دماغی امواج میں تبدیلی سے سیکھنے کا عمل تین گنا تیز ہوسکتا ہے
بیرونی اور غیرتکلیف دہ طریقے سے دماغی امواج کی ٹیوننگ سے بالغ افراد بھی یکساں استفادہ کرسکتے ہیں
اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دماغی امواج اور برقی سرگرمی کی فطری رفتار کے تحت اگر معلومات دی جائیں تو اس سے ہمارے سیکھنے اور اکتساب کی صلاحیت تیز اور بہتر ہوسکتی ہے۔
اس ضمن میں جامعہ کیمبرج کے شعبہ نفسیات نے بعض شرکا پر تحقیق کی ہے۔ ماہرین نے پہلے شرکا کے اپنے دماغی امواج کی فری کوئنسی نوٹ کی اور انہیں عین اسی فری کوئنسی پر ڈیڑھ سیکنڈ کا ایک منظر دیکھنے کو کہا تو اس کے بعد ان میں سیکھنے کے صلاحیت تین گنا بڑھ گئی۔
اگلے دن دوبارہ ان شرکا کو ٹیسٹ سے گزارا گیا تو اکتساب بہتر ہونے والے بالغ افراد میں یہ صلاحیت اس وقت بھی موجود تھی۔ اس سے ثابت ہوا کہ دماغی امواج کی فطری اتارچڑھاؤ کو عام کرکے لوگوں میں سیکھنے کی رفتار تیز کی جاسکتی ہے اور اس سے تعلیمی مشکلات بھی دور کی جاسکتی ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ ماہرین نے پہلی مرتبہ یہ عمل نوٹ کیا ہے اور اسے انفرادی سطح پر دماغی ٹیوننگ کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم اس کے ڈرامائی مثبت اثرات سے خود سائنسداں بھی حیران ہیں۔
کیمبرج کے ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے دماغی لچک بڑھا کر پوری زندگی سیکھنے کے عمل کو تیزتر کیا جاسکتا ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ہم سے ہرفرد کے سیکھنے پر جو دماغی امواج یا پیٹرن بنتے ہیں وہ ای ای جی سے معلوم کئے جاسکتے ہیں۔ یہ فطری ردھم نیورون کی سرگرمی سے بنتے ہیں۔ ہم نے اس کے زیروبم کو سمولیٹ کیا ہے جس کے زبردست نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
یہ تحقیق جرنل آف سیربیرل کارٹیکس میں شائع ہوئی ہیں۔ اس مطالعے میں 80 افراد شامل کئے گئے تھے جن کی کھوپڑیوں پر ای ای جی سینسر والی ٹوپیاں پہنا کر دماغی امواج کو نوٹ کیا گیا تھا۔ ان میں الفا ریڈنگ بھی شامل تھیں جو 8 سے 12 ہرٹز کے درمیان ہوتی ہیں تاہم ہرفرد میں یہ مختلف ہوسکتی ہے۔
اب ہر فرد کو ڈیڑھ سیکنڈ تک برقی یا بصری سرگرمی سے گزارا گیا تاکہ دماغ اصل فری کوئنسی پر آجائے ۔ اس عمل کو طب کی زبان میں 'اینٹرینمنٹ' کہتے ہیں۔ اس کے بعد ہرفرد کو سیکھنے کے مختلف ٹیسٹ سے گزارا گیا۔
دیگر کے مقابلے میں ان لوگوں میں غیرمعمولی طور پر سیکھنے کی صلاحیت بڑھ گئی جو کم سے کم تین گنا تیز تھی۔
ماہرین نے اس عمل کو تیزاکتساب کے لیے بہت اہم قرار دیا ہے۔
اس ضمن میں جامعہ کیمبرج کے شعبہ نفسیات نے بعض شرکا پر تحقیق کی ہے۔ ماہرین نے پہلے شرکا کے اپنے دماغی امواج کی فری کوئنسی نوٹ کی اور انہیں عین اسی فری کوئنسی پر ڈیڑھ سیکنڈ کا ایک منظر دیکھنے کو کہا تو اس کے بعد ان میں سیکھنے کے صلاحیت تین گنا بڑھ گئی۔
اگلے دن دوبارہ ان شرکا کو ٹیسٹ سے گزارا گیا تو اکتساب بہتر ہونے والے بالغ افراد میں یہ صلاحیت اس وقت بھی موجود تھی۔ اس سے ثابت ہوا کہ دماغی امواج کی فطری اتارچڑھاؤ کو عام کرکے لوگوں میں سیکھنے کی رفتار تیز کی جاسکتی ہے اور اس سے تعلیمی مشکلات بھی دور کی جاسکتی ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ ماہرین نے پہلی مرتبہ یہ عمل نوٹ کیا ہے اور اسے انفرادی سطح پر دماغی ٹیوننگ کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم اس کے ڈرامائی مثبت اثرات سے خود سائنسداں بھی حیران ہیں۔
کیمبرج کے ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے دماغی لچک بڑھا کر پوری زندگی سیکھنے کے عمل کو تیزتر کیا جاسکتا ہے۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ہم سے ہرفرد کے سیکھنے پر جو دماغی امواج یا پیٹرن بنتے ہیں وہ ای ای جی سے معلوم کئے جاسکتے ہیں۔ یہ فطری ردھم نیورون کی سرگرمی سے بنتے ہیں۔ ہم نے اس کے زیروبم کو سمولیٹ کیا ہے جس کے زبردست نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
یہ تحقیق جرنل آف سیربیرل کارٹیکس میں شائع ہوئی ہیں۔ اس مطالعے میں 80 افراد شامل کئے گئے تھے جن کی کھوپڑیوں پر ای ای جی سینسر والی ٹوپیاں پہنا کر دماغی امواج کو نوٹ کیا گیا تھا۔ ان میں الفا ریڈنگ بھی شامل تھیں جو 8 سے 12 ہرٹز کے درمیان ہوتی ہیں تاہم ہرفرد میں یہ مختلف ہوسکتی ہے۔
اب ہر فرد کو ڈیڑھ سیکنڈ تک برقی یا بصری سرگرمی سے گزارا گیا تاکہ دماغ اصل فری کوئنسی پر آجائے ۔ اس عمل کو طب کی زبان میں 'اینٹرینمنٹ' کہتے ہیں۔ اس کے بعد ہرفرد کو سیکھنے کے مختلف ٹیسٹ سے گزارا گیا۔
دیگر کے مقابلے میں ان لوگوں میں غیرمعمولی طور پر سیکھنے کی صلاحیت بڑھ گئی جو کم سے کم تین گنا تیز تھی۔
ماہرین نے اس عمل کو تیزاکتساب کے لیے بہت اہم قرار دیا ہے۔