پاکستان سپر لیگ نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنالی ہے نجم سیٹھی
پی ایس ایل ایک برانڈ بن چکا ہے جس کو کامیاب بنانے میں تمام فرنچائز نے بھرپور کردار ادا کیا ہے، چیئرمین پی سی بی
پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ پی ایس ایل ایک برانڈ بن چکا ہے۔ لیگ نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنا لی ہے،پی ایس ایل کو کامیاب بنانے میں تمام فرنچائز نے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔
کراچی میں ایک تقریب میں میڈیا سے گفتگوکے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئےانھوں نے کہاکہ کراچی کرکٹ کے متوالوں کا شہر ہے۔ہم نےانٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کراچی سے کرائی۔ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں کراچی کا شاندار دورہ کیا ۔راچی طویل عرصہ تک مشکلات کا شکار رہا۔شہر قائد میں کرکٹ کے مداح رہتےہیں،کراچی کو کبھی نظر انداز نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل 8 کو شایان شان طریقے سے منعقد کرایا جائے گا۔رواں ایڈیشن میں دنیا کے نامور کرکٹرز پاکستان آرہے ہیں۔پی ایس ایل قومی شناخت بن چکا ہے،لیگ کو کامیاب بنانے میں ہرفرنچائز نے اپنا کردار ادا کیا۔کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے ندیم عمر نے پی ایس ایل کو ہمیشہ آگے بڑھ کر سپورٹ کیا،ہر فرنچائز نے پی ایس ایل کےلیے جدوجہد کی ہے۔ابتدا میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی آمد کے حوالے سے مشکلات رہیں،غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آنے کے لیے ہچکچاہٹ کا شکار تھے،ویسٹ انڈیز کے ڈیرن سیمی کے پاکستان آنے سے بہت فائدہ ہوا،غیر ملکی کرکٹرز کا اعتماد بڑھ گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کی کامیابی میں پاک فوج نے بھی نمایاں کردار ادا کیا۔لیگ کو کامیابی سے ہمکنار کرنےمیں ہر شعبے سے تعاون اور مدد ملی۔ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور پاکستان میں سب کرکٹ سے محبت کرتے ہیں۔ خواہش تھی کے پی ایس ایل کے میچ کوئٹہ میں بھی کراتے۔ تاہم ایساممکن نہ ہوسکا۔کوئٹہ میں5 فروری کو پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈیٹر کے درمیان نمائشی میچ کھیلا جائے گا۔اسٹار سے بھری دو ٹیمیں میدان میں آمنے سامنے ہونگی۔نمائشی میچ میں شامل چار سے پانچ کھلاڑی بی پی ایل کھیل رہے ہیں۔ہم نے تمام کھلاڑیوں کہ واضح طور پر سفارشات کو منع کردیا ہے۔تمام کھلاڑی جن کا نمائشی میچ میں نام ہے، وہ بی پی ایل سے واپس آئیں گیں۔سب اسٹارز کو پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈیٹر کی جرسی میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
چیئرمین پی سی بی کاکہنا تھا کہ ہم اس سال مزید پیسہ پی ایس ایل8 میں لگانے جارہے ہیں۔اس بار کا پی ایس ایل گزشتہ لیگ سے بہترین ہوگا۔ابتدا میں پی ایس ایل میں پانچ ٹیموں کی شرکت کا فیصلہ ہوا تھا،دوسرے سیزن کا فائنل لاہور کرانا تھا،انٹرنیشنل کھلاڑی راضی نہیں تھے،تمام فرنچائزز نے تعاون کیا اور فائنل لاہور میں ہوا۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ پی ایس ایل پر ایک کتاب لکھیں گے جس میں بتائیں گے لیگ کو کامیابی سے ہمکنار کرانے میں کتنی مشکلات پیش آئیں۔
انھوں نے کہا کہ دنیا نے دیکھا کہ ہم پرامن ہیں دنیا کی سب ٹیمیں یہاں آ رہی ہیں۔وفاقی اور بلوچستان کی حکومت نے درخواست کی تھی کہ پی ایس ایل کا ایک میچ کوئٹہ میں بھی ہونا چاہیئے۔نمائشی میچ میں شریک دونوں فرنچائز کو کہتا ہوں ملکی مفاد میں قربانی دیں۔چند کھلاڑیوں نے نمائشی میچ میں شرکت سے معذرت کا اظہار کیا ہے۔ یہ عمل ہمارے لئے نقصان دہ ہوگا۔تمام کھلاڑیوں کی درخواست مسترد کر دی ہے سب کو ملک کی خاطر لیگ چھوڑنی پڑے گی۔آپ نہیں چاہتے تو پی سی بی دوسری شرٹس بنا لے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کی مارکیٹنگ اچھی نہیں ہو رہی،بہترمارکیٹنگ کے لیے زیادہ خرچہ کرنا ہوگا۔
کراچی میں ایک تقریب میں میڈیا سے گفتگوکے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئےانھوں نے کہاکہ کراچی کرکٹ کے متوالوں کا شہر ہے۔ہم نےانٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کراچی سے کرائی۔ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں کراچی کا شاندار دورہ کیا ۔راچی طویل عرصہ تک مشکلات کا شکار رہا۔شہر قائد میں کرکٹ کے مداح رہتےہیں،کراچی کو کبھی نظر انداز نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل 8 کو شایان شان طریقے سے منعقد کرایا جائے گا۔رواں ایڈیشن میں دنیا کے نامور کرکٹرز پاکستان آرہے ہیں۔پی ایس ایل قومی شناخت بن چکا ہے،لیگ کو کامیاب بنانے میں ہرفرنچائز نے اپنا کردار ادا کیا۔کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے ندیم عمر نے پی ایس ایل کو ہمیشہ آگے بڑھ کر سپورٹ کیا،ہر فرنچائز نے پی ایس ایل کےلیے جدوجہد کی ہے۔ابتدا میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی آمد کے حوالے سے مشکلات رہیں،غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آنے کے لیے ہچکچاہٹ کا شکار تھے،ویسٹ انڈیز کے ڈیرن سیمی کے پاکستان آنے سے بہت فائدہ ہوا،غیر ملکی کرکٹرز کا اعتماد بڑھ گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کی کامیابی میں پاک فوج نے بھی نمایاں کردار ادا کیا۔لیگ کو کامیابی سے ہمکنار کرنےمیں ہر شعبے سے تعاون اور مدد ملی۔ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور پاکستان میں سب کرکٹ سے محبت کرتے ہیں۔ خواہش تھی کے پی ایس ایل کے میچ کوئٹہ میں بھی کراتے۔ تاہم ایساممکن نہ ہوسکا۔کوئٹہ میں5 فروری کو پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈیٹر کے درمیان نمائشی میچ کھیلا جائے گا۔اسٹار سے بھری دو ٹیمیں میدان میں آمنے سامنے ہونگی۔نمائشی میچ میں شامل چار سے پانچ کھلاڑی بی پی ایل کھیل رہے ہیں۔ہم نے تمام کھلاڑیوں کہ واضح طور پر سفارشات کو منع کردیا ہے۔تمام کھلاڑی جن کا نمائشی میچ میں نام ہے، وہ بی پی ایل سے واپس آئیں گیں۔سب اسٹارز کو پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈیٹر کی جرسی میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
چیئرمین پی سی بی کاکہنا تھا کہ ہم اس سال مزید پیسہ پی ایس ایل8 میں لگانے جارہے ہیں۔اس بار کا پی ایس ایل گزشتہ لیگ سے بہترین ہوگا۔ابتدا میں پی ایس ایل میں پانچ ٹیموں کی شرکت کا فیصلہ ہوا تھا،دوسرے سیزن کا فائنل لاہور کرانا تھا،انٹرنیشنل کھلاڑی راضی نہیں تھے،تمام فرنچائزز نے تعاون کیا اور فائنل لاہور میں ہوا۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ پی ایس ایل پر ایک کتاب لکھیں گے جس میں بتائیں گے لیگ کو کامیابی سے ہمکنار کرانے میں کتنی مشکلات پیش آئیں۔
انھوں نے کہا کہ دنیا نے دیکھا کہ ہم پرامن ہیں دنیا کی سب ٹیمیں یہاں آ رہی ہیں۔وفاقی اور بلوچستان کی حکومت نے درخواست کی تھی کہ پی ایس ایل کا ایک میچ کوئٹہ میں بھی ہونا چاہیئے۔نمائشی میچ میں شریک دونوں فرنچائز کو کہتا ہوں ملکی مفاد میں قربانی دیں۔چند کھلاڑیوں نے نمائشی میچ میں شرکت سے معذرت کا اظہار کیا ہے۔ یہ عمل ہمارے لئے نقصان دہ ہوگا۔تمام کھلاڑیوں کی درخواست مسترد کر دی ہے سب کو ملک کی خاطر لیگ چھوڑنی پڑے گی۔آپ نہیں چاہتے تو پی سی بی دوسری شرٹس بنا لے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کی مارکیٹنگ اچھی نہیں ہو رہی،بہترمارکیٹنگ کے لیے زیادہ خرچہ کرنا ہوگا۔