ''آنرکلنگ'' فلم بنائی، جس کی پچانوے فیصد عکس بندی یوکے میں ہی کی گئی۔ یہ ہمارے سول سوسائٹی کا وہ ایشو ہے جس پر ابھی تک بہت کچھ لکھا گیا مگر کبھی کسی ڈائریکٹر پروڈیوسر نے اسے پردہ اسکرین یا ٹی وی ڈرامہ کے ذریعے سامنے لانے کی جرات ہی نہیں کی ۔فلم ایسا میڈیم ہے جس کے ذریعے لوگوں کو انٹرٹین کرنے کے ساتھ مسائل کو بھی اچھے طریقے سے اجاگر کیا جاسکتا ہے ۔ ماضی میں اگر ہم نظر دوڑائیں تو بالی ووڈ اور لالی ووڈ کے بہت سے ڈائریکٹرز نے معاشرتی مسائل کو پردہ اسکرین پر دکھایا اور ان کے مثبت اثرات بھی سامنے آئے۔
غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتاجارہا ہے حیران کن طور پر یوکے سمیت دیگر یورپی ممالک میں تشویشناک حد تک رحجان بڑھ رہا ہے۔ یہ جس وقت فلم بن رہی تھی تو مجھے اسی وقت اندازہ ہوگیاتھا کہ ریلیز کرتے ہوئے کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑیگا ،اسی لیے یہ فلم دو سال کے عرصہ بعد سینمائوں کی زینت بنی ہے۔ دہلی اور بھارتی پنجاب میں چار اپریل کو ریلیز ہونے والی اس فلم کو اچھا رسپانس مل رہا ہے جب کہ مئی یا جون میں اسے پاکستان سمیت یورپ میں ریلیز کیا جائیگا۔ زارا شیخ نے کہا کہ مجھے ڈائریکٹر اوتار بھوگل نے فلم کی تشہیری مہم کے لیے دعوت ضرور دی تھی مگر شارٹ ٹائم ہونے کی وجہ سے جانا ممکن نہ ہوسکا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بالی وڈ میں پہلی فلم کی ریلیز پر مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ ہمسایہ ملک بھارت میں ایک معیاری فلم کی ہے جس میں میرے کردار کو سراہا جائے گا۔