زرمبادلہ ذخائر 4 ارب ڈالر رہ گئے 50 کروڑ کی ادائیگی سر پر آن پہنچی
فوری کمک نہ ملی تو زرمبادلہ ذخائر ساڑھے3 ارب ڈالر رہ جائینگے،اگلے ماہ چینی کمرشل بینک کو مزید 30کروڑ ڈالر ادا کرنے ہیں
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کے نویں جائزہ وفد کے دورے کی تاریخوں کے بارے میں تاحال پائی جانے والی بے یقینی کے پس منظر میں پاکستان کو ایک چینی کمرشل بینک کو 500 ملین ڈالر کا قرض فوری واپس کرنا ہے۔
ایک ہفتے کے دوران قرضوں کی واپسی کی مد میں کی جانے والی دوسری بڑی ادائیگی ہوگی اور اس دوران اگر کوئی بڑی رقم موصول نہ ہوئی تو ملکی زرمبادلہ ذخائر4 بلین ڈالر سے بھی نیچے چلے جائیں گے۔ پاکستان یہ بڑی ادائیگی اگلے 72 گھنٹوں میں اس امید کے ساتھ کرنے والا ہے کہ دوسرے چینی مالیاتی ادارے قمری سال کی تعطیلات کے بعد نئے قرضوں کی رقوم دینا شروع کر دیں گے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت 500 ملین ڈالر کا قرضہ جس چینی کمرشل بینک کو واپس کرے گی، اس کی طرف سے دیا گیا 300 ملین ڈالر کا ایک اور قرضہ فروری کے چوتھے ہفتے میں واپس کیا جانا ہے۔ تاہم وزارت اقتصادی امور چینی کمرشل بینک کو 800 ملین ڈالر کی پوری ادائیگی اگلے ماہ میں دکھا رہی ہے، جس سے دونوں وزارتوں کے ڈیٹا میں کچھ تضادات کی نشاندہی ہوتی ہے۔
یہ دوسری ادائیگی ہوگی جو پاکستان کسی چینی مالیاتی ادارے کو ایک ہفتے کے اندر کرے گا۔ اس سے قبل اختتام ہفتہ پر تقریباً 328 ملین ڈالر کا ضمانتی چینی قرضہ ادا کیا گیا تھا، جو پاکستان نے پاور پلانٹس لگانے کے لیے لیا تھا۔ پاکستان نے چین سے اس گارنٹی شدہ قرضے کو رول اوور کرنے کی درخواست کی تھی لیکن چین فوری طور پر اس پر راضی نہیں ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کسی بھی طرف سے فوری طور پر زرمبادلہ کا کوئی انجکشن نہ ملا تو اس ہفتے کے آخر تک زرمبادلہ کے ملکی ذخائر مزید گرکر 3.5 بلین ڈالر کے قریب پہنچ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان نے آئی ایم ایف کو اپنا مشن اسلام آباد بھیجنے کی دعوت دی تھی جس کا مقصد پٹڑی سے اتر جانے والے بیل آؤٹ پروگرام کو بحال کرنا تھا۔
تاہم کسی بھی فریق کی طرف سے باضابطہ طور پر اب تک یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ آیا آئی ایم ایف کا مشن اس ہفتے آئے گا، جیسا کہ پاکستان نے درخواست کی تھی یا نہیں۔
سفارتی اور مرکزی بینک کے ذرائع نے بتایا ہے کہ دو چینی کمرشل بینک 500 ملین ڈالر اور 700 ملین ڈالر کے ایسے قرض دوبارہ دے سکتے ہیں جو پاکستان نے چند ماہ قبل ادا کر دیے تھے۔ 500 ملین ڈالر کے قرضے کی پروسیسنگ اگلے مراحل میں داخل ہوچکی ہے جبکہ700 ملین ڈالر کے قرضے کے معاہدے کا مسودہ بھی موصول ہوگیا ہے۔
ایک ہفتے کے دوران قرضوں کی واپسی کی مد میں کی جانے والی دوسری بڑی ادائیگی ہوگی اور اس دوران اگر کوئی بڑی رقم موصول نہ ہوئی تو ملکی زرمبادلہ ذخائر4 بلین ڈالر سے بھی نیچے چلے جائیں گے۔ پاکستان یہ بڑی ادائیگی اگلے 72 گھنٹوں میں اس امید کے ساتھ کرنے والا ہے کہ دوسرے چینی مالیاتی ادارے قمری سال کی تعطیلات کے بعد نئے قرضوں کی رقوم دینا شروع کر دیں گے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت 500 ملین ڈالر کا قرضہ جس چینی کمرشل بینک کو واپس کرے گی، اس کی طرف سے دیا گیا 300 ملین ڈالر کا ایک اور قرضہ فروری کے چوتھے ہفتے میں واپس کیا جانا ہے۔ تاہم وزارت اقتصادی امور چینی کمرشل بینک کو 800 ملین ڈالر کی پوری ادائیگی اگلے ماہ میں دکھا رہی ہے، جس سے دونوں وزارتوں کے ڈیٹا میں کچھ تضادات کی نشاندہی ہوتی ہے۔
یہ دوسری ادائیگی ہوگی جو پاکستان کسی چینی مالیاتی ادارے کو ایک ہفتے کے اندر کرے گا۔ اس سے قبل اختتام ہفتہ پر تقریباً 328 ملین ڈالر کا ضمانتی چینی قرضہ ادا کیا گیا تھا، جو پاکستان نے پاور پلانٹس لگانے کے لیے لیا تھا۔ پاکستان نے چین سے اس گارنٹی شدہ قرضے کو رول اوور کرنے کی درخواست کی تھی لیکن چین فوری طور پر اس پر راضی نہیں ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کسی بھی طرف سے فوری طور پر زرمبادلہ کا کوئی انجکشن نہ ملا تو اس ہفتے کے آخر تک زرمبادلہ کے ملکی ذخائر مزید گرکر 3.5 بلین ڈالر کے قریب پہنچ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان نے آئی ایم ایف کو اپنا مشن اسلام آباد بھیجنے کی دعوت دی تھی جس کا مقصد پٹڑی سے اتر جانے والے بیل آؤٹ پروگرام کو بحال کرنا تھا۔
تاہم کسی بھی فریق کی طرف سے باضابطہ طور پر اب تک یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ آیا آئی ایم ایف کا مشن اس ہفتے آئے گا، جیسا کہ پاکستان نے درخواست کی تھی یا نہیں۔
سفارتی اور مرکزی بینک کے ذرائع نے بتایا ہے کہ دو چینی کمرشل بینک 500 ملین ڈالر اور 700 ملین ڈالر کے ایسے قرض دوبارہ دے سکتے ہیں جو پاکستان نے چند ماہ قبل ادا کر دیے تھے۔ 500 ملین ڈالر کے قرضے کی پروسیسنگ اگلے مراحل میں داخل ہوچکی ہے جبکہ700 ملین ڈالر کے قرضے کے معاہدے کا مسودہ بھی موصول ہوگیا ہے۔