ریڈ لائن بس میں مسافر ڈاکٹر پر تشدد کا مقدمہ درج ڈرائیور اور کنڈیکٹر معطل

مقدمہ درج ہونے کے بعد تاحال کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا، انتظامیہ نے بھی تحقیقات کا آغاز کردیا

فوٹو فائل

شہر قائد میں چلنے والی ریڈ بس سروس میں مسافر ڈاکٹر عاطف کو تشدد کا نشانہ بنانے والے ڈرائیور اور کنڈیکٹر کو معطل کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے جبکہ متاثرہ ڈاکٹر کی مدعیت میں درخشاں تھانے میں مقدمہ بھی درج کرلیا گیاہے۔

کراچی کی ریڈ لائن بس سروس میں ڈاکٹر پر تشدد کا معاملے پر انتظامیہ نے تحقیقات کے بعد اپنا اعلامیہ جاری کیا اور بتایا کہ متاثرہ شخص ڈاکٹر عاطف نے پہلے تشدد کا جھوٹا دعویٰ کیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق ڈاکٹر عاطف نے پہلے بس ڈرائیور پر ہاتھ اٹھا جس کے بعد تشدد کا واقعہ پیش آیا۔ جس کی فوٹیج بھی موجود ہیں۔


اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ نے واقعے کا نوٹس لے کر ڈرائیور اور کنڈیکٹر کو معطل کر کے تحقیقات کیلیے کمیٹی تشکیل دے دی، اگر ڈرائیور اور کنڈیکٹر غلطی پر ہوئے تو انہیں ایک منٹ سے پہلے ملازمت سے برطرف کردیا جائے گا۔
دوسری جانب درخشاں پولیس نے ریڈ بس سروس میں داؤد یونیورسٹی کے پروفیسر پر ڈرائیور اور کنڈیکٹر کے تشدد کے معاملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا تاہم دونوں ملزمان میں سے کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ مقدمہ پروفیسر ڈاکٹر عاطف جمیل کی مدعیت میں درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔

ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ ڈیفنس فیز فائیو گلاک ٹاور کے قریب منگل کی صبح نو بجے ڈٓاکٹر عاطف جمیل کلفٹن میں اپنے گھر سے یونیورسٹی کے لیے ریڈ بس میں بیٹھے اور کنڈکٹر کو کرائے کے لیے 10 روپے کے 5 نوٹ دیے جس میں سے کنڈیکٹر نے ایک نوٹ واپس کرکے کہا کے دوسرا دیں اس پر ٹیپ لگی ہوئی ہے مگر ان کے پاس کھلا نہ ہونے کے عذر پر کنڈیکٹر نے کہا کہ 10 روپے دیں ورنہ یہیں اتار دیں گے۔

مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ اس بات پر تلخ کلامی ہوئی اور کنڈیکٹر نے ڈرائیور کے ساتھ مل کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ ڈاکٹر عاطف داؤد یونیورسٹی کے پوسٹ گریجویٹ ڈیپارٹمنٹ میں بطور ڈائریکٹر تعینات ہیں۔ واضح رہے کہ بس میں نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں ہاتھا پائی کی ویڈیو ریکارڈ ہوگئی ہے۔
Load Next Story