اسلام آباد ایئرپورٹ کے قریب ڈرونز کی اڑان پروازوں کیلیے خطرہ بن گئی
ایئرپورٹ پر یو این طیارے کی لینڈنگ کے دوران ڈرون کی موجودگی
نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کے گردونواح خصوصاً فنل ایریا پر لیزر لائٹ کے واقعات تو سامنے آتے رہے لیکن اب ڈورنز کی فضا میں موجودگی نے بھی ائیر ٹریفک کے خلاف خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ فنل ایریا میں طیارے لینڈنگ و ٹیک آف پوزیشن کے باعث زمین سے قریب تر ہوتے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر تعینات چیف آپریٹنگ آفیسر آفتاب گیلانی نے ایک مرتبہ پھر کمشنر راولپنڈی ثاقب منان اور آر پی او راولپنڈی ناصر محمود ستی کو لیزر لائٹس اور ڈرونز کے واقعات کے عنوان سے مراسلہ ارسال کیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے فلائٹ آپریشنز کے دوران لیزر لائٹس اور ڈرونز کے واقعات فلائٹ سیفٹی کے لیے انتہائی خطرناک ہیں، لینڈنگ سے قبل اور ٹیک آف کے بعد لیزر لائٹس پائلٹ کی آنکھوں اور توجہ فلائٹ پر مرکوز رکھنے کے حوالے سے نہایت خطرناک ہوسکتی ہے۔
اسی طرح فضا میں ڈرونز کی موجودگی نہ صرف طیاروں کے لیے خطرناک ہے بلکہ ٹکرانے کی صورت میں خطرناک حادثہ بھی رونما ہوسکتا ہے اور اگر ڈرونز سرویلینس آلات یا کسی الیکڑانک و ایکسپلوژو ڈیوائس سے لیس ہو تو یہ سیکیورٹی تناظر میں بھی ایئر ٹریفک کے لیے انہتائی خطرناک ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی و اسلام آباد ایئرپورٹ انتظامیہ لیزر لائٹس کے ایسے واقعات سامنے آنے پر نہایت مستعدی سے ضلعی انتظامیہ، پولیس حکام اور سیکیورٹی سے متعلقہ اداروں کی توجہ مبذول کرواتی رہی ہے، اب طیاروں کی لینڈنگ پوزیشنز کے دوران انہی علاقوں میں فضا میں ڈرونز کی موجودگی بھی مارک ہوئی ہے۔
حالیہ واقعہ 16 جنوری کو کابل سے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ لینڈ کرنے والے اقوام متحدہ کے طیارے کے حوالے سے رپورٹ ہوا جس میں بتایا گیا کہ 16 جنوری کو دن ڈھائی بجے یو این ایئر کرافٹ B190 کابل سے اسلا آباد ایئرپورٹ کی جانب 3700 فٹ کی بلندی پر محو پرواز تھا کہ اس دوران جب طیارہ رن وے 28L سے 8.2 نارٹیکل میل کے فاصلے پر تھا تو جی ٹی روڈ سواں کے قریب نجی ہاوسنگ سوسائٹی کے فیز 8 کی فضا میں تقریبا 3400 فٹ کی بلندی پر ڈرون کو محو پرواز پایا۔
یہ واقعات ایئرپورٹ کی حدود سے باہر لیکن فنل ایریا کے قریب ہو رہے ہیں، اس لیے سخت ضرورت ہے کہ ضلعی و سول انتظامیہ اور پولیس اس جانب بھرپور توجہ دے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات کو روکنے اور ایئر ٹریفک کی سیکیورٹی و طیاروں کو محفوظ بنانے کے لیے مذکورہ علاقوں میں پیڑولنگ و کومبنگ آپریشنز کو بڑھایا جائے اور ایسے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے۔
اسی طرح چیف آپریٹنگ آفیسر نیو اسلام آباد ایئرپورٹ آفتاب گیلانی کی جانب سے کمشنر راولپنڈی اور آر پی او راولپنڈی کو سفارش بھی کی گئی ہے کہ فنل ایریا اور طیاروں کی لینڈنگ و ٹیک آف کے دوران وہ علاقے جو اپروچ پاتھ میں آتے ہیں وہاں لیزر لائٹ کے استعمال اور ڈرونز اڑانے پر دفعہ 144 نافذ کرکے پابندی عائد کی جائے۔
معلومات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے نشاندہی و سفارشات کی روشنی میں کمشنر راولپنڈی ثاقب منان نے راولپنڈی اور اٹک کے ڈپٹی کمشنرز کو ایئرپورٹ حکام سے رجوع کرکے فوری اقدامات کی ہدایات کی ہیں جبکہ آر پی او راولپنڈی ناصر محمود ستی اور سی پی او راولپنڈی شہزاد ندیم بخاری نے ڈی ایس پی سطح کے آفیسرز کو فوکل پرسن مقرر کرکے ایئرپورٹ انتظامیہ کے کوارڈینیشن میں رہ کر فنل ایریا اور گردونواح میں پولیس کی پیڑولنگ و کومبنگ آپریشنز کو بڑھانے اور مسلسل نظر رکھنے کی بھی ہدایات جاری کیں ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر تعینات چیف آپریٹنگ آفیسر آفتاب گیلانی نے ایک مرتبہ پھر کمشنر راولپنڈی ثاقب منان اور آر پی او راولپنڈی ناصر محمود ستی کو لیزر لائٹس اور ڈرونز کے واقعات کے عنوان سے مراسلہ ارسال کیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے فلائٹ آپریشنز کے دوران لیزر لائٹس اور ڈرونز کے واقعات فلائٹ سیفٹی کے لیے انتہائی خطرناک ہیں، لینڈنگ سے قبل اور ٹیک آف کے بعد لیزر لائٹس پائلٹ کی آنکھوں اور توجہ فلائٹ پر مرکوز رکھنے کے حوالے سے نہایت خطرناک ہوسکتی ہے۔
اسی طرح فضا میں ڈرونز کی موجودگی نہ صرف طیاروں کے لیے خطرناک ہے بلکہ ٹکرانے کی صورت میں خطرناک حادثہ بھی رونما ہوسکتا ہے اور اگر ڈرونز سرویلینس آلات یا کسی الیکڑانک و ایکسپلوژو ڈیوائس سے لیس ہو تو یہ سیکیورٹی تناظر میں بھی ایئر ٹریفک کے لیے انہتائی خطرناک ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی و اسلام آباد ایئرپورٹ انتظامیہ لیزر لائٹس کے ایسے واقعات سامنے آنے پر نہایت مستعدی سے ضلعی انتظامیہ، پولیس حکام اور سیکیورٹی سے متعلقہ اداروں کی توجہ مبذول کرواتی رہی ہے، اب طیاروں کی لینڈنگ پوزیشنز کے دوران انہی علاقوں میں فضا میں ڈرونز کی موجودگی بھی مارک ہوئی ہے۔
حالیہ واقعہ 16 جنوری کو کابل سے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ لینڈ کرنے والے اقوام متحدہ کے طیارے کے حوالے سے رپورٹ ہوا جس میں بتایا گیا کہ 16 جنوری کو دن ڈھائی بجے یو این ایئر کرافٹ B190 کابل سے اسلا آباد ایئرپورٹ کی جانب 3700 فٹ کی بلندی پر محو پرواز تھا کہ اس دوران جب طیارہ رن وے 28L سے 8.2 نارٹیکل میل کے فاصلے پر تھا تو جی ٹی روڈ سواں کے قریب نجی ہاوسنگ سوسائٹی کے فیز 8 کی فضا میں تقریبا 3400 فٹ کی بلندی پر ڈرون کو محو پرواز پایا۔
یہ واقعات ایئرپورٹ کی حدود سے باہر لیکن فنل ایریا کے قریب ہو رہے ہیں، اس لیے سخت ضرورت ہے کہ ضلعی و سول انتظامیہ اور پولیس اس جانب بھرپور توجہ دے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات کو روکنے اور ایئر ٹریفک کی سیکیورٹی و طیاروں کو محفوظ بنانے کے لیے مذکورہ علاقوں میں پیڑولنگ و کومبنگ آپریشنز کو بڑھایا جائے اور ایسے عناصر سے سختی سے نمٹا جائے۔
اسی طرح چیف آپریٹنگ آفیسر نیو اسلام آباد ایئرپورٹ آفتاب گیلانی کی جانب سے کمشنر راولپنڈی اور آر پی او راولپنڈی کو سفارش بھی کی گئی ہے کہ فنل ایریا اور طیاروں کی لینڈنگ و ٹیک آف کے دوران وہ علاقے جو اپروچ پاتھ میں آتے ہیں وہاں لیزر لائٹ کے استعمال اور ڈرونز اڑانے پر دفعہ 144 نافذ کرکے پابندی عائد کی جائے۔
معلومات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے نشاندہی و سفارشات کی روشنی میں کمشنر راولپنڈی ثاقب منان نے راولپنڈی اور اٹک کے ڈپٹی کمشنرز کو ایئرپورٹ حکام سے رجوع کرکے فوری اقدامات کی ہدایات کی ہیں جبکہ آر پی او راولپنڈی ناصر محمود ستی اور سی پی او راولپنڈی شہزاد ندیم بخاری نے ڈی ایس پی سطح کے آفیسرز کو فوکل پرسن مقرر کرکے ایئرپورٹ انتظامیہ کے کوارڈینیشن میں رہ کر فنل ایریا اور گردونواح میں پولیس کی پیڑولنگ و کومبنگ آپریشنز کو بڑھانے اور مسلسل نظر رکھنے کی بھی ہدایات جاری کیں ہیں۔