ہاتھوں کے گٹھیا کا نیا امید افزا علاج دریافت
ہاتھوں کے چھوٹے جوڑ کے لیے ٹیلروزول نامی دوا زود اثر ثابت ہوسکتی ہے
دنیا میں بڑی آبادی جوڑوں کے درد (گٹھیا) کی شکار ہے۔ تاہم ہاتھوں کے جوڑوں کے درد کے لیے ایک نئی دوا سامنے آئی ہے جو اس عارضے کو دور کرسکتی ہے۔
ہاتھوں کے گٹھیا کو ہینڈ اوسٹیوآرتھرائٹس (ایچ او) کہا جاتا ہے جو ہاتھوں کے چھوٹے جوڑوں کو متاثر کرتی ہے۔ اس سے جوڑوں میں تکلیف ہوتی، اینٹھن اور سختی پیدا ہوتی ہے اور حرکات کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ اس ضمن میں ٹیلروزول نامی دوا بدن میں ریٹیونوئک ایسڈ بڑھا کر اس بیماری کا علاج بن سکتی ہے۔
اس کےلیے سائنسدانوں نے ایچ او کی وجہ بننے والے جین کو دیکھا ہے ۔ انہوں نے سرجری اور تجرباتی دونوں انداز میں ہی نمونے جمع کئے اور ایک مالیکیول (سالمہ) دریافت کیا جسے ریٹیونوئک ایسڈ کہا جاتا ہے۔ جن افراد میں ریٹیونوئک ایسڈ کم ہوگا ان کے ہاتھوں میں یہ تکلیف غیرمعمولی طور پر بڑھ جاتی ہے۔
دنیا بھر میں لگ بھگ 40 فیصد افراد بالخصوص عمررسیدگی میں اس کیفیت کے شکار ہوجاتے ہیں۔ لیکن اب تک اس کا مؤثر علاج سامنے نہیں آسکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے سمجھنے کےلیے اب سرجری، طب، جینیات داں، ڈیٹا ماہرین اور حیاتیات داں افراد نے مشترکہ کوشش کی ہے۔
اگرچہ ٹیلروزول پہلے بھی استعمال ہوتی رہی ہے لیکن اب اس کے واضح سائنسی ثبوت سامنے آگئے ہیں کہ یہ گٹھیا سے لڑنے والے ایسڈ کو بڑھاتی ہے۔ صرف برطانیہ میں ہی ہاتھوں کے درد کے شکار افراد کی تعداد 85 لاکھ سے زائد ہے اور دنیا بھر کے کروڑوں افراد اس تحقیق سے مستفید ہوں گے۔
ماہرین نے اس تحقیق کو ابتدائی مراحل میں قرار دیا ہے کہ یہ دوا ٹیلروزول ہاتھوں کی تکلیف کا ایک مؤثر علاج ثابت ہوسکے گی۔
ہاتھوں کے گٹھیا کو ہینڈ اوسٹیوآرتھرائٹس (ایچ او) کہا جاتا ہے جو ہاتھوں کے چھوٹے جوڑوں کو متاثر کرتی ہے۔ اس سے جوڑوں میں تکلیف ہوتی، اینٹھن اور سختی پیدا ہوتی ہے اور حرکات کرنے میں مشکل پیش آتی ہے۔ اس ضمن میں ٹیلروزول نامی دوا بدن میں ریٹیونوئک ایسڈ بڑھا کر اس بیماری کا علاج بن سکتی ہے۔
اس کےلیے سائنسدانوں نے ایچ او کی وجہ بننے والے جین کو دیکھا ہے ۔ انہوں نے سرجری اور تجرباتی دونوں انداز میں ہی نمونے جمع کئے اور ایک مالیکیول (سالمہ) دریافت کیا جسے ریٹیونوئک ایسڈ کہا جاتا ہے۔ جن افراد میں ریٹیونوئک ایسڈ کم ہوگا ان کے ہاتھوں میں یہ تکلیف غیرمعمولی طور پر بڑھ جاتی ہے۔
دنیا بھر میں لگ بھگ 40 فیصد افراد بالخصوص عمررسیدگی میں اس کیفیت کے شکار ہوجاتے ہیں۔ لیکن اب تک اس کا مؤثر علاج سامنے نہیں آسکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے سمجھنے کےلیے اب سرجری، طب، جینیات داں، ڈیٹا ماہرین اور حیاتیات داں افراد نے مشترکہ کوشش کی ہے۔
اگرچہ ٹیلروزول پہلے بھی استعمال ہوتی رہی ہے لیکن اب اس کے واضح سائنسی ثبوت سامنے آگئے ہیں کہ یہ گٹھیا سے لڑنے والے ایسڈ کو بڑھاتی ہے۔ صرف برطانیہ میں ہی ہاتھوں کے درد کے شکار افراد کی تعداد 85 لاکھ سے زائد ہے اور دنیا بھر کے کروڑوں افراد اس تحقیق سے مستفید ہوں گے۔
ماہرین نے اس تحقیق کو ابتدائی مراحل میں قرار دیا ہے کہ یہ دوا ٹیلروزول ہاتھوں کی تکلیف کا ایک مؤثر علاج ثابت ہوسکے گی۔