روپے کے مقابلے ڈالر کی اڑان جاری اوپن مارکیٹ میں 2 روپے 25 پیسے کا اضافہ

ڈالر کوآزاد کرکے مارکیٹ فورسز پر چھوڑنے کے فیصلے کے پہلے روز ڈالر 243 روپے پر بند ہوا

—فائل فوٹو

ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے ڈالر کوآزاد کرکے مارکیٹ فورسز پر چھوڑنے کے فیصلے کے نتیجے میں ڈالر کے اوپن ریٹ 2روپے 25 پیسے کے اضافے سے 243 روپے کی سطح پر آگئے۔


تفصیلات کے مطابق اسی طرح انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 49پیسے کے اضافے سے 230.89روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ کاروباری دورانیے میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 231روپے سے بھی تجاوز کرگئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ 231روپے سے نیچے آگئی۔

ایکس چینچ کمپنیز کی مجاز کمیٹی کی جانب سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی خریداری قیمت 240.60 روپے فروخت کرنے کی قیمت 243 روپے مقرر کی تھی۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر رسد نہ ہونے کی وجہ سے اس بات کا امکان تھا کہ 25 فروری (بروز بدھ) کو ہی ڈالر کے اوپن ریٹ 253روپے کی سطح تک پہنچ جائے گی لیکن ریگولیٹر کی مبینہ مداخلت اور خفگی کے سبب ایسا نہ ہوسکا جسکے نتیجے میں ڈالر کے اوپن ریٹ 2.25روپے کے اضافے سے 243روپے پر ہی بند ہوئے۔

واضح رہے کہ ذرمبادلہ بحران کے سبب جولائی سے ڈالر کے مقابلے میں روپیہ پر مستقل دباؤ کا شکار ہے۔ جس پر قابو پانے کی غرض سے ایکس چینج کمپنیوں نے ازخود ڈالر کی قدر کو منجمد کرتے ہوئے معمولی نوعیت کا اضافہ کرتے رہے لیکن اس کیپ کے نتیجے میں گرے مارکیٹ وجود میں آئی جہاں ڈالر وافر مقدار میں تو دستیاب تھے لیکن اس مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت قانونی اوپن مارکیٹ کی نسبت 15 سے 20روپے زائد ہوگئی تھی اور ڈالر کے نہ صرف طلبگاروں بلکہ فروخت کنندگان نے بھی ذائد قیمت حاصل کرنے کے لیے اسی گرے مارکیٹ کا رخ کرلیا تھا۔


اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ایکس چینج کمپنیوں نے گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر کو آذاد کرتے ہوئے فری مارکیٹ میکینزم پالیسی اختیار کرلی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی رسد نہ ہونے کی وجہ سے اوپن ریٹ بتدریج بڑھنے کے امکانات ہیں۔ اس ضمن میں ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چئیرمین ملک بوستان نے ایکسپریس کے استفسار پر بتایا کہ ڈالر کی عدم دستیابی کے سبب ایکسچینج کمپنیوں نے بدستور ڈالر کی قدر کو آذاد رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ڈالر کی سپلائی نہیں ہے لہذا ہم اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی اڑان روکنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ایکس چینج کمپنیوں کے توسط سے آنے والی ترسیلات ذر کا 20فیصد حصہ فراہم کرے جو فی الوقت معطل ہے اور اسی طرح کمرشل بینکس بھی ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے ایکسپورٹ ہونے والی مختلف کرنسیوں کے عوض درآمد شدہ ڈالرز بھی فراہم نہیں کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کے صرف خریدار ہی ہیں جبکہ فروخت کنندگان غائب ہیں ان حالات میں ایکس چینج کمپنیاں کہاں سے ڈالر حاصل کرکے اپنے صارفین کو فراہم کریں۔
Load Next Story