انٹربینک میں ڈالر 269 اور اوپن مارکیٹ میں 275 روپے تک پہنچ گیا

ڈالر کی انٹربینک قیمت میں سات روپے اور اوپن مارکیٹ قیمت میں چھ روپے کا اضافہ ہوا

ڈالر کی انٹربینک قیمت میں سات روپے اور اوپن مارکیٹ قیمت میں چھ روپے کا اضافہ ہوا (فوٹو : فائل)

حکومت اور ایکس چینج کمپنیوں کا کیپ اٹھاتے ہی ڈالر کے انٹربینک ریٹ پیر کے دن بھی ساتویں آسمان پر پہنچ کر 269 روپے سے زائد ہوگئے جبکہ اوپن ریٹ 275 روپے کی سطح پر آگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پیر کو بھی ڈالر کی سرپٹ دوڑنے سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر یک دم 7.03 روپے کے اضافے سے 269.63 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 6 روپے کے اضافے سے 275 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔ اس طرح سے گذشتہ تین سیشنز میں انٹربینک میں ڈالر کی بہ نسبت روپیہ 16 اشاریہ 77 فیصد ڈی ویلیو ہوگیا۔

آئی ایم ایف قرض پروگرام طول اختیار کرنے اور منفی معاشی اعشاریوں سے روزانہ ڈالر کی اہمیت بڑھتی جارہی ہے، اسٹیٹ بینک اقدامات کے باوجود بینکوں کا خام مال کے ایل سیز نہ کھولنے سے تجارت صنعت مشکلات کا شکار رہے، نئے انفلوز آنے میں تاخیر سے زرمبادلہ ذخائر پر دباؤ بڑھتاجارہا۔


ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈالر کو آزاد کرنے سے مہنگائی و کاروباری لاگت بڑھ جائے گی تاہم آئی ایم ایف شرائط پوری ہونے سے قرض پروگرام بحال ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے اور قرض پروگرام بحال ہونے سے پاکستان کو جون 2023ء تک دو ارب 80 کروڑ ڈالر کی جو لازمی ادائیگیاں کرنی ہیں وہ ممکن ہوسکے گی۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ دوست ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں سے بھی قرضوں کا حصول ممکن ہوگا، مقامی ایکسچینج کمپنیوں نے بھی اوورسیز پاکستانیوں اور کمپنیوں سے ماہانہ 1 ارب ڈالر دو سالہ ادھار پر حاصل کرکے حکومت کو فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے لیکن اب تک حکومت کی جانب سے اس ضمن میں کوئی احکامات سامنے نہیں آئے۔

ایکس چینج کمپنیوں کا کہنا ہے کہ کیپ ختم ہونے سے چونکہ ڈالر اپنی حقیقی ویلیو پر آگیا ہے لہذا اب ایکسپورٹرز کو بیرون ملک رکھے ہوئے 8 سے 10 ارب ڈالر مالیت کی اپنی برآمدی آمدنی کی ترسیلات پاکستان منگوا کر کیش کرانا چاہئیے تاکہ ڈالر بحران پر قابو پایا جاسکے۔
Load Next Story