كويت 17 سالہ لڑکے نے فلپائنی گھریلو ملازمہ کو زیادتی کے بعد زندہ جلادیا
17 سالہ لڑکے نے گھر میں کام کرنے والی فلپائنی ملازمہ کو صحرا میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنایا
کویت میں فلپائن سے تعلق رکھنے والی 35 سالہ گھریلو ملازمہ کو کفیل کے 17 سالہ بیٹے نے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد زندہ جلادیا جس کے بعد صرف 4 دن میں 114 فلپائنی ملازمائیں وطن واپس لوٹ گئیں۔
عرب میڈیا کے مطابق تین روز قبل صحرائی علاقے کی سڑک سے ایک جلی ہوئی لاش ملی تھی جس کی شناخت 35 سالہ فلپائنی خاتون جولیبی رانارا کے نام سے ہوئی تھی۔ لاش کے پوسٹ مارٹم اور فرانزک ٹیسٹ میں خاتون کے ساتھ زیادتی کی تصدیق بھی ہوئی۔
پولیس ان رپورٹس اور فلپائنی ملازمہ کے اہل خانہ سے حاصل ہونے والی معلومات کی وجہ سے سفاک قاتل تک پہنچ گئی جو کوئی اور نہیں ایک 17 سالہ لڑکا ہے جس کے گھر وہ کام کیا کرتی تھی۔
زیادتی اور قتل کی اس ہولناک واقعے پر احتجاج کرتے ہوئے فلپائن نے کویت کے لیے ملازمین کے بھرتی کے دفاتر کو بلیک لسٹ کردیا اور فلپائنیوں کو ملازمت کے لیے کویت جانے سے روک دیا۔
خیال رہے کہ اس وقت کویت میں 2 لاکھ 68 ہزار فلپائنی ملازمت کی غرض سے مقیم ہیں اور ان میں زیادہ تر گھروں میں امور خانہ داری کا کام کرنے والی ملازمائیں ہیں۔
دوسری جانب بہیمانہ قتل کے بعد سے صرف چار روز میں 114 فلپائنی گھریلو ملازمائیں اپنے آبائی وطن لوٹ چکی ہیں جب کہ 400 سے زیادہ فلپائنی باشندوں نے ہنگامی مرکز میں پناہ لی ہے۔
واضح رہے کہ فلپائن کی آبادی ساڑھے 11 کروڑ ہے جن میں سے 10 فی صد غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے بیرونی ممالک میں مقیم ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق تین روز قبل صحرائی علاقے کی سڑک سے ایک جلی ہوئی لاش ملی تھی جس کی شناخت 35 سالہ فلپائنی خاتون جولیبی رانارا کے نام سے ہوئی تھی۔ لاش کے پوسٹ مارٹم اور فرانزک ٹیسٹ میں خاتون کے ساتھ زیادتی کی تصدیق بھی ہوئی۔
پولیس ان رپورٹس اور فلپائنی ملازمہ کے اہل خانہ سے حاصل ہونے والی معلومات کی وجہ سے سفاک قاتل تک پہنچ گئی جو کوئی اور نہیں ایک 17 سالہ لڑکا ہے جس کے گھر وہ کام کیا کرتی تھی۔
زیادتی اور قتل کی اس ہولناک واقعے پر احتجاج کرتے ہوئے فلپائن نے کویت کے لیے ملازمین کے بھرتی کے دفاتر کو بلیک لسٹ کردیا اور فلپائنیوں کو ملازمت کے لیے کویت جانے سے روک دیا۔
خیال رہے کہ اس وقت کویت میں 2 لاکھ 68 ہزار فلپائنی ملازمت کی غرض سے مقیم ہیں اور ان میں زیادہ تر گھروں میں امور خانہ داری کا کام کرنے والی ملازمائیں ہیں۔
دوسری جانب بہیمانہ قتل کے بعد سے صرف چار روز میں 114 فلپائنی گھریلو ملازمائیں اپنے آبائی وطن لوٹ چکی ہیں جب کہ 400 سے زیادہ فلپائنی باشندوں نے ہنگامی مرکز میں پناہ لی ہے۔
واضح رہے کہ فلپائن کی آبادی ساڑھے 11 کروڑ ہے جن میں سے 10 فی صد غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے بیرونی ممالک میں مقیم ہیں۔