تجارتی حکمت عملی کا ازسرنوجائزہ لے رہے ہیں خرم دستگیر
بارڈرکسٹم پوسٹس کواپ گریڈ کرنے کیلیے ریگولیٹری،انفرااسٹرکچر اور انتظامی اصلاحات لارہے ہیں، وفاقی وزیر تجارت
وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ خطے میں تجارت کیلیے تمام بارڈر کسٹم پوسٹس کو سائنسی بنیادوں پر اپ گریڈ کرینگے۔
پاکستان کی تجارتی حکمت عملی کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں، مستقبل میں اپنی تجارتی توانائیاں ان خطوں پر مرکوز کریں گے جہاں پاکستانی مصنوعات کی بڑی طلب ہے، آسیان، خلیج تعاون کونسل، وسطی ایشیا اور ہمسایہ ممالک سے تجارت کا فروغ وزارت تجارت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ انھوں نے کہاکہ وزارت تجارت کی حکمت عملی میں طویل المیعاد تجارتی اصلاحات کا ایجنڈا شامل ہے، وزیراعظم کے تجارتی ویژن کے مطابق پاکستان کو تمام ہمسایہ ممالک سے ریل اور روڈ کے ذریعے منسلک کیا جائے گا، پاکستان کی ہمسایہ ممالک سے تجارت کے لیے بارڈر پوسٹوں میں ریگولیٹری، انفرااسٹرکچر اور انتظامی اصلاحات لارہے ہیں۔
اس مقصد کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور وزارت خزانہ سے مکمل رابطے میں ہیں۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ چین، بھارت، افغانستان، ایران اور وسطی ایشیا سے زمینی تجارت کے لیے کسٹم حکام کے درمیان ہاٹ لائن قائم کریں گے،بارڈر پر تجارتی سامان کی کم وقت اور رسک فری چیکنگ کے لیے جدید نظام نافذ کیا جائے گا، بارڈر پر کسٹم کے تمام عمل اور ریکارڈ کوخودکار کیا جائے گا، کسٹم حکام کی جدید تربیت کا خاص اہتمام کیا جائے گا، ان اصلاحات سے پاکستان کا کسٹم ڈیٹا مستند سمجھا جائے گا اور پوری دنیا میں تسلیم کیا جائیگا۔
پاکستان کی تجارتی حکمت عملی کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں، مستقبل میں اپنی تجارتی توانائیاں ان خطوں پر مرکوز کریں گے جہاں پاکستانی مصنوعات کی بڑی طلب ہے، آسیان، خلیج تعاون کونسل، وسطی ایشیا اور ہمسایہ ممالک سے تجارت کا فروغ وزارت تجارت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ انھوں نے کہاکہ وزارت تجارت کی حکمت عملی میں طویل المیعاد تجارتی اصلاحات کا ایجنڈا شامل ہے، وزیراعظم کے تجارتی ویژن کے مطابق پاکستان کو تمام ہمسایہ ممالک سے ریل اور روڈ کے ذریعے منسلک کیا جائے گا، پاکستان کی ہمسایہ ممالک سے تجارت کے لیے بارڈر پوسٹوں میں ریگولیٹری، انفرااسٹرکچر اور انتظامی اصلاحات لارہے ہیں۔
اس مقصد کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور وزارت خزانہ سے مکمل رابطے میں ہیں۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ چین، بھارت، افغانستان، ایران اور وسطی ایشیا سے زمینی تجارت کے لیے کسٹم حکام کے درمیان ہاٹ لائن قائم کریں گے،بارڈر پر تجارتی سامان کی کم وقت اور رسک فری چیکنگ کے لیے جدید نظام نافذ کیا جائے گا، بارڈر پر کسٹم کے تمام عمل اور ریکارڈ کوخودکار کیا جائے گا، کسٹم حکام کی جدید تربیت کا خاص اہتمام کیا جائے گا، ان اصلاحات سے پاکستان کا کسٹم ڈیٹا مستند سمجھا جائے گا اور پوری دنیا میں تسلیم کیا جائیگا۔