پاکستان کو 12 ماہ میں 22 ارب ڈالر ادائیگی کے چیلنج کا سامنا

اسٹیٹ بینک کے مطابق21.95ارب ڈالر محض قرضوں اور سودکی مد میں ادا کرنے ہیں

اگلے ساڑھے تین برس کے دوران لگ بھگ 80 ارب ڈالرکا غیرملکی قرضہ واپس کرنا ہوگا۔ فوٹو: فائل

ممکنہ ڈیفالٹ سے بچنے کی کوششوں کے درمیان پاکستان کو اگلے 12 ماہ کے دوران تقریباً 22 ارب ڈالر مالیت کے غیرملکی قرضوں اور سود کی رقم کی ادائیگی کرنی ہے۔

ڈالر کی قلت کے شکار ملک کی حکومت سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ اسٹاف لیول پر جاری مذاکرات کے اختتام پر آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام کو دوبارہ شروع کرے گی اور اس کے بعد غیرملکی قرضوں کی ادائیگی کے لیے وقت میں توسیع کے لیے قرض دہندگان کے ساتھ بھی بات چیت شروع کرے گی کیونکہ اگلے چند سالوں میں ملک کے قرضوں کا بوجھ متوقع آمدن کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان کو اگلے ایک سال کے دوران کل 21.95 ارب ڈالر کی ادائیگی محض قرضے اور سود کی مد میں کرنی ہے۔ اس میں 19.34 ارب ڈالر کی اصل رقم اور کل قرض پر مزید 2.60 ارب ڈالر سود کی رقم شامل ہے۔


پاک۔کویت انویسٹمنٹ کمپنی (PKIC) کے ظاہر کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے مرکزی بینک نے اگلے 12 ماہ کے دوران ملنے والے غیرملکی قرضوں کے بارے میں کوئی نشاندہی نہیں کی ہے۔

اعداد و شمار کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کو ایک ماہ میں 3.95 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے، اس کے بعد اگلے تین ماہ میں 4.63 ارب ڈالر واپس کرنے ہیں جبکہ اسے زیرجائزہ 12 ماہ کے آخری 8 مہینوں میں مزید 13.37 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔

اعدادوشمار یہ بھی بتاتے ہیں کہ وطن عزیز پاکستان کو اگلے تقریباً ساڑھے تین سال (فروری 2013ء سے جون 2016ء تک)کے دوران تقریباً 80 ارب ڈالر کا غیرملکی قرضہ واپس کرنا ہے۔

اس کے برعکس ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر جو اگست 2021ء میں 20 ارب ڈالر کے تھے، گھٹ کر اس وقت3.1 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے ہیں، جو محض تین ہفتوں کی ملکی درآمدات کے بل کی ادائیگی کے لیے بھی ناکافی ہیں۔
Load Next Story