شہباز شریف اور سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز کیخلاف اپیل مسترد
پارلیمنٹ کے معاملات میں کیسے مداخلت کر سکتے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے شہباز شریف اور سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز کیخلاف اپیل مسترد کردی۔
جسٹس اعجاز الااحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پروڈکشن آرڈرز اجراء کیخلاف اپیل کی سماعت کی۔
درخواست گزار نے کہا کہ شہباز شریف دوران نیب حراست پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چئیرمین بنے، پارلیمنٹ ایسے رولز نہیں بنا سکتی جو کسی دوسرے قانون کے منافی ہو، جن کیخلاف تحقیقات ہو رہی ہوتی ہیں وہ پروڈکشن آرڈر پر باہر آتے ہیں، مگر نیب زدہ افراد پروڈکشن آرڈر پر پارلیمنٹ میں آکر اپنے خلاف تحقیقات پر تقریر کرتے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کا حق دعوی نہیں بنتا، شہباز شریف ، سعد رفیق کو آپ فریق کیسے بنا سکتے ہیں، پارلیمنٹ کے معاملات میں ہم کیسے مداخلت کر سکتے ہیں۔
عدالت نے اپیل نا قابل سماعت قرار دیکر خارج کردی۔
واضح رہے کہ پچھلی حکومت میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں جبکہ خواجہ سعد رفیق پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں نیب کی حراست میں تھے جن کے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لئے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے گئے تھے۔
جسٹس اعجاز الااحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پروڈکشن آرڈرز اجراء کیخلاف اپیل کی سماعت کی۔
درخواست گزار نے کہا کہ شہباز شریف دوران نیب حراست پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چئیرمین بنے، پارلیمنٹ ایسے رولز نہیں بنا سکتی جو کسی دوسرے قانون کے منافی ہو، جن کیخلاف تحقیقات ہو رہی ہوتی ہیں وہ پروڈکشن آرڈر پر باہر آتے ہیں، مگر نیب زدہ افراد پروڈکشن آرڈر پر پارلیمنٹ میں آکر اپنے خلاف تحقیقات پر تقریر کرتے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کا حق دعوی نہیں بنتا، شہباز شریف ، سعد رفیق کو آپ فریق کیسے بنا سکتے ہیں، پارلیمنٹ کے معاملات میں ہم کیسے مداخلت کر سکتے ہیں۔
عدالت نے اپیل نا قابل سماعت قرار دیکر خارج کردی۔
واضح رہے کہ پچھلی حکومت میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں جبکہ خواجہ سعد رفیق پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں نیب کی حراست میں تھے جن کے قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لئے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے گئے تھے۔