کشمیری فیصلہ سنا چکے 9 لاکھ بھارتی فوج جدوجہد آزادی دبا نہیں سکی
بھارت،کشمیریوں کے انسانی حقوق،انکی آواز دبانے کے لیے ہر ممکن حربہ استعمال کررہا،عالمی برادری کا دہرا معیارافسوناک ہے
کشمیری اپنا فیصلہ سنا چکے، 9 لاکھ فوج سے بھی بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکا،بھارت صرف اس لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد سے بھاگ رہا ہے کہ کشمیری اس کیخلاف اور پاکستان کے حق میں ووٹ دیں گے۔
پاکستان اور کشمیریوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، دونوں اب تک لاکھوں قربانیاں دے چکے مگر اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹے، بھارت، کشمیریوں کے انسانی حقوق اور ان کی آواز کو دبانے کیلئے ہر ممکن حربہ استعمال کر رہا ہے، کشمیریوں کی پہلی پہچان ''انسان'' ہونا ہے۔
کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی پرعالمی برادری کا دہرا معیار افسوناک ہے، دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی عالمی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، دنیا کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا، اقوام متحدہ اپنی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے، نوجوان سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے کشمیر کی اصل صورتحال اور کشمیریوں کی آواز اقوام عالم تک پہنچائیں۔
ان خیالات کا اظہار تجزیہ نگاروں نے ''یوم یکجہتی کشمیر'' کے موقع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
چیئرپرسن شعبہ سیاسیات جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد نے کہا کہ کشمیریوں کی سب سے بڑی پہچان ''انسان'' ہونا ہے، بھارت کی جانب سے ان پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، بھارتی ظلم و بربریت کسی بھی جمہوری ملک کو قابل قبول نہیں، مسئلہ کشمیر پر عالمی اداروں اور بڑے ممالک کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر پر پرزور انداز میں آواز اٹھانی چاہیے، سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے دنیا پر اصل حقیقت آشکار کیا جائے، کشمیریوں کے پیغامات کو دنیا تک پہنچایا جائے۔
دفاعی تجزیہ نگار کرنل(ر) فرخ چیمہ نے کہا کہ کشمیریوں کا مطالبہ صرف حق خود ارادیت ہے ، یہ بنیادی حق دنیا کے 7 ارب لوگوں کے پاس ہے، اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 47 کشمیریوں کے اس حق کی گارنٹی دیتی ہے مگر آج بھی بھارتی ظلم و بربریت جاری ہے، اس کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے کشمیری اس سے محروم ہے، خود بھارت اس سے بھاگ رہا ہے اور وہاں ظلم کی بدترین داستانیں رقم کر رہا ہے، عالمی برادری کی خاموشی افسوناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کے دو ماہ بعد ہی ہم پر کشمیر کی جنگ مسلط کر دی گئی، اب تک ہم تین بڑی جنگیں لڑ چکے ہیں، چھوٹے معرکے الگ ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں لازوال ہیں، اس مشن میں پاکستانیوں کی قربانیاں بھی عظیم ہیں، کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوج کا ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیریوں نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے اور بھارت اتنی بڑی فوج لگا کر بھی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکا۔
سیکرٹری پنجاب یونیورسٹی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن ڈاکٹر امجد مگسی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود 76 برس سے حل طلب ہے، آج تک کشمیر کا مسئلہ کشمیری عوام کی امنگوں اور آراء کے مطابق حل نہیں ہوسکا،ہنددوستان کھلی ڈھٹائی سے ان قراردادوں پر عملدرآمد کرنے سے انکاری ہے، انسانی حقوق کے علمبردار ادارے اور ممالک کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر دوہرا معیار افسوسناک ہے، اس رویے سے یہ مسئلہ بگڑ کر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مسئلہ کے طور پر سامنے آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو جب ہندوستان نے خود اپنے ہی آئین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ، غیر جمہوری اور غیر قانونی اقدامات کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے بہت بڑا جرم کیا، انہوں نے کہا کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی دنیا کے لیے خطرہ ہے، مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قررادادوں کے مطابق حل کرانا ہوگا۔
پاکستان اور کشمیریوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، دونوں اب تک لاکھوں قربانیاں دے چکے مگر اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹے، بھارت، کشمیریوں کے انسانی حقوق اور ان کی آواز کو دبانے کیلئے ہر ممکن حربہ استعمال کر رہا ہے، کشمیریوں کی پہلی پہچان ''انسان'' ہونا ہے۔
کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی پرعالمی برادری کا دہرا معیار افسوناک ہے، دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی عالمی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، دنیا کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا، اقوام متحدہ اپنی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے، نوجوان سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے کشمیر کی اصل صورتحال اور کشمیریوں کی آواز اقوام عالم تک پہنچائیں۔
ان خیالات کا اظہار تجزیہ نگاروں نے ''یوم یکجہتی کشمیر'' کے موقع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔
چیئرپرسن شعبہ سیاسیات جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر ارم خالد نے کہا کہ کشمیریوں کی سب سے بڑی پہچان ''انسان'' ہونا ہے، بھارت کی جانب سے ان پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، بھارتی ظلم و بربریت کسی بھی جمہوری ملک کو قابل قبول نہیں، مسئلہ کشمیر پر عالمی اداروں اور بڑے ممالک کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر پر پرزور انداز میں آواز اٹھانی چاہیے، سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے دنیا پر اصل حقیقت آشکار کیا جائے، کشمیریوں کے پیغامات کو دنیا تک پہنچایا جائے۔
دفاعی تجزیہ نگار کرنل(ر) فرخ چیمہ نے کہا کہ کشمیریوں کا مطالبہ صرف حق خود ارادیت ہے ، یہ بنیادی حق دنیا کے 7 ارب لوگوں کے پاس ہے، اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 47 کشمیریوں کے اس حق کی گارنٹی دیتی ہے مگر آج بھی بھارتی ظلم و بربریت جاری ہے، اس کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے کشمیری اس سے محروم ہے، خود بھارت اس سے بھاگ رہا ہے اور وہاں ظلم کی بدترین داستانیں رقم کر رہا ہے، عالمی برادری کی خاموشی افسوناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کے دو ماہ بعد ہی ہم پر کشمیر کی جنگ مسلط کر دی گئی، اب تک ہم تین بڑی جنگیں لڑ چکے ہیں، چھوٹے معرکے الگ ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں لازوال ہیں، اس مشن میں پاکستانیوں کی قربانیاں بھی عظیم ہیں، کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوج کا ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیریوں نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے اور بھارت اتنی بڑی فوج لگا کر بھی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکا۔
سیکرٹری پنجاب یونیورسٹی اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن ڈاکٹر امجد مگسی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود 76 برس سے حل طلب ہے، آج تک کشمیر کا مسئلہ کشمیری عوام کی امنگوں اور آراء کے مطابق حل نہیں ہوسکا،ہنددوستان کھلی ڈھٹائی سے ان قراردادوں پر عملدرآمد کرنے سے انکاری ہے، انسانی حقوق کے علمبردار ادارے اور ممالک کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر دوہرا معیار افسوسناک ہے، اس رویے سے یہ مسئلہ بگڑ کر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مسئلہ کے طور پر سامنے آچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو جب ہندوستان نے خود اپنے ہی آئین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ، غیر جمہوری اور غیر قانونی اقدامات کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے بہت بڑا جرم کیا، انہوں نے کہا کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی دنیا کے لیے خطرہ ہے، مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قررادادوں کے مطابق حل کرانا ہوگا۔