چوہدری شجاعت مسلم لیگ ق کے صدر برقرار الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا
الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سینٹرل ورکنگ کمیٹی کی کارروائی بھی غیر قانونی قرار دے دی
الیکشن کمیشن نے چودھری شجاعت حسین کو مسلم لیگ ق کا صدر قرار دیتے ہوئے سینٹرل ورکنگ کمیٹی کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
مسلم لیگ ق کی صدارت سے ہٹانے کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس میں قرار دیا گیا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین ہی مسلم لیگ ق کے صدر برقرار رہیں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: چودھری شجاعت حسین کو مسلم لیگ (ق) کی صدارت سے ہٹا دیا گیا
الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت حسین کی برطرفی پارٹی آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے فیصلے میں کہا کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی کی کارروائی بھی غیر قانونی ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں ق لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا جاری کردہ پارٹی الیکشن شیڈول بھی کالعدم قرار دے دیا۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت حسین کی پارٹی صدارت سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا کورم عہدیداران کو نکال کر 40 پورا ہوتا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق یہ واضح نہیں کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی اجلاس میں کتنے لوگ شریک تھے۔ پرویز الٰہی گروپ اجلاس کے شرکا کی فہرست فراہم کرنے میں بھی ناکام رہا۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ق لیگ کے آئین میں پارٹی صدر کو ہٹانے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں۔ ق لیگ کے آئین کے مطابق صدر کا عہدہ صرف استعفے یا وفات ہی پر خالی ہو سکتا ہے۔ کسی بھی ممبر کو پارٹی سے نکالنے کے لیے اس کا مؤقف سننا لازمی ہے۔ پارٹی صدر کسی وجہ سے ذمے داری جاری نہ رکھ سکے تو نائب صدر خدمات سرانجام دے گا۔
مزید پڑھیں: چوہدری شجاعت نے پرویز الہی کی پارٹی رکنیت معطل کردی
الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ چوہدری شجاعت کی پارٹی صدارت کو کبھی چیلنج نہیں کیا گیا۔ موجودہ کیس میں خاموشی اقرار ہوتی ہے کا نظریہ پورا اترتا ہے۔ ق لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا انتخاب بھی پارٹی آئین کے مطابق نہیں تھا۔ چوہدری شجاعت کو پارٹی سے نکالنے کے لیے شوکاز نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔
یاد رہے کہ پارٹی صدارت سے ہٹائے جانے کے خلاف چوہدری شجاعت نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی تھی، جس پر الیکشن کمیشن نے گزشتہ برس اگست میں فیصلہ محفوظ اور حکم امتناع پر چوہدری شجاعت حسین کو بحال کیا تھا۔
گزشتہ دنوں 26 جنوری کو مسلم لیگ ق کی جنرل کونسل کا اجلاس ہوا تھا، جس میں چوہدری شجاعت حسین کو پارٹی صدارت سے ہٹا کر چوہدری وجاہت حسین کو ق لیگ کا بلامقابلہ صدر اور طارق بشیر چیمہ کو ہٹا کر ان کی جگہ کامل علی آغا کو مرکزی جنرل سیکرٹری منتخب کیا گیا تھا۔ اجلاس میں چوہدری پرویز الٰہی کو پارٹی کا پنجاب کا بلامقابلہ صدر بھی منتخب کیا گیا تھا۔
اس سے پہلے 16 جنوری کو ق لیگ کو تحریک انصاف میں ضم کرنے سے متعلق بیان پر پارٹی صدر چوہدری شجاعت حسین نے پرویز الٰہی کی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی۔
مسلم لیگ ق کی صدارت سے ہٹانے کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس میں قرار دیا گیا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین ہی مسلم لیگ ق کے صدر برقرار رہیں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: چودھری شجاعت حسین کو مسلم لیگ (ق) کی صدارت سے ہٹا دیا گیا
الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت حسین کی برطرفی پارٹی آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے فیصلے میں کہا کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی کی کارروائی بھی غیر قانونی ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں ق لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا جاری کردہ پارٹی الیکشن شیڈول بھی کالعدم قرار دے دیا۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے چوہدری شجاعت حسین کی پارٹی صدارت سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا کورم عہدیداران کو نکال کر 40 پورا ہوتا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق یہ واضح نہیں کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی اجلاس میں کتنے لوگ شریک تھے۔ پرویز الٰہی گروپ اجلاس کے شرکا کی فہرست فراہم کرنے میں بھی ناکام رہا۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ق لیگ کے آئین میں پارٹی صدر کو ہٹانے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں۔ ق لیگ کے آئین کے مطابق صدر کا عہدہ صرف استعفے یا وفات ہی پر خالی ہو سکتا ہے۔ کسی بھی ممبر کو پارٹی سے نکالنے کے لیے اس کا مؤقف سننا لازمی ہے۔ پارٹی صدر کسی وجہ سے ذمے داری جاری نہ رکھ سکے تو نائب صدر خدمات سرانجام دے گا۔
مزید پڑھیں: چوہدری شجاعت نے پرویز الہی کی پارٹی رکنیت معطل کردی
الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ چوہدری شجاعت کی پارٹی صدارت کو کبھی چیلنج نہیں کیا گیا۔ موجودہ کیس میں خاموشی اقرار ہوتی ہے کا نظریہ پورا اترتا ہے۔ ق لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا انتخاب بھی پارٹی آئین کے مطابق نہیں تھا۔ چوہدری شجاعت کو پارٹی سے نکالنے کے لیے شوکاز نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔
یاد رہے کہ پارٹی صدارت سے ہٹائے جانے کے خلاف چوہدری شجاعت نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی تھی، جس پر الیکشن کمیشن نے گزشتہ برس اگست میں فیصلہ محفوظ اور حکم امتناع پر چوہدری شجاعت حسین کو بحال کیا تھا۔
گزشتہ دنوں 26 جنوری کو مسلم لیگ ق کی جنرل کونسل کا اجلاس ہوا تھا، جس میں چوہدری شجاعت حسین کو پارٹی صدارت سے ہٹا کر چوہدری وجاہت حسین کو ق لیگ کا بلامقابلہ صدر اور طارق بشیر چیمہ کو ہٹا کر ان کی جگہ کامل علی آغا کو مرکزی جنرل سیکرٹری منتخب کیا گیا تھا۔ اجلاس میں چوہدری پرویز الٰہی کو پارٹی کا پنجاب کا بلامقابلہ صدر بھی منتخب کیا گیا تھا۔
اس سے پہلے 16 جنوری کو ق لیگ کو تحریک انصاف میں ضم کرنے سے متعلق بیان پر پارٹی صدر چوہدری شجاعت حسین نے پرویز الٰہی کی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی۔