خاتون وکیل کی فحش ویڈیوز اور تصاویر کا معاملہ عدالت کا ایف آئی اے حکام کو شوکاز نوٹس
درخواست میں ایڈوکیٹ شائستہ گل نے سابق شوہر پر خود سے منسوب فحش ویڈیوز اور تصاویر اپ لوڈ کرنے کا الزام لگایا تھا
سندھ ہائیکورٹ نے خاتون وکیل سے منسوب کرکے فحش ویڈیوز اور تصاویر اپ لوڈ کرنے کی درخواست پر ایف آئی اے حکام کو عدم حاضری پر شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو خاتون وکیل سے منسوب کرکے فحش ویڈیوز اور تصاویر اپ لوڈ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم غیر حاضر رہے۔
عدالت نے سخت برہمی سے استفسار کیا کہ کہاں ہے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم؟ عدالت نے طلب کیا تھا تو کیوں نہیں آیا؟
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس میں کہا کہ لگائیں آواز، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کی، عدالت کے باہر ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کی آوازیں لگتی رہیں، مگر ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نہیں آئے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر کو بتائیں کہ فوری طور پر عدالت پہنچے، کچھ دیر بعد دوبارہ سماعت کریں گے۔
دوبارہ سماعت شروع ہونے کے بعد سرکای وکیل نے مؤقف دیا کہ ایف آئی اے حکام کو 2 بار کالز کیں، بتایا گیا، ڈائریکٹر کہیں مصروف اور تفتیشی افسر چھاپے مارنے گئی ہیں۔ طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر عدالت سخت برہم ہوگئی۔
عدالت نے عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ ہونے پر ڈائریکٹر ایف آئی اے کو شوکاز نوٹس کردیئے۔
عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم اور ڈائریکٹر پی ٹی اے کو 7 فروری کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیدیا، عدالت نے سماعت 7 فروری تک ملتوی کردی۔
دائر درخواست میں شائستہ گل ایڈوکیٹ نے مؤقف اپنایا تھا کہ سابق شوہر ملک یعقوب نے قابل اعتراض تصاویر، ویڈیوز اپ لوڈ کیں، کسی اور کی ویڈیوز، تصاویر میرے نام سے منسوب کی جا رہی ہیں، سوشل میڈیا پر مواد اب تک نہیں ہٹایا گیا۔