پرویز مشرف کے معاملے پر متنازع بیانات دیکر حکومت نے خود اداروں کو تقسیم کیا خورشید شاہ
ایمرجنسی کےمعاملے پر سابق چیف جسٹس سمیت سب کا احتساب ہوناچاہئےایک ادارےنےمارشل لا لگایا دوسرےنےتوثیق کی،قائدحزب اختلاف
ABBOTTABAD:
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاقف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا ہے وزرا کے متنازع بیانات نے اداروں کو تقسیم کیا ہے تاہم جنرل راحیل شریف وزیر اعظم کے اپنے ہیں ان کے بیان سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اداروں کا ٹکراؤ کسی بھی طرح ملکی مفاد میں نہیں اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ ہر ادارہ اپنی حدود میں رہے، پرویز مشرف کا معاملہ عدالت میں ہے لیکن اس پر متنازع بیانات دے دے کر حکومت نے خود اداروں کو تقسیم کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام ہے کہ جرنیل کو ریڈ کارپٹ استقبالیہ دیا حالانکہ اس معاملے پر پیپلز پارٹی نے اس وقت کے سیکریٹری دفاع کو فارغ کردیا تھا، ہم ملک میں جمہوریت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کا فائدہ نوازشریف کو ہوگا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایمرجنسی کے معاملے پر سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سمیت سب کا احتساب ہونا چاہئے کیونکہ ایک ادارے نے مارشل لاء لگایا اور دوسرے نے اس کی توثیق کی، اب ایک ادارے کو کٹہرے میں لایا جائے گا تو وہ یہ کہنے میں حق بجانب ہوگا کہ صرف ہم ہی کیوں، ہمارے ساتھ دوسرے بھی کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجانے کیوں جنرل راحیل شریف کے بیان کو جمہوریت کے لئے خطرہ سمجھا جارہا ہے، جنرل راحیل شریف وزیراعظم کے اپنے ہیں ان کے بیان سے نوازشریف کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف بہترین وزیر دفاع ہیں تاہم وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان غرور اور تکبر چھوڑ دیں، سارا دن طالبان سے مذاکرات میں مصروف رہتے ہیں، وہ دوسرے معاملات بھی دیکھیں۔ اگر طالبان کہتے ہیں کہ اسلام آباد کی فروٹ منڈی میں دھماکا انہوں نے نہیں کیا تو اس میں ملوث افراد پھر کون ہیں، اس سلسلے میں انٹیلی جنس ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کیوں نہیں بتاتے، وفاقی دارالحکومت میں دو ماہ کے دوران یہ دوسرا بڑا واقعہ ہوگیا اور وزیر داخلہ کہتے ہیں اسلام آباد محفوظ ہے، اگر یہ امن ہے تو بدامنی کس چیز کا نام ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ تحفظ پاکستان بل پر عدالت جانے کا مرحلہ ابھی نہیں آیا، سینیٹ میں ہماری اکثریت ہے جہاں سے ابھی بل منظور ہونا باقی ہے، اس سے پہلے عدالت جانے کی باتیں کرنا پوائنٹ اسکورنگ ہے اور ہم پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنا چاہتے، اس لئے تحریک انصاف اور ایم کیو ایم اس معاملے پر عدالت جانے میں جلدی نہ کرے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاقف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا ہے وزرا کے متنازع بیانات نے اداروں کو تقسیم کیا ہے تاہم جنرل راحیل شریف وزیر اعظم کے اپنے ہیں ان کے بیان سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اداروں کا ٹکراؤ کسی بھی طرح ملکی مفاد میں نہیں اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ ہر ادارہ اپنی حدود میں رہے، پرویز مشرف کا معاملہ عدالت میں ہے لیکن اس پر متنازع بیانات دے دے کر حکومت نے خود اداروں کو تقسیم کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام ہے کہ جرنیل کو ریڈ کارپٹ استقبالیہ دیا حالانکہ اس معاملے پر پیپلز پارٹی نے اس وقت کے سیکریٹری دفاع کو فارغ کردیا تھا، ہم ملک میں جمہوریت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کا فائدہ نوازشریف کو ہوگا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایمرجنسی کے معاملے پر سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سمیت سب کا احتساب ہونا چاہئے کیونکہ ایک ادارے نے مارشل لاء لگایا اور دوسرے نے اس کی توثیق کی، اب ایک ادارے کو کٹہرے میں لایا جائے گا تو وہ یہ کہنے میں حق بجانب ہوگا کہ صرف ہم ہی کیوں، ہمارے ساتھ دوسرے بھی کیوں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجانے کیوں جنرل راحیل شریف کے بیان کو جمہوریت کے لئے خطرہ سمجھا جارہا ہے، جنرل راحیل شریف وزیراعظم کے اپنے ہیں ان کے بیان سے نوازشریف کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف بہترین وزیر دفاع ہیں تاہم وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان غرور اور تکبر چھوڑ دیں، سارا دن طالبان سے مذاکرات میں مصروف رہتے ہیں، وہ دوسرے معاملات بھی دیکھیں۔ اگر طالبان کہتے ہیں کہ اسلام آباد کی فروٹ منڈی میں دھماکا انہوں نے نہیں کیا تو اس میں ملوث افراد پھر کون ہیں، اس سلسلے میں انٹیلی جنس ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کیوں نہیں بتاتے، وفاقی دارالحکومت میں دو ماہ کے دوران یہ دوسرا بڑا واقعہ ہوگیا اور وزیر داخلہ کہتے ہیں اسلام آباد محفوظ ہے، اگر یہ امن ہے تو بدامنی کس چیز کا نام ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ تحفظ پاکستان بل پر عدالت جانے کا مرحلہ ابھی نہیں آیا، سینیٹ میں ہماری اکثریت ہے جہاں سے ابھی بل منظور ہونا باقی ہے، اس سے پہلے عدالت جانے کی باتیں کرنا پوائنٹ اسکورنگ ہے اور ہم پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنا چاہتے، اس لئے تحریک انصاف اور ایم کیو ایم اس معاملے پر عدالت جانے میں جلدی نہ کرے۔