کراچی کے اسکول میں طالب علم پر بہیمانہ تشدد ہاتھ فریکچر

ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سہ رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی

کورنگی میں اسکول ٹیچر نے متعلقہ مضمون کی کتاب نہ کھولنے پر کم عمر طالب علم کو بدترین تشدد کا نشانہ بناکر ہاتھ توڑ دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی کے نجی اسکول میں خاتون ٹیچر کی جانب سے طالب علم پر تشدد کا واقعہ پیش آیا، تشدد کے نتیجے میں 13 سالہ طالب علم عبدالرافع کو بازو پر شدید چوٹیں آئی ہیں اور ہاتھ فریکچر ہوگیا، جس کی رپورٹ متعلقہ پولیس اسٹیشن میں کرادی گئی ہے۔

طالب علم کے بیان اور دیگر ذرائع کے مطابق متعلقہ مضمون کے برعکس دوسرے مضمون کی کتاب کھولنے پر طالب علم پر تشدد کیا گیا اور ابتداء میں تقریبا دو گھنٹے تک والدین کو اس واقعہ کی اطلاع بھی نہیں دی گئی تاہم چوٹ کی شدت اور تکلیف کے بعد طالب علم کے والد کو بلایا گیا۔


ادھر ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ نے اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سہ رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز پروفیسر رفعیہ ملاح کے مطابق ڈائریکٹوریٹ کے افسران گلاب رائے، ریاض حسین اور رفیع الدین پر مشتمل کمیٹی بدھ کو السحر اسکول کورنگی نمبر 3 کا دورہ کرکے معاملے کی چھان بین کرے گی اور اس سلسلے میں مزید کارروائی کے لیے اپنی رپورٹ ڈائریکٹوریٹ کو پیش کرے گی۔

رفعیہ ملاح کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں انسداد جسمانی تشدد کے حوالے سے محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ کئی تربیتی ورکشاپ اور سیمینار منعقد کراچکا جس میں اساتذہ کو کئی بار اس امر کی ہدایت کی گئی ہے کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ پر جسمانی تشدد ناصرف غیر اخلاقی بلکہ غیر قانونی بھی ہے، لہذا اس عمل سے اجتناب کیا جائے تاہم اس کے باوجود اس طرح کے واقعات سامنے آرہے ہیں جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہیں اور ڈائریکٹوریٹ اس معاملے پر سخت کارروائی کرے گا۔
Load Next Story