فلسطین میں خصوصی صدارتی گارڈز میں پہلی مرتبہ 22 خواتین کمانڈوز کی شمولیت
صدارتی گارڈز کے دستے میں شامل خواتین کمانڈوز کو اردن اور فرانس کے ماہرین نے تربیت دی ہے
فلسطین کے صدارتی گارڈز میں پہلی مرتبہ مردوں کے ساتھ خواتین کمانڈوز کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
عرب ویب سائٹ کے مطابق فلسطین کے مردوں کے غلبے والے روایتی معاشرے میں اب جنسی امتیاز کے حصار ٹوٹ رہے ہیں جس کی وجہ سے عدلیہ، سرکاری اشرافیہ اور تجارت جیسے شعبوں میں خواتین کئی برسوں سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں لیکن اب فسلطین کی ایلیٹ فورس میں خصوصی تربیت یافتہ 22خواتین کمانڈوز شامل ہوگئی ہیں۔ ان خواتین کمانڈوز کو یونیورسٹی میں علم کے حصول کے دوران پولیس اکیڈمی نے پولیس افسر کے طور پر تربیت کے لئے منتخب کیا تھا تاہم وہ کسی دفتر میں بیٹھ کر افسری کرنے کے بجائے مہم جویانہ کردار چاہتی تھیں، جس پر انہیں اردن اور فرانس کے سیکیورٹی ماہرین نے خصوصی تربیت دی۔
فلسطینی صدارتی گارڈز میں شامل خاتون کمانڈوز کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کے لئے خدمت انجام دینے کے لئے اس شعبے میں سامنے آئی ہیں، اس شعبے میں آکر انہوں نے دوسری خواتین کے لئے بہتر مستقبل کا ایک نیا دروازہ کھول دیا ہے جس پر ان کے والدین بہت زیادہ خوشی اور فخر کا اظہار کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطینی صدارتی گارڈز کے دستے کا قیام ریاست کے پہلے صدر یاسر عرفات کے دور میں عمل میں لایا گیا تھا۔ محمود عباس کے دور اقتدار میں ان سے ذاتی حفاظت کا کام لیا جانے لگا حتی کہ غیر ملکی مہمانوں کی حفاظت کے لئے بھی ان گارڈز کی خدمات لی جانے لگیں۔
عرب ویب سائٹ کے مطابق فلسطین کے مردوں کے غلبے والے روایتی معاشرے میں اب جنسی امتیاز کے حصار ٹوٹ رہے ہیں جس کی وجہ سے عدلیہ، سرکاری اشرافیہ اور تجارت جیسے شعبوں میں خواتین کئی برسوں سے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں لیکن اب فسلطین کی ایلیٹ فورس میں خصوصی تربیت یافتہ 22خواتین کمانڈوز شامل ہوگئی ہیں۔ ان خواتین کمانڈوز کو یونیورسٹی میں علم کے حصول کے دوران پولیس اکیڈمی نے پولیس افسر کے طور پر تربیت کے لئے منتخب کیا تھا تاہم وہ کسی دفتر میں بیٹھ کر افسری کرنے کے بجائے مہم جویانہ کردار چاہتی تھیں، جس پر انہیں اردن اور فرانس کے سیکیورٹی ماہرین نے خصوصی تربیت دی۔
فلسطینی صدارتی گارڈز میں شامل خاتون کمانڈوز کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کے لئے خدمت انجام دینے کے لئے اس شعبے میں سامنے آئی ہیں، اس شعبے میں آکر انہوں نے دوسری خواتین کے لئے بہتر مستقبل کا ایک نیا دروازہ کھول دیا ہے جس پر ان کے والدین بہت زیادہ خوشی اور فخر کا اظہار کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطینی صدارتی گارڈز کے دستے کا قیام ریاست کے پہلے صدر یاسر عرفات کے دور میں عمل میں لایا گیا تھا۔ محمود عباس کے دور اقتدار میں ان سے ذاتی حفاظت کا کام لیا جانے لگا حتی کہ غیر ملکی مہمانوں کی حفاظت کے لئے بھی ان گارڈز کی خدمات لی جانے لگیں۔