لاہور ہائیکورٹ نے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کو غیر قانونی قرار دے دیا
حکومت کو متبادل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے اور گھریلو صارفین کو پانچ سو یونٹس تک سسبڈی دینے کا حکم
ہائی کورٹ نے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسمنٹ سمیت دیگر سرچارجز کی وصولی کو غیر قانونی قرار دیا، عدالت نے حکومت کو متبادل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی بھی ہدایت دی جبکہ اوور چارجنگ کرنے والوں کے خلاف نیپرا کو کاروائی کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے مختلف نوعیت کی 3659 درخواستوں پر سماعت کی تھی۔ عدالت کے روبرو ایڈووکیٹ اظہر صدیق سمیت دیگر وکلا نے موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت نے بجلی کے بلوں میں غیر قانونی طور پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز نافذ کردئیے ہیں جس سے صارفین کو اضافہ شدہ بجلی کے بل بھیجے گئے ہیں۔
درخواست گزاروں کے مطابق اس حوالے سے قواعد و ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا لہذا عدالت بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسمنٹ سمیت دیگر سرچارجز کی وصولی کو غیر قانونی قرار دے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے 3659 درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے کے بعد 10 اکتوبر 2022ء کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، آج عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تمام درخواستوں کو منظور کرلیا۔
عدالت نے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ سمیت دیگر سرچارجز کی وصولی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے زرعی اور گھریلو صارفین کے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کو خلاف قانون قرار دیا۔ عدالت نے 500 یونٹ تک گھریلو صارفین کو زیادہ سے زیادہ سبسڈی قرار دیا۔
عدالت نے فیول ایڈجسٹمنٹ کی وصولی کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے حکومت کو سولر اور نیوکلئیر سمیت دیگر ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کا حکم دیا جبکہ بجلی کے بلوں میں اوور چارجنگ کرنے والوں کے خلاف نیپرا کو کارروائی کرنے کا حکم بھی دیا۔
عدالت کا فیصلہ 81 صفحات پر مشتمل ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے مختلف نوعیت کی 3659 درخواستوں پر سماعت کی تھی۔ عدالت کے روبرو ایڈووکیٹ اظہر صدیق سمیت دیگر وکلا نے موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت نے بجلی کے بلوں میں غیر قانونی طور پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز نافذ کردئیے ہیں جس سے صارفین کو اضافہ شدہ بجلی کے بل بھیجے گئے ہیں۔
درخواست گزاروں کے مطابق اس حوالے سے قواعد و ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا لہذا عدالت بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسمنٹ سمیت دیگر سرچارجز کی وصولی کو غیر قانونی قرار دے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے 3659 درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے کے بعد 10 اکتوبر 2022ء کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، آج عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تمام درخواستوں کو منظور کرلیا۔
عدالت نے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ سمیت دیگر سرچارجز کی وصولی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے زرعی اور گھریلو صارفین کے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کو خلاف قانون قرار دیا۔ عدالت نے 500 یونٹ تک گھریلو صارفین کو زیادہ سے زیادہ سبسڈی قرار دیا۔
عدالت نے فیول ایڈجسٹمنٹ کی وصولی کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے حکومت کو سولر اور نیوکلئیر سمیت دیگر ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کا حکم دیا جبکہ بجلی کے بلوں میں اوور چارجنگ کرنے والوں کے خلاف نیپرا کو کارروائی کرنے کا حکم بھی دیا۔
عدالت کا فیصلہ 81 صفحات پر مشتمل ہے۔