سابقہ مینجمنٹ پر سینئرز کو دیوار سے لگانے کاالزام
شعیب ملک اور عماد کی کارکردگی وسیم کو لیپ ٹاپ میں کیوں نظر نہیں آئی، سابق پیسر
وہاب ریاض نے سابق پی سی بی مینجمنٹ پر سینئرز کو دیوار سے لگانے کا الزام عائد کردیا۔
وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ لیپ ٹاپ چیف سلیکٹر محمد وسیم اپنے غلط فیصلوں میں بلاجواز عماد وسیم، شعیب ملک اور سرفراز احمد کو منتخب نہیں کرتے رہے، شعیب ملک اور عماد وسیم کی ٹی 20ورلڈکپ 2021میں کارکردگی سابق چیف سلیکٹر کو لیپ ٹاپ میں کیوں نظر نہیں آئی، ان کو گزشتہ سال آسٹریلیا میں ہونے والے میگا ایونٹ کیلیے زیر غور کیوں نہیں لایا گیا۔
سابق پیسر نے کہا کہ سب سے زیادہ اختیار سابق چیئرمین رمیز راجہ کے پاس تھا،چیف سلیکٹر کو ہمارے ساتھ رابطے میں رہنا چاہیے تھا مگر بات صرف اسی سے کی جاتی جو آپ سے اختلاف نہ کریں،جو اپنے موقف پر قائم رہیں ان سے رابطہ نہیں کیا جاتا۔اقربا پروری کی بھی کوئی حد ہونا چاہیے،کھلاڑیوں کو عمررسیدہ قرار دے کر باہر بٹھا دینا درست نہیں، اگر یہ پالیسی ہے تو سب کیلیے ہونا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ مصباح الحق نے 40سال سے زائد کی عمر میں بھی پاکستان کیلیے پرفارم کیا،کرکٹر کا عروج کی جانب سفر 30برس کے بعد شروع ہوتا ہے،روہت شرما، ویراٹ کوہلی،فاف ڈو پلیسی کی مثالیں بھی موجود ہیں، عمر نہیں کارکردگی کو سلیکشن کا معیار ہونا چاہیے۔
وہاب ریاض نے کہا کہ رواں سال 50اوورز ورلڈکپ کے بعد اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کروں گا، میرا کام کارکردگی دکھا کر قومی ٹیم میں سلیکشن کیلیے کیس مضبوط کرنا ہے،بھارت میں ہونے والے ورلڈکپ میں پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہتا ہوں۔
وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ لیپ ٹاپ چیف سلیکٹر محمد وسیم اپنے غلط فیصلوں میں بلاجواز عماد وسیم، شعیب ملک اور سرفراز احمد کو منتخب نہیں کرتے رہے، شعیب ملک اور عماد وسیم کی ٹی 20ورلڈکپ 2021میں کارکردگی سابق چیف سلیکٹر کو لیپ ٹاپ میں کیوں نظر نہیں آئی، ان کو گزشتہ سال آسٹریلیا میں ہونے والے میگا ایونٹ کیلیے زیر غور کیوں نہیں لایا گیا۔
سابق پیسر نے کہا کہ سب سے زیادہ اختیار سابق چیئرمین رمیز راجہ کے پاس تھا،چیف سلیکٹر کو ہمارے ساتھ رابطے میں رہنا چاہیے تھا مگر بات صرف اسی سے کی جاتی جو آپ سے اختلاف نہ کریں،جو اپنے موقف پر قائم رہیں ان سے رابطہ نہیں کیا جاتا۔اقربا پروری کی بھی کوئی حد ہونا چاہیے،کھلاڑیوں کو عمررسیدہ قرار دے کر باہر بٹھا دینا درست نہیں، اگر یہ پالیسی ہے تو سب کیلیے ہونا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ مصباح الحق نے 40سال سے زائد کی عمر میں بھی پاکستان کیلیے پرفارم کیا،کرکٹر کا عروج کی جانب سفر 30برس کے بعد شروع ہوتا ہے،روہت شرما، ویراٹ کوہلی،فاف ڈو پلیسی کی مثالیں بھی موجود ہیں، عمر نہیں کارکردگی کو سلیکشن کا معیار ہونا چاہیے۔
وہاب ریاض نے کہا کہ رواں سال 50اوورز ورلڈکپ کے بعد اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کروں گا، میرا کام کارکردگی دکھا کر قومی ٹیم میں سلیکشن کیلیے کیس مضبوط کرنا ہے،بھارت میں ہونے والے ورلڈکپ میں پاکستان کی نمائندگی کرنا چاہتا ہوں۔