7ماہ میں کاروباری طبقے کو320 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ کا انکشاف
سینیٹ کمیٹی خزانہ نے آج ہنگامی اجلاس طلب کرلیا،ٹیکس چھوٹ کی تفصیلات اورملکی معیشت پرپڑنے والے اثرات کی تفصیلات طلب
ایف بی آرکی طرف سے رواں مالی سال 2013-14کے پہلے سات ماہ کے دوران کاروباری طبقے کو320 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دینے کا انکشاف ہواہے۔
جس پرسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کھربوں روپے کی ٹیکس چھوٹ کی تفصیلات اوراسکے نتیجہ میں ملکی معیشت پرپڑنے والے اثرات کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی چیئرپرسن نسرین جلیل نے آج (منگل کو) قائمہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا،اجلاس کے ایجنڈے کی تفصیل متعلقہ اداروں کوارسال کردی گئی۔
ایکسپریس کودستیاب دستاویزکے مطابق ایجنڈے میں فنانس ڈویژن اورایف بی آر سے کہا گیا کہ کمیٹی کوآئی ایم ایف کیساتھ طے پانیوالی ٹیکسوں کی شرائط، پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ رولز میں خامیوں اوراسکے اثرات پربریفنگ دی جائے۔کمیٹی نے40 ارب روپے کے ٹیکس فراڈکیس کی حتمی رپورٹ بھی طلب کی ہے ۔
جس پرسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کھربوں روپے کی ٹیکس چھوٹ کی تفصیلات اوراسکے نتیجہ میں ملکی معیشت پرپڑنے والے اثرات کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی چیئرپرسن نسرین جلیل نے آج (منگل کو) قائمہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا،اجلاس کے ایجنڈے کی تفصیل متعلقہ اداروں کوارسال کردی گئی۔
ایکسپریس کودستیاب دستاویزکے مطابق ایجنڈے میں فنانس ڈویژن اورایف بی آر سے کہا گیا کہ کمیٹی کوآئی ایم ایف کیساتھ طے پانیوالی ٹیکسوں کی شرائط، پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ رولز میں خامیوں اوراسکے اثرات پربریفنگ دی جائے۔کمیٹی نے40 ارب روپے کے ٹیکس فراڈکیس کی حتمی رپورٹ بھی طلب کی ہے ۔