ڈالر بیک فٹ پر آگیا انٹربینک ریٹ 276 روپے سے نیچے آگئے
آئی ایم ایف کی ہر شرط قبول کرنے سے امکان پیدا ہوگیا ہے کہ ڈالر کی قدر اب مزید بڑھنے کے بجائے نچلی سطح پر آئے گی
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی تمام شرائط تسلیم کیے جانے سے قرض پروگرام کی ممکنہ بحالی اور دوست ممالک سے بھی مالیاتی تعاون کی توقعات پر پیر کو ڈالر بیک فٹ پر رہا جس سے ڈالر کے انٹربینک ریٹ 276 روپے سے نیچے آگئے تاہم اوپن ریٹ اتار چڑھاؤ کے باوجود مستحکم رہے۔
کاروبار کے ابتدا میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 2.54 روپے کی کمی سے 274.03 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1.28 روپے کی کمی سے 275.29 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 4 روپے کی کمی سے 279 روپے کی سطح پر آگئی تھی لیکن کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے اوپن ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 283 روپے پر مستحکم رہ کر بند ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بعض نکات پر حکومت سے اختلاف کے باوجود مذاکرات کا تسلسل جاری ہے اور یہ اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ قرض پروگرام بحال ہونے کی صورت میں ڈالر کے شرح مبادلہ کی ایڈجسٹمنٹ ہوگی۔
اس وجہ سے وہ ایکسپورٹرز جنہوں نے اپنی زرمبادلہ میں موصول ہونے والی برآمدی آمدنی کو روک رکھا انہوں نے اپنی برآمدی ترسیلات تیزی کے ساتھ مارکیٹ میں کیش کرانے پر توجہ مرکوز رکھی جس سے ڈالر تنزلی کا شکار ہوا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈالر کے انٹربینک ریٹ 275 روپے کے ساتھ اپنی تکنیکی سطح پر آگیا ہے لیکن حکومت کی جانب سے جاری مذاکرات میں آئی ایم ایف کی ہر شرط قبول کرنے کی آمادگی سے یہ امکان پیدا ہوگیا ہے کہ ڈالر کی قدر اب مزید بڑھنے کے بجائے بتدریج نچلی سطح پر آئے گی جس کی وجہ سے ڈالر کا ذخیرہ کرنے والے مارکیٹ میں ڈالر کیش کرانے کو ترجیح دے رہے ہیں لیکن ضرورت مند امپورٹرز کی جانب سے ڈالر کی ڈیمانڈ برقرار ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں ڈالر اتار چڑھاؤ کا شکار ہے۔
کاروبار کے ابتدا میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 2.54 روپے کی کمی سے 274.03 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 1.28 روپے کی کمی سے 275.29 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 4 روپے کی کمی سے 279 روپے کی سطح پر آگئی تھی لیکن کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے اوپن ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 283 روپے پر مستحکم رہ کر بند ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بعض نکات پر حکومت سے اختلاف کے باوجود مذاکرات کا تسلسل جاری ہے اور یہ اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ قرض پروگرام بحال ہونے کی صورت میں ڈالر کے شرح مبادلہ کی ایڈجسٹمنٹ ہوگی۔
اس وجہ سے وہ ایکسپورٹرز جنہوں نے اپنی زرمبادلہ میں موصول ہونے والی برآمدی آمدنی کو روک رکھا انہوں نے اپنی برآمدی ترسیلات تیزی کے ساتھ مارکیٹ میں کیش کرانے پر توجہ مرکوز رکھی جس سے ڈالر تنزلی کا شکار ہوا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈالر کے انٹربینک ریٹ 275 روپے کے ساتھ اپنی تکنیکی سطح پر آگیا ہے لیکن حکومت کی جانب سے جاری مذاکرات میں آئی ایم ایف کی ہر شرط قبول کرنے کی آمادگی سے یہ امکان پیدا ہوگیا ہے کہ ڈالر کی قدر اب مزید بڑھنے کے بجائے بتدریج نچلی سطح پر آئے گی جس کی وجہ سے ڈالر کا ذخیرہ کرنے والے مارکیٹ میں ڈالر کیش کرانے کو ترجیح دے رہے ہیں لیکن ضرورت مند امپورٹرز کی جانب سے ڈالر کی ڈیمانڈ برقرار ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں ڈالر اتار چڑھاؤ کا شکار ہے۔