افغانستان میں اتحادی فوج کی بمباری پاکستانیوں سمیت 17 طالبان کی ہلاکت کا دعویٰ
مرنےوالوں میں سابق گورنر کنڑ قاری عثمان بھی شامل،حملےکے وقت پاکستانی اورافغان طالبان کمانڈروں کا مشترکہ اجلاس ہورہاتھا
افغانستان میں اتحادی فوج نے ایک فضائی کارروائی کے دوران سینئر کمانڈر سمیت 17طالبان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔
جن میں پاکستانی طالبان بھی شامل ہیں۔ افغان نیشنل ڈائریکٹوریٹ سیکیورٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فضائی حملہ اس وقت کیا گیا جب سابق صوبائی گورنر کنڑ قاری عثمان کی زیر صدارت سینئر افغان اور پاکستانی طالبان لیڈروں کا اجلاس جاری تھا۔ حملے میں قاری قاسم، قاری عثمان، قاری لطیف، قاری زبیر، قاری طاری، ملا بشیر گجر، قاری نصیر، قاری شرین اور ملا امام سمیت 17سینئر طالبان لیڈر ہلاک ہوگئے جن میںپاکستانی طالبان بھی شامل ہیں۔ دریں اثناء صوبہ قندھار میں اتحادی فوجی قافلے پر خودکش حملہ ہوا جس میں متعدد فوجی زخمی ہوگئے۔ صوبہ ہرات میں فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکے میں 3اہلکار ہلاک ہوگئے۔
علاوہ ازیں افغانستان کے صدارتی انتخاب میں باقی امیدواروں پر سبقت لے جانیوالے دونوں امیدواروں نے کہا ہے کہ اگر ان میں سے کوئی واضح اکثریت سے نہیں جیتتا تو وہ چاہیں گے کہ دوسرے مرحلے کیلیے ووٹنگ ہو۔ صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ افغان عوام کو دوبارہ ووٹنگ کا موقع ضرور ملنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ وہ آخر تک مقابلہ کرنے کے قائل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'بند دروازوں کے پیچھے مذاکرات کے نتیجے میں رہنما مسلط کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ عوام کو دوبارہ ووٹ ڈالنے کا موقع دیا جائے۔ دوسرے صدارتی امیدوار ڈاکٹر اشرف غنی نے پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ 'انتخابات میں واضح فاتح سامنے آنا چاہیے۔
جن میں پاکستانی طالبان بھی شامل ہیں۔ افغان نیشنل ڈائریکٹوریٹ سیکیورٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فضائی حملہ اس وقت کیا گیا جب سابق صوبائی گورنر کنڑ قاری عثمان کی زیر صدارت سینئر افغان اور پاکستانی طالبان لیڈروں کا اجلاس جاری تھا۔ حملے میں قاری قاسم، قاری عثمان، قاری لطیف، قاری زبیر، قاری طاری، ملا بشیر گجر، قاری نصیر، قاری شرین اور ملا امام سمیت 17سینئر طالبان لیڈر ہلاک ہوگئے جن میںپاکستانی طالبان بھی شامل ہیں۔ دریں اثناء صوبہ قندھار میں اتحادی فوجی قافلے پر خودکش حملہ ہوا جس میں متعدد فوجی زخمی ہوگئے۔ صوبہ ہرات میں فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکے میں 3اہلکار ہلاک ہوگئے۔
علاوہ ازیں افغانستان کے صدارتی انتخاب میں باقی امیدواروں پر سبقت لے جانیوالے دونوں امیدواروں نے کہا ہے کہ اگر ان میں سے کوئی واضح اکثریت سے نہیں جیتتا تو وہ چاہیں گے کہ دوسرے مرحلے کیلیے ووٹنگ ہو۔ صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ افغان عوام کو دوبارہ ووٹنگ کا موقع ضرور ملنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ وہ آخر تک مقابلہ کرنے کے قائل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'بند دروازوں کے پیچھے مذاکرات کے نتیجے میں رہنما مسلط کرنے سے کہیں بہتر ہے کہ عوام کو دوبارہ ووٹ ڈالنے کا موقع دیا جائے۔ دوسرے صدارتی امیدوار ڈاکٹر اشرف غنی نے پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ 'انتخابات میں واضح فاتح سامنے آنا چاہیے۔