گرافک ڈیزائننگ اور مصنوعی ذہانت
مصنوعی ذہانت گرافک ڈیزائننگ کا مستقبل مکمل طور پر بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے
گرافک ڈیزائننگ ایک مشہور کمپیوٹر فن ہے جس کا اثر زندگی کے بہت سے شعبوں میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ اسے ایک ڈیجیٹل کینوس سمجھا جاسکتا ہے جہاں آپ اپنے تخیل کے تحت ڈیجیٹل شاہکار تخلیق کرتے ہیں۔ ایڈوبی فوٹوشاپ اگرچہ ایک مشہور سافٹ ویئر ہے جو ایک کلاسک کا درجہ رکھتا ہے لیکن اس کے بعد کئی طرح کے گرافک ڈیزائننگ سافٹ ویئر آچکے ہیں اور اب استعمال ہورہے ہیں۔
لیکن اب ڈیٹا سائنسز، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور دیگر ٹیکنالوجیز کے ظہور سے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) یا اے آئی کا ظہور ہوا ہے۔ اے آئی طب، تدریس، مصوری اور یہاں تک کہ جعلی تصاویر اور آڈیو ویڈیوز کے علاوہ خود گرافک ڈیزائننگ میں بھی استعمال ہورہی ہے۔ تاہم سنجیدہ انداز میں یہ تحریر، تقریر اور کئی شعبہ ہائے زندگی کو متاثر کررہی ہے۔
اب ہم گرافک ڈیزائننگ کی جانب لوٹتے ہیں جس میں مصنوعی ذہانت ایک غیرمعمولی کردار ادا کررہی ہے اور اس طرح ایک نئی دنیا تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھنے والے انسانوں کو پھر ایک نیا چیلینج درپیش ہے۔
اس ہنر کے ساتھ زندگی گزار کر، اب میں اس لامحدود تخلیقی صلاحیتوں اور مسلسل جدت طرازی سے خوفزدہ رہتا ہوں جو AI کی شکل میں جلد ایک بہت بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ ڈیزائن کے ذریعے کسی خیال کو زندہ کرنے کا پراسیس ایک ایسا احساس ہے جس کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، لیکن مصنوعی ذہانت نے اپنی آمد سے یہ فرق مٹادیا ہے۔
جیسے جیسے آے آئی ٹیکنالوجی ترقی کررہی ہے، یہ دوسری صنعتوں کے علاوہ گرافک ڈیزائن انڈسٹری کےلیے بھی ایک زبردست چیلنج رکھتی ہے۔ اور یوں اے آئی اس شعبے کی بنیادوں کے بھی درہم برہم ہونے کا خطرہ ہے۔ گرافک ڈیزائنرز کےلیے اے آئی کا کام سنبھالنے کا خیال خطرے کی گھنٹی کی ہی طرح ہے، جس سے ملازمت کے خطرات اور انسانی تخلیقی صلاحیتوں کی قدر میں کمی کے سوالات اٹھتے ہیں اور اٹھ بھی رہے ہیں۔
لیکن دوسری طرف یہ خیال آتا ہے کہ ہمیں اتنی جلدی مایوس نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ ہر چیلنج کے ساتھ نئے مواقع بھی آتے ہیں۔ وہی اے آئی ٹیکنالوجی جو ہماری صنعت کو نقصان پہنچانے کا خطرہ رکھتی ہے، ڈیزائن کے عمل کو آسان اور مزید تخلیقی عمل کو تیز کرنے کی صلاحیت بھی اپنے اندر رکھتی ہے۔ اس طرح ڈیزائنر اور مصنوعی ذہانت کے درمیان تعاون کے نئے دروازے کھل سکتے ہیں۔ یوں ہمیں اس چیلنج سے گھبرانا نہیں چاہیے، بلکہ ہمیں اسے قبول کرنا چاہیے۔ اسی تبدیلی کو قبول کرکے اس کا سامنا کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا چاہیے اور اس سفر کی منازل طے کرنے کے طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔ ہم دیکھ چکے ہیں کہ ترقی کسی کا انتظار نہیں کرتی، اور جو لوگ ترقی سے انکار کرتے ہیں وہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔ اپنے آپ کو AI کے ساتھ ہم آہنگ کیجیے، اسے سمجھیے اور اس کے ٹولز کو جلد از جلد سیکھیے۔ اس کی رفتار اتنی تیز ہے کہ آپ کو اندازہ بھی نہیں ہوگا کہ آنے والے چند برس میں یہ کیا گُل کھلا سکتی ہے؟
گرافکس ڈیزائنرز کے طور پر، ہم ڈیجیٹل دنیا کے ماہر ہیں، جو دنیا کو خوبصورتی اور اہمیت دینے کےلیے اپنے ہنر کو استعمال کرتے ہیں۔ آئیے ہم اپنے راستے میں آنے والی آزمائشوں کا دلیری سے مقابلہ کریں، یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ وہ صرف ہمارے کام کو مزید شاندار بنانے میں معاون ہوگی۔
آپ کمربستہ ہوں اور اس سے پہلے کہ اے آئی آپ کے ساتھ کھیلے، آپ اس کے ساتھ کھیل جائیے۔ اس کے ثبوت کے طور پر بلاگ میں شامل تمام تصاویر میں نے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر سے ہی بنائی ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
گرافکس ڈیزائننگ ایک حیران کن فن ہے جو خیالات کو شکل دیتا ہے، شاعری کو زندہ کرتا ہے، کہانیوں میں جان ڈال دیتا ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ ہمارے تخیل کو بڑھاتا ہے اور تخلیقات ممکن بناتا ہے۔
لیکن اب ڈیٹا سائنسز، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور دیگر ٹیکنالوجیز کے ظہور سے مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) یا اے آئی کا ظہور ہوا ہے۔ اے آئی طب، تدریس، مصوری اور یہاں تک کہ جعلی تصاویر اور آڈیو ویڈیوز کے علاوہ خود گرافک ڈیزائننگ میں بھی استعمال ہورہی ہے۔ تاہم سنجیدہ انداز میں یہ تحریر، تقریر اور کئی شعبہ ہائے زندگی کو متاثر کررہی ہے۔
اب ہم گرافک ڈیزائننگ کی جانب لوٹتے ہیں جس میں مصنوعی ذہانت ایک غیرمعمولی کردار ادا کررہی ہے اور اس طرح ایک نئی دنیا تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھنے والے انسانوں کو پھر ایک نیا چیلینج درپیش ہے۔
اس ہنر کے ساتھ زندگی گزار کر، اب میں اس لامحدود تخلیقی صلاحیتوں اور مسلسل جدت طرازی سے خوفزدہ رہتا ہوں جو AI کی شکل میں جلد ایک بہت بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ ڈیزائن کے ذریعے کسی خیال کو زندہ کرنے کا پراسیس ایک ایسا احساس ہے جس کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، لیکن مصنوعی ذہانت نے اپنی آمد سے یہ فرق مٹادیا ہے۔
جیسے جیسے آے آئی ٹیکنالوجی ترقی کررہی ہے، یہ دوسری صنعتوں کے علاوہ گرافک ڈیزائن انڈسٹری کےلیے بھی ایک زبردست چیلنج رکھتی ہے۔ اور یوں اے آئی اس شعبے کی بنیادوں کے بھی درہم برہم ہونے کا خطرہ ہے۔ گرافک ڈیزائنرز کےلیے اے آئی کا کام سنبھالنے کا خیال خطرے کی گھنٹی کی ہی طرح ہے، جس سے ملازمت کے خطرات اور انسانی تخلیقی صلاحیتوں کی قدر میں کمی کے سوالات اٹھتے ہیں اور اٹھ بھی رہے ہیں۔
لیکن دوسری طرف یہ خیال آتا ہے کہ ہمیں اتنی جلدی مایوس نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ ہر چیلنج کے ساتھ نئے مواقع بھی آتے ہیں۔ وہی اے آئی ٹیکنالوجی جو ہماری صنعت کو نقصان پہنچانے کا خطرہ رکھتی ہے، ڈیزائن کے عمل کو آسان اور مزید تخلیقی عمل کو تیز کرنے کی صلاحیت بھی اپنے اندر رکھتی ہے۔ اس طرح ڈیزائنر اور مصنوعی ذہانت کے درمیان تعاون کے نئے دروازے کھل سکتے ہیں۔ یوں ہمیں اس چیلنج سے گھبرانا نہیں چاہیے، بلکہ ہمیں اسے قبول کرنا چاہیے۔ اسی تبدیلی کو قبول کرکے اس کا سامنا کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا چاہیے اور اس سفر کی منازل طے کرنے کے طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔ ہم دیکھ چکے ہیں کہ ترقی کسی کا انتظار نہیں کرتی، اور جو لوگ ترقی سے انکار کرتے ہیں وہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔ اپنے آپ کو AI کے ساتھ ہم آہنگ کیجیے، اسے سمجھیے اور اس کے ٹولز کو جلد از جلد سیکھیے۔ اس کی رفتار اتنی تیز ہے کہ آپ کو اندازہ بھی نہیں ہوگا کہ آنے والے چند برس میں یہ کیا گُل کھلا سکتی ہے؟
گرافکس ڈیزائنرز کے طور پر، ہم ڈیجیٹل دنیا کے ماہر ہیں، جو دنیا کو خوبصورتی اور اہمیت دینے کےلیے اپنے ہنر کو استعمال کرتے ہیں۔ آئیے ہم اپنے راستے میں آنے والی آزمائشوں کا دلیری سے مقابلہ کریں، یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ وہ صرف ہمارے کام کو مزید شاندار بنانے میں معاون ہوگی۔
آپ کمربستہ ہوں اور اس سے پہلے کہ اے آئی آپ کے ساتھ کھیلے، آپ اس کے ساتھ کھیل جائیے۔ اس کے ثبوت کے طور پر بلاگ میں شامل تمام تصاویر میں نے مصنوعی ذہانت کے سافٹ ویئر سے ہی بنائی ہیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔