ہمارے رویے سوچ کے عکاس
ہمیں کہیں بھی یہ نہیں سکھایا جاتا نہ گھر میں نہ اسکول میں کہ ہمیں دوسروں سے زیادہ اپنے آپ سے محبت کرنی ہے
ہمارے رویے ہماری سوچ کی عکاسی کرتے ہیں ، اگر آپ پر اعتماد ہیں لوگوں کو متاثرکرتے ہیں اور ان کی مدد پر آمادہ رہتے ہیں تو آپ ایک مکمل اور متوازن شخصیت والے انسان ہیں۔
اصل میں خود توقیری یا اپنی عزت کرنا اپنی قدر کرنا ، اپنے بارے میں ہماری اپنی رائے بہت اہمیت رکھتی ہے ، اکثر دیکھا جاتا ہے کہ لوگ اپنی عزت کے بارے میں بہت حساس ہوتے ہیں ، یہ جذبہ بہت بنیادی اور اہمیت کا حامل ہے اگر دیکھا جائے تو یہ نا گزیر ہے اور اس میں بچپن کا ماحول اور تربیت اس کے علاوہ جس خاندان میں وہ پروان چڑھتے ہیں اور معاشرہ بھی ایسے بچوں پر اپنے اثرات چھوڑتا ہے۔
ہماری زندگی میں بہت سارے لوگ ہمیں ملتے ہیں جن سے مل کر ہمیں احساس ہوتا ہے کہ یہ کسی احساس کمتری یا برتری کا شکار ہوتے ہیں، یہ دراصل ایک ایسی بیماری ہے جو انسان کو اندر سے کھا جاتی ہے اور وہ اندر ہی اندر اپنے مسائل کو لے کر زندگی کی دوڑ میں شامل تو ہوتا ہے مگر اس کا اندرونی وجود ایک بوجھ بن جاتا ہے ۔
خود اعتمادی ہمارے فیصلہ سازی کے عمل ، جذباتی اور جسمانی صحت یعنی مجموعی طور پر ساری صحت کو متاثر کرتی ہے۔ یہ حوصلہ افزائی پر بھی اثر انداز ہوتی ہے کیونکہ صحت مند مثبت نظریہ رکھنے والے لوگ اپنی صحت کو سمجھتے ہیں اور نئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔خود اعتمادی عام طور پرکچھ چیزوں کی مرہون منت ہوتی ہے۔
ذاتی اور باہمی تحفظ کا احساس ۔سماجی تعلق کا احساس۔مقصد کا احساس ۔قابل ہونے کا احساس۔ اعتماد رکھنے اور بھروسہ رکھنے کا احساس۔شراکت کا احساس۔اثر و رسوخ کا احساس۔
کم خود اعتمادی والے لوگ اپنے بارے میں شک وشبے میں مبتلا رہتے ہیں کیونکہ ان کو اپنی صلاحیتوں پر یقین نہیں ہوتا اور وہ پر یقین نہیں ہوتے کہ وہ اپنے مقاصد تک پہنچ بھی پائیں گے یا نہیں؟ ایسے لوگ نئی چیزوں کو آزمانے یا نئے رسک لینے سے ہمیشہ گھبراتے ہیں۔
اسی طرح جو لوگ حد سے زیادہ بڑھی ہوئی خود اعتمادی کا شکار ہوتے ہیں وہ ہر چیز میں اپنے آپ کو کامل سمجھتے ہیں ، یہ بھی ایک ابنارمل صورت حال ہے۔ خود اعتمادی یا عزت نفس ہماری زندگی میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
مثبت یا منفی خود کلامی انسان کو بتا دیتی ہے کہ وہ کیا سوچ رہا ہے اور اس کے دماغ میں کیسی باتیں چل رہی ہیں ، ہم بہت بار منفی سوچوں کو اپنے ذہن میں جگہ دیتے ہیں اور انھی سوچوں کی وجہ سے ہم اکثر اپنی لائف میں خود سے مشکلات کھڑی کر لیتے ہیں۔
ہم اگر والدین کی بات کریں تو ان کے دوسرے بہن بھائیوں سے فرق رکھنے یا والدین کا بچوں کی بے عزتی کرنا ، دوست جو مذاق اڑاتے ہیں یا خراب کمپنی اس کے علاوہ اسکول کے ساتھی یا ٹیچرز کا نامناسب رویہ بڑے ہوکر شادی میں مسائل یا طلاق یا محبت میں ناکامی انسان کی خود توقیری یا خود اعتمادی میں کمی کا باعث بنتی ہے تناؤ یا صدمہ بے چینی مسلسل پریشان رہنا احساس کمتری پیدا کرتا ہے۔
زندگی میں جب کوئی نتیجہ خیزکام کرتا ہے، معاشرے کا مفید رکن بنتا ہے اورکامیابیاں حاصل کرتا چلا جاتا ہے لوگوں میں مقبول ہوتا ہے سب کو face کر لیتا ہے تو یہی کہا جاتا ہے کہ اس شخص کی خود اعتمادی کمال کی ہے خود اعتمادی کا ہونا اورself esteem کا موجود ہونا بہت ضروری ہوتا ہے ، ان دونوں کے ذریعے انسان اپنے آپ کی عزت بھی کرتا ہے اور دوسروں سے پذیرائی بھی حاصل کرتا ہے۔
ہمیں کہیں بھی یہ نہیں سکھایا جاتا نہ گھر میں نہ اسکول میں کہ ہمیں دوسروں سے زیادہ اپنے آپ سے محبت کرنی ہے ، خود کی عزت کرنی ہے جب ہی لوگ دوسروں سے محبت اور توجہ مانگ رہے ہوتے ہیں کیونکہ ان میں اس چیز کی کمی ہوتی ہے اپنی صلاحیتوں کو پہچاننا اور ان میں اضافہ کرنا ایک صحت مند انسان کی نشانی ہے اپنی طاقتوں کو پہچاننا نئے اور مشکل فیصلے کرنا اور رسک لینا خود اعتمادی ہے۔
ہم سب ہی اکثر بلکہ زیادہ تر ماضی میں کھوئے رہتے ہیں اور اس کے بل پر فیصلے کرتے ہیں ان غلطیوں پر افسوس کرتے رہتے ہیں کہ ہم نے ایسا کیوں کیا؟ اس سے انسان کا دماغ اور اس کی عزت نفس کے علاوہ خود اعتمادی بھی متاثر ہوتی ہے کہ میں صحیح فیصلے نہیں کرسکتا؟ بہت سارے لوگ مختلف باتوں کے لیے خود کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔
انسان کی خود اعتمادی اور سیلف امیج میں تھوڑا سا فرق ہوتا ہے انسان کا اپنے بارے میں کیا نظریہ ہے؟ اگر وہ لوگوں یا اپنے دوستوں میں مقبول ہے اور اس بات سے خوش ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس کا رویہ ابنارمل نہیں ہے ہمیں اپنا سیلف امیج خود بھی بنانا پڑتا ہے اپنے عمل سے ،کردار اور گفتار سے ، مہربان ہو کر اور محبت سے ، اکثر اوقات انسان اپنے بارے میں اگر برا سوچتا ہے تو پھر اس کے افعال بھی منفی ہوتے چلے جاتے ہیں۔
یہ خاصا خطرناک ہوتا ہے جس سے جسمانی بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں جیسے بے چینی کے ساتھ نیند کا نہ آنا، پیٹ کا خراب رہنا ، سر میں درد کا ہونا اور ہر وقت تھکن کا رہنا یا کمر درد ، اگر انسان ان چیزوں کو زیادہ اہمیت نہ دے تو معاملات اور بگڑ جاتے ہیں پھر کسی ماہر سے مشورہ ضروری ہوجاتا ہے۔
ایک چیز جو ہم میں سب سے زیادہ ہے وہ یہ ہے کہ ہم سب اپنا موازنہ کرتے ہیں روزانہ ملنے والے لوگوں سے اور سب سے زیادہ یہ trend اب اور بھی بن گیا ہے۔
سوشل میڈیا کی وجہ سے سب لوگ خوبصورت چہروں اور اداکاروں کو دیکھ کر ان جیسا بننا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے مختلف میک اپ اور نقصان دہ کریمز کا استعمال یہ سب چیزیں انسان کی خود اعتمادی کو کم کرتی ہیں کیونکہ سوشل میڈیا یا فلم اور ٹی وی پر آنے والے اپنا بہت خیال رکھتے ہیں مختلف treatments کرواتے ہیں اور اس کے علاوہ میک اپ لائٹنگ اور بہت کچھ ہوتا ہے تو اس کے لیے سب سے ضروری ہے کہ ہم کچھ چیزیں اپنی زندگی میں اختیارکریں ۔
1۔ سب سے پہلے اپنے آپ سے مثبت مکالمہ کریں، اپنی عزت کریں ، اپنے ساتھ مہربانی کا سلوک کریں جیسے دوسروں کے ساتھ کرتے ہیں خود کو اچھا اور قابل سمجھیں۔2۔ ڈائری لکھیں جس میں روزانہ کی کوئی کامیابی یا تین ایسی چیزیں لکھیں جو آپ کو اپنے اندر اچھی لگتی ہوں۔3۔ قبول کریں جیسے بھی آپ ہیں ، اپنی کامیابیوں اور صلاحیتوں پر فوکس کریں ، اپنے اہداف بنائیں اور ان کو حاصل کرنے کے لیے کام کریں۔4۔ کوئی بھی تین چیزیں ایسی لکھیں جو آپ اپنے اندر بہترکرنا چاہتے ہیں ان کو اچھائی میں بدلنے کے لیے کام کریں۔
5۔ روزانہ ورزش یا واک کریں جسم کو متحرک رکھیں اعتماد پیدا کرنے اور خود توقیری بڑھانے میں ورزش کا بڑا کردار ہے، کوئی ایک طریقہ لکھیں کہ کس طرح اس کو لائف میں شامل کرنا ہے۔6۔ اپنی غلطیوں کو تسلیم کریں ، انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں ،کمال یا بغیر غلطی کے کام کرنا غیر حقیقی ہے کوئی تین سبق لکھیں جو اپنی غلطی سے آپ نے سیکھے۔7۔ ہمیشہ اپنے بارے میں منفی ہی نہ سوچیں بلکہ اپنی غلطیوں پر خود کو معاف کرنا سیکھیں جب بھی اپنے آپ کو قصور وار سمجھیں تو مسکرا کرکوئی اپنی کامیابی یاد کر لیں۔
8۔ آپ کی کمپنی یا دوستوں کا ساتھ طے کرتا ہے کہ آپ کس قسم کے شخص ہوں گے ، حوصلہ افزائی کرنے والے اور مثبت سوچ رکھنے والے لوگوں سے میل ملاقات رکھیں۔9 ۔ اس پر توجہ دیں جو آپ کے کنٹرول میں ہے، بجائے آپ ان چیزوں کے بارے میں سوچتے رہیں جو آپ کے اختیار میں نہیں ہیں، اپنی زندگی کو آسان بنائیں، ایک چیز لکھیں جس سے آپ خوش نہیں ہیں پھر اس کو تین طریقوں سے تبدیل کرنے کی کوشش کریں۔
10۔ وہ کریں جو آپ کو اچھا لگتا ہے ،کوئی کتاب پڑھیں ، پینٹنگ کریں ، میوزک سنیں ، کسی دوست سے بات کریں ،کامیڈی دیکھیں ،کوئی تین چیزیں لکھیں جو آپ کو خوش کرتی ہوں پھر ان میں سے ہر روز کوئی ایک کریں۔
11۔ چھوٹی چھوٹی چیزوں کا جشن منائیں ان کو celebrate کریں ، اس سے خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے کوئی بھی اپنی کامیابی حاصل کریں تو اس پر فخر کریں۔12۔ کسی کے دوست بنیں اورکوشش کریں کہ دوست کا خیال رکھیں ،کوئی تین چیزیں لکھیں جس میں کسی کا خیال رکھنے اور محبت کرنے کے بارے میں آئیڈیاز ہوں اور پھر اس پر عمل کریں۔
امید ہے ان چیزوں پر عمل کر کے کوئی بھی اپنی خود اعتمادی بڑھا سکتا ہے۔
اصل میں خود توقیری یا اپنی عزت کرنا اپنی قدر کرنا ، اپنے بارے میں ہماری اپنی رائے بہت اہمیت رکھتی ہے ، اکثر دیکھا جاتا ہے کہ لوگ اپنی عزت کے بارے میں بہت حساس ہوتے ہیں ، یہ جذبہ بہت بنیادی اور اہمیت کا حامل ہے اگر دیکھا جائے تو یہ نا گزیر ہے اور اس میں بچپن کا ماحول اور تربیت اس کے علاوہ جس خاندان میں وہ پروان چڑھتے ہیں اور معاشرہ بھی ایسے بچوں پر اپنے اثرات چھوڑتا ہے۔
ہماری زندگی میں بہت سارے لوگ ہمیں ملتے ہیں جن سے مل کر ہمیں احساس ہوتا ہے کہ یہ کسی احساس کمتری یا برتری کا شکار ہوتے ہیں، یہ دراصل ایک ایسی بیماری ہے جو انسان کو اندر سے کھا جاتی ہے اور وہ اندر ہی اندر اپنے مسائل کو لے کر زندگی کی دوڑ میں شامل تو ہوتا ہے مگر اس کا اندرونی وجود ایک بوجھ بن جاتا ہے ۔
خود اعتمادی ہمارے فیصلہ سازی کے عمل ، جذباتی اور جسمانی صحت یعنی مجموعی طور پر ساری صحت کو متاثر کرتی ہے۔ یہ حوصلہ افزائی پر بھی اثر انداز ہوتی ہے کیونکہ صحت مند مثبت نظریہ رکھنے والے لوگ اپنی صحت کو سمجھتے ہیں اور نئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔خود اعتمادی عام طور پرکچھ چیزوں کی مرہون منت ہوتی ہے۔
ذاتی اور باہمی تحفظ کا احساس ۔سماجی تعلق کا احساس۔مقصد کا احساس ۔قابل ہونے کا احساس۔ اعتماد رکھنے اور بھروسہ رکھنے کا احساس۔شراکت کا احساس۔اثر و رسوخ کا احساس۔
کم خود اعتمادی والے لوگ اپنے بارے میں شک وشبے میں مبتلا رہتے ہیں کیونکہ ان کو اپنی صلاحیتوں پر یقین نہیں ہوتا اور وہ پر یقین نہیں ہوتے کہ وہ اپنے مقاصد تک پہنچ بھی پائیں گے یا نہیں؟ ایسے لوگ نئی چیزوں کو آزمانے یا نئے رسک لینے سے ہمیشہ گھبراتے ہیں۔
اسی طرح جو لوگ حد سے زیادہ بڑھی ہوئی خود اعتمادی کا شکار ہوتے ہیں وہ ہر چیز میں اپنے آپ کو کامل سمجھتے ہیں ، یہ بھی ایک ابنارمل صورت حال ہے۔ خود اعتمادی یا عزت نفس ہماری زندگی میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
مثبت یا منفی خود کلامی انسان کو بتا دیتی ہے کہ وہ کیا سوچ رہا ہے اور اس کے دماغ میں کیسی باتیں چل رہی ہیں ، ہم بہت بار منفی سوچوں کو اپنے ذہن میں جگہ دیتے ہیں اور انھی سوچوں کی وجہ سے ہم اکثر اپنی لائف میں خود سے مشکلات کھڑی کر لیتے ہیں۔
ہم اگر والدین کی بات کریں تو ان کے دوسرے بہن بھائیوں سے فرق رکھنے یا والدین کا بچوں کی بے عزتی کرنا ، دوست جو مذاق اڑاتے ہیں یا خراب کمپنی اس کے علاوہ اسکول کے ساتھی یا ٹیچرز کا نامناسب رویہ بڑے ہوکر شادی میں مسائل یا طلاق یا محبت میں ناکامی انسان کی خود توقیری یا خود اعتمادی میں کمی کا باعث بنتی ہے تناؤ یا صدمہ بے چینی مسلسل پریشان رہنا احساس کمتری پیدا کرتا ہے۔
زندگی میں جب کوئی نتیجہ خیزکام کرتا ہے، معاشرے کا مفید رکن بنتا ہے اورکامیابیاں حاصل کرتا چلا جاتا ہے لوگوں میں مقبول ہوتا ہے سب کو face کر لیتا ہے تو یہی کہا جاتا ہے کہ اس شخص کی خود اعتمادی کمال کی ہے خود اعتمادی کا ہونا اورself esteem کا موجود ہونا بہت ضروری ہوتا ہے ، ان دونوں کے ذریعے انسان اپنے آپ کی عزت بھی کرتا ہے اور دوسروں سے پذیرائی بھی حاصل کرتا ہے۔
ہمیں کہیں بھی یہ نہیں سکھایا جاتا نہ گھر میں نہ اسکول میں کہ ہمیں دوسروں سے زیادہ اپنے آپ سے محبت کرنی ہے ، خود کی عزت کرنی ہے جب ہی لوگ دوسروں سے محبت اور توجہ مانگ رہے ہوتے ہیں کیونکہ ان میں اس چیز کی کمی ہوتی ہے اپنی صلاحیتوں کو پہچاننا اور ان میں اضافہ کرنا ایک صحت مند انسان کی نشانی ہے اپنی طاقتوں کو پہچاننا نئے اور مشکل فیصلے کرنا اور رسک لینا خود اعتمادی ہے۔
ہم سب ہی اکثر بلکہ زیادہ تر ماضی میں کھوئے رہتے ہیں اور اس کے بل پر فیصلے کرتے ہیں ان غلطیوں پر افسوس کرتے رہتے ہیں کہ ہم نے ایسا کیوں کیا؟ اس سے انسان کا دماغ اور اس کی عزت نفس کے علاوہ خود اعتمادی بھی متاثر ہوتی ہے کہ میں صحیح فیصلے نہیں کرسکتا؟ بہت سارے لوگ مختلف باتوں کے لیے خود کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔
انسان کی خود اعتمادی اور سیلف امیج میں تھوڑا سا فرق ہوتا ہے انسان کا اپنے بارے میں کیا نظریہ ہے؟ اگر وہ لوگوں یا اپنے دوستوں میں مقبول ہے اور اس بات سے خوش ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس کا رویہ ابنارمل نہیں ہے ہمیں اپنا سیلف امیج خود بھی بنانا پڑتا ہے اپنے عمل سے ،کردار اور گفتار سے ، مہربان ہو کر اور محبت سے ، اکثر اوقات انسان اپنے بارے میں اگر برا سوچتا ہے تو پھر اس کے افعال بھی منفی ہوتے چلے جاتے ہیں۔
یہ خاصا خطرناک ہوتا ہے جس سے جسمانی بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں جیسے بے چینی کے ساتھ نیند کا نہ آنا، پیٹ کا خراب رہنا ، سر میں درد کا ہونا اور ہر وقت تھکن کا رہنا یا کمر درد ، اگر انسان ان چیزوں کو زیادہ اہمیت نہ دے تو معاملات اور بگڑ جاتے ہیں پھر کسی ماہر سے مشورہ ضروری ہوجاتا ہے۔
ایک چیز جو ہم میں سب سے زیادہ ہے وہ یہ ہے کہ ہم سب اپنا موازنہ کرتے ہیں روزانہ ملنے والے لوگوں سے اور سب سے زیادہ یہ trend اب اور بھی بن گیا ہے۔
سوشل میڈیا کی وجہ سے سب لوگ خوبصورت چہروں اور اداکاروں کو دیکھ کر ان جیسا بننا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے مختلف میک اپ اور نقصان دہ کریمز کا استعمال یہ سب چیزیں انسان کی خود اعتمادی کو کم کرتی ہیں کیونکہ سوشل میڈیا یا فلم اور ٹی وی پر آنے والے اپنا بہت خیال رکھتے ہیں مختلف treatments کرواتے ہیں اور اس کے علاوہ میک اپ لائٹنگ اور بہت کچھ ہوتا ہے تو اس کے لیے سب سے ضروری ہے کہ ہم کچھ چیزیں اپنی زندگی میں اختیارکریں ۔
1۔ سب سے پہلے اپنے آپ سے مثبت مکالمہ کریں، اپنی عزت کریں ، اپنے ساتھ مہربانی کا سلوک کریں جیسے دوسروں کے ساتھ کرتے ہیں خود کو اچھا اور قابل سمجھیں۔2۔ ڈائری لکھیں جس میں روزانہ کی کوئی کامیابی یا تین ایسی چیزیں لکھیں جو آپ کو اپنے اندر اچھی لگتی ہوں۔3۔ قبول کریں جیسے بھی آپ ہیں ، اپنی کامیابیوں اور صلاحیتوں پر فوکس کریں ، اپنے اہداف بنائیں اور ان کو حاصل کرنے کے لیے کام کریں۔4۔ کوئی بھی تین چیزیں ایسی لکھیں جو آپ اپنے اندر بہترکرنا چاہتے ہیں ان کو اچھائی میں بدلنے کے لیے کام کریں۔
5۔ روزانہ ورزش یا واک کریں جسم کو متحرک رکھیں اعتماد پیدا کرنے اور خود توقیری بڑھانے میں ورزش کا بڑا کردار ہے، کوئی ایک طریقہ لکھیں کہ کس طرح اس کو لائف میں شامل کرنا ہے۔6۔ اپنی غلطیوں کو تسلیم کریں ، انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں ،کمال یا بغیر غلطی کے کام کرنا غیر حقیقی ہے کوئی تین سبق لکھیں جو اپنی غلطی سے آپ نے سیکھے۔7۔ ہمیشہ اپنے بارے میں منفی ہی نہ سوچیں بلکہ اپنی غلطیوں پر خود کو معاف کرنا سیکھیں جب بھی اپنے آپ کو قصور وار سمجھیں تو مسکرا کرکوئی اپنی کامیابی یاد کر لیں۔
8۔ آپ کی کمپنی یا دوستوں کا ساتھ طے کرتا ہے کہ آپ کس قسم کے شخص ہوں گے ، حوصلہ افزائی کرنے والے اور مثبت سوچ رکھنے والے لوگوں سے میل ملاقات رکھیں۔9 ۔ اس پر توجہ دیں جو آپ کے کنٹرول میں ہے، بجائے آپ ان چیزوں کے بارے میں سوچتے رہیں جو آپ کے اختیار میں نہیں ہیں، اپنی زندگی کو آسان بنائیں، ایک چیز لکھیں جس سے آپ خوش نہیں ہیں پھر اس کو تین طریقوں سے تبدیل کرنے کی کوشش کریں۔
10۔ وہ کریں جو آپ کو اچھا لگتا ہے ،کوئی کتاب پڑھیں ، پینٹنگ کریں ، میوزک سنیں ، کسی دوست سے بات کریں ،کامیڈی دیکھیں ،کوئی تین چیزیں لکھیں جو آپ کو خوش کرتی ہوں پھر ان میں سے ہر روز کوئی ایک کریں۔
11۔ چھوٹی چھوٹی چیزوں کا جشن منائیں ان کو celebrate کریں ، اس سے خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے کوئی بھی اپنی کامیابی حاصل کریں تو اس پر فخر کریں۔12۔ کسی کے دوست بنیں اورکوشش کریں کہ دوست کا خیال رکھیں ،کوئی تین چیزیں لکھیں جس میں کسی کا خیال رکھنے اور محبت کرنے کے بارے میں آئیڈیاز ہوں اور پھر اس پر عمل کریں۔
امید ہے ان چیزوں پر عمل کر کے کوئی بھی اپنی خود اعتمادی بڑھا سکتا ہے۔