گلوکاراحمدرشدی اورکامیڈین مستانہ کی برسی جمعہ کومنائی جائیگی

احمد رشدی1938ء کو حیدر آباددکن میں پیدا ہو ئے،کیریئرکااغاز ریڈیو پاکستان کراچی سے کیا

مرتضی حسن عرف مستانہ نے ٹی وی اور اسٹیج پرسیکڑوں ڈراموں میں یاد گار مزاحیہ کردار ادا کیے

معروف گلوکار احمد رشدی اور کامیڈین مستانہ کی برسی کل جمعہ کو منائی جائے گی۔ احمد رشدی1938ء کو حیدر آباد دکن میں پیدا ہو ئے تقسیم ہند کے بعد احمد رشدی کراچی منتقل ہو گئے۔


انھوں نے اپنے فنی کیریئر کا اغاز ریڈیو پاکستان کراچی سے کیا معروف گانے بند روڈ سے کیماڑی چلی میری گھوڑا گاڑی نے انھیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا ۔ ان کی بطور گلوکار پہلی فلم '' کار نا مہ'' تھی جو کہ ریلیز نہ ہو سکی جب کہ بطور فلمی گلوکار آخری فلم ''مشرق و مغرب'' تھی۔ احمد رشدی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انھوں نے دیگر گلوکاروں کے ہمراہ مل کر 1955ء میںپہلی مرتبہ پاکستان کا قومی ترانہ گایا۔انھوں نے پاکستانی فلموں میں پانچ ہزار سے زائد گانے ریکارڈ کروائے۔

پاکستانی فلمی موسیقی کے لیے انتھک کام کرنے پر ان کی صحت گرنا شروع ہو گئی اور وہ11 اپریل 1983ء کو دل کے دورے کے باعث 44برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔وفات کے بیس برس بعدان کی خدمات کے عوض سابق صدر جنرل ر پرویز مشرف نے انھیں ستارہ امتیاز سے نوازا۔معروف اسٹیج فنکار مرتضی حسن عرف مستانہ کا شمار صف اول کے کامیڈین میں ہوتا تھا انھوںنے ٹی وی اور اسٹیج پر سیکڑوں ڈراموں میں یاد گار مزاحیہ کردار ادا کیے اور اداکاری کے ہر شعبہ میں اپنی صلا حیتو ں کے جوہر دکھا ئے ۔و فات سے کچھ عرصہ قبل مستانہ نے اسٹیج ڈراموں میں فحاشی کا عنصر نمایاں ہو نے پراسٹیج سے ریٹائر منٹ کا اعلان کر دیا تھا۔ ہیپا ٹائٹس سی کے مرض میں مبتلا تھے اور ان کے جگر نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔انھیں بہاول پورکے وکٹوریہ اسپتال میں علاج معالجہ کی سہولت فراہم کی جارہی تھی لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔
Load Next Story