ڈھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد وفاقی حکومت نے شرائط تبدیل کر دیں

ای سی سی نے نظرثانی کی منظوری دیدی، نوٹیفکیشن اجراء کے7دنوں کے اندر کوٹا مختص ہوگا

مختلف شہروں میں چینی کی قیمت بڑھ کر 85-100 روپے فی کلوہوگئی،وفاقی ادارہ شماریات فوٹو فائل

ملک میں موجود فاضل چینی کی برآمد کی اجازت دینے کے اپنے فیصلے کے تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد وفاقی حکومت نے گزشتہ روز 250,000 میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی شرائط میں اچانک تبدیلی کر دی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر موثر فیصلہ سازی معاشی زندگی کے ہر شعبے میں بھاری نقصان کا باعث بن رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے چینی کی برآمد کیلئے نظرثانی شدہ شرائط کی منظوری دیدی ہے، صوبائی کین کمشنرز نوٹیفکیشن کے اجراء کے سات دنوں کے اندر کوٹا مختص کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ وفاقی وزیر تجارت نوید قمر، وفاقی وزیر برائے بجلی خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، شاہد خاقان عباسی ایم این اے/سابق وزیراعظم، معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ، معاون خصوصی ڈاکٹر محمد جہانزیب خان، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے تجارت و صنعت رانا احسان افضل، گورنر اسٹیٹ بینک، وفاقی سیکریٹریز اور دیگر سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔

وزارت تجارت کی جانب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی تجاویز پر مشتمل چینی کی برآمد سے متعلق پیش کردہ سمری کا جائزہ لیا گیا، جس میں ادائیگی کے طریقہ کار اور برآمدی رقم کی وصولی کے لیے مدت کے حوالے سے کچھ شرائط تھیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 'ای سی سی' نے پہلے ہی تین جنوری 2023 ء کو مجموعی طور پر ڈھائی لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دے دی تھی، تاہم اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے چینی کی برآمد کے عمل میں کچھ سوالات اٹھائے گئے ہیں۔


جن کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چینی کی برآمد میں آسانی کے لیے نظر ثانی شدہ شرائط کی منظوری دیدی، جن کے مطابق صوبائی کین کمشنرز نوٹیفکیشن کے اجراء کے سات دنوں کے اندر کوٹا مختص کریں گے۔

چینی کی برآمد کے لیے ایل سی کھولنے کے ساٹھ دنوں کے اندر برآمدی رقم وصول کی جائیگی یا پھر بینکنگ چینل کے ذریعے پیشگی وصول کی جائے گی، برآمد کنندہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کوٹا مختص کرنے کے 45 دنوں کے اندر کنسائنمنٹ بھیج دیا جائے۔

پاکستان بیورو آف شماریات نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ مختلف شہروں میں چینی کی قیمت 85 روپے سے 100 روپے فی کلو گرام کے درمیان تھی۔

'پی بی ایس' کے مطابق سب سے زیادہ قیمت کراچی میں 100 روپے فی کلو ریکارڈ کی گئی، جبکہ اس کی اوسط قیمت 93 روپے فی کلو تھی۔ یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر میں چینی کی برآمد کی اجازت دیتے وقت ''ای سی سی'' نے فیصلہ کیا تھا کہ فاضل چینی کی برآمد کے تناظر میں پرانے اسٹاک کی قیمتیں 90 روپے فی کلوگرام سے تجاوز نہیں کرنی چاہئیں۔ تاہم یہ شرط پوری نہ ہوسکی۔

اس تمام صورت حال میں یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ حکومتی فیصلہ سازی سست روی کا شکار ہوچکی ہے جو اکثر کسی بھی فیصلے کے مطلوبہ مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکامی کا باعث بنتی ہے۔ اگر بیوروکریسی موثر ہوتی تو پاکستان اب تک چینی کی پہلی برآمدی رقم حاصل کر چکا ہوتا،جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کو کم کرنے میں بھی جزوی طور پر مدد مل سکتی تھی۔

 
Load Next Story