قومی اسمبلی اجلاس شازیہ مری شہدا کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں
دہشت گرد کی سرپرستی کرنے والا بھی دہشت گرد ہے، نیشنل ایکشن پلان سے انکار ملکی بیانیے سے انحراف ہے، وفاقی وزیر
وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت اور پیپلزپارٹی کی رہنما شازیہ عطا مری شہدا کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔
قومی اسمبلی کے سانحہ پشاور کے حوالے سے بلائے جانے والے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شازیہ عطا مری نے کہا کہ سانحہ پشاور کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے، پاکستان آج بھی دہشت گردی کا سب سے زیادہ متاثر ملک ہے۔ سیکیورٹی فورسز سمیت پوری قوم نے دہشت گردی میں بڑی قربانیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی وہ جماعت ہے جس کو سب سے زیادہ دہشت گردی کا سامنا رہا، محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے قربانی دی، ہمارے کارکنان شہید ہوئے، ماضی قریب میں کہا گیا کہ اتنے ہزار لوگوں کو مل میں بسانا ہے، اس وقت کیا سمجھ نہیں آئی تھی کہ کن لوگوں کو بسانا ہے، ہمارے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں خطرہ نظر آنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا، ملک کے لوگوں کو امن چاہئے اس کے لئے بیانیہ چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد صرف اور صرف دہشت گرد ہے وہ کسی کا بھائی نہیں ہے، ان سے کوئی ہمدردی نہیں ہوسکتی، یہ بیانیہ ہے اس کے اثرات کئی سالوں تک متاثر کرتے ہیں، ہم کیسے بھول جائیں، ضیاء الحق کے کرتوتوں کو بھگت رہے ہیں، اس قوم کو ضیا الحق کے نظریے نے تقسیم کیا، ہم نے 80 ہزار لوگ قربان کیے جسے ایک اسٹیٹمنٹ کے ذریعے اڑا دیا جاتا ہے۔
شازیہ مری نے کہا کہ 'میں اسی ایوان میں تھی جب دہشتگردوں کو شہید کہا گیا، اس کا ایک ہی بیانیہ ہے وہ ہے نیشنل ایکشن پلان، جو اس سے انحراف کرے گا وہ ملکی بیانیہ سے انحراف کرے گا، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ کس طرح میں پشاور کے سوگواروں سے تعزیت کروں، پاکستانی قربانی دینا چاہتے ہیں مگر کب تک ؟ قاتل صرف اور صرف قاتل ہے وہ گڈ بیڈ نہیں ہوسکتا۔
شازیہ مری اپنی تقریر کے دوران شہدا کا تذکرہ کرتے کرتے آبدیدہ ہوئیں اور انہوں نے کہا کہ جس جماعت کو جس خاندان کو دہشت گردوں سے خطرہ ہے اس پر جھوٹا، من گھڑت الزام لگا دیا جاتا ہے، اگر شکل اچھی نہ ہو تو کم از کم بات اچھی کرنی چاہیے، ایک شخص ملک میں انتشار چاہتا ہے، اس ملک کو استحکام کی ضرورت ہے مگر ایک شخص اپنے اسکینڈلز کی توجہ ہٹانے کے لیے بھونڈی حرکت کررہا ہے، ہم نے 80 ہزار قربانیاں دی ہیں، ہمیں چپ نہیں رہنا بلکہ ہمیں اب امن چاہیے کوئی ابہام نہیں ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہماری ریڈ لائن ہے، سیکیورٹی ہماری ریڈ لائن ہے، جو اس ملک میں دہشت گردی کرے گا وہ دہشت گرد ہوگا، جو سرپرستی کرے گا وہ بھی دہشت گرد ہوگا۔
قومی اسمبلی کے سانحہ پشاور کے حوالے سے بلائے جانے والے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شازیہ عطا مری نے کہا کہ سانحہ پشاور کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے، پاکستان آج بھی دہشت گردی کا سب سے زیادہ متاثر ملک ہے۔ سیکیورٹی فورسز سمیت پوری قوم نے دہشت گردی میں بڑی قربانیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی وہ جماعت ہے جس کو سب سے زیادہ دہشت گردی کا سامنا رہا، محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے قربانی دی، ہمارے کارکنان شہید ہوئے، ماضی قریب میں کہا گیا کہ اتنے ہزار لوگوں کو مل میں بسانا ہے، اس وقت کیا سمجھ نہیں آئی تھی کہ کن لوگوں کو بسانا ہے، ہمارے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں خطرہ نظر آنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا، ملک کے لوگوں کو امن چاہئے اس کے لئے بیانیہ چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد صرف اور صرف دہشت گرد ہے وہ کسی کا بھائی نہیں ہے، ان سے کوئی ہمدردی نہیں ہوسکتی، یہ بیانیہ ہے اس کے اثرات کئی سالوں تک متاثر کرتے ہیں، ہم کیسے بھول جائیں، ضیاء الحق کے کرتوتوں کو بھگت رہے ہیں، اس قوم کو ضیا الحق کے نظریے نے تقسیم کیا، ہم نے 80 ہزار لوگ قربان کیے جسے ایک اسٹیٹمنٹ کے ذریعے اڑا دیا جاتا ہے۔
شازیہ مری نے کہا کہ 'میں اسی ایوان میں تھی جب دہشتگردوں کو شہید کہا گیا، اس کا ایک ہی بیانیہ ہے وہ ہے نیشنل ایکشن پلان، جو اس سے انحراف کرے گا وہ ملکی بیانیہ سے انحراف کرے گا، میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ کس طرح میں پشاور کے سوگواروں سے تعزیت کروں، پاکستانی قربانی دینا چاہتے ہیں مگر کب تک ؟ قاتل صرف اور صرف قاتل ہے وہ گڈ بیڈ نہیں ہوسکتا۔
شازیہ مری اپنی تقریر کے دوران شہدا کا تذکرہ کرتے کرتے آبدیدہ ہوئیں اور انہوں نے کہا کہ جس جماعت کو جس خاندان کو دہشت گردوں سے خطرہ ہے اس پر جھوٹا، من گھڑت الزام لگا دیا جاتا ہے، اگر شکل اچھی نہ ہو تو کم از کم بات اچھی کرنی چاہیے، ایک شخص ملک میں انتشار چاہتا ہے، اس ملک کو استحکام کی ضرورت ہے مگر ایک شخص اپنے اسکینڈلز کی توجہ ہٹانے کے لیے بھونڈی حرکت کررہا ہے، ہم نے 80 ہزار قربانیاں دی ہیں، ہمیں چپ نہیں رہنا بلکہ ہمیں اب امن چاہیے کوئی ابہام نہیں ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہماری ریڈ لائن ہے، سیکیورٹی ہماری ریڈ لائن ہے، جو اس ملک میں دہشت گردی کرے گا وہ دہشت گرد ہوگا، جو سرپرستی کرے گا وہ بھی دہشت گرد ہوگا۔