عسکری قیادت کا فوج پرتنقید اور مذاکراتی عمل پر تحفظات کا اظہار ذرائع
وزیر اعظم کے دورہ چین سے واپسی پر آرمی چیف انہیں پاک فوج کے جوانوں اور افسران کے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔
آرمی چیف جنرل راحیل اشرف کی سربراہی میں ہونے والی کور کمانڈرز میٹنگ کے دوران اعلیٰ عسکری قیادت نے پاک فوج پر بلا جواز تنقید اور طالبان سے مزاکراتی عمل پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی، میٹنگ میں بیرونی و داخلی سیکیورٹی صورتحال، پاک فوج کے پیشہ وارانہ امور اور آپریشنل تیاریوں کاجائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ اعلٰی ترین عسکری قیادت نے افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلا اور ملکی سرحدوں و خطے پر اس کے اثرات اور حکومت اورطالبان کےدرمیان مذاکراتی عمل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق کور کمانڈرز کونفرنس میں پاک فوج پر کی جانے والی بلا جواز تنقید پر جوانوں کی طرح اعلیٰ ترین عسکری قیادت کی جانب سے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیاگیا۔ اس کے علاوہ اجلاس کے دوران حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات اور اس دوران ملک میں جاری دہشتگردی کی کارروائیوں پر بھی کئی سوالات اٹھائے گئے۔ اس موقع پر انہوں نے مذاکرات کے آغاز میں ہی زیر حراست طالبان قیدیوں کی رہائی کا حکومتی اقدام پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کی رہائی مزاکرات کے اختتامی مراحل میں ہونی چاہئے تھی، آغاز میں ہی قیدی چھوڑ دینے سے امن و امان کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف چین کے سرکاری دورے پر ہیں اور وطن واپسی پر آرمی چیف انہیں پاک فوج کے جوانوں اور افسران کے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی، میٹنگ میں بیرونی و داخلی سیکیورٹی صورتحال، پاک فوج کے پیشہ وارانہ امور اور آپریشنل تیاریوں کاجائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ اعلٰی ترین عسکری قیادت نے افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلا اور ملکی سرحدوں و خطے پر اس کے اثرات اور حکومت اورطالبان کےدرمیان مذاکراتی عمل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع کے مطابق کور کمانڈرز کونفرنس میں پاک فوج پر کی جانے والی بلا جواز تنقید پر جوانوں کی طرح اعلیٰ ترین عسکری قیادت کی جانب سے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیاگیا۔ اس کے علاوہ اجلاس کے دوران حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات اور اس دوران ملک میں جاری دہشتگردی کی کارروائیوں پر بھی کئی سوالات اٹھائے گئے۔ اس موقع پر انہوں نے مذاکرات کے آغاز میں ہی زیر حراست طالبان قیدیوں کی رہائی کا حکومتی اقدام پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کی رہائی مزاکرات کے اختتامی مراحل میں ہونی چاہئے تھی، آغاز میں ہی قیدی چھوڑ دینے سے امن و امان کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف چین کے سرکاری دورے پر ہیں اور وطن واپسی پر آرمی چیف انہیں پاک فوج کے جوانوں اور افسران کے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔