پولیس کی کارروائی شوہر کے ہاتھوں اغوا بیٹا 8 سال بعد ماں کو مل گیا
جہانگیر نے ارم سے علیحدگی کے بعد بیٹا چھین کر تیسری بیوی کو دیا تھا
اسپیشل انویسٹی گیشن پولیس نے8سال قبل اغوا کیے جانے والے بچے کو بازیاب کرا کے بچہ اس کی ماں کے حوالے کردیا ،ایس پی فاروق اعوان نے من پسند صحافیوں کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ مغوی بچے کو اس کا باپ لے گیا تھا اورسوتیلی ماں کے حوالے کردیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ ایس آئی یو کی ٹیم نے لیاقت آباد میں ایک مکان میں چھاپے مار کر ندا سحر کی غیر قانونی تحویل سے بچے کو بازیاب کرایا، انھوں نے بتایا کہ مغوی طلحہ سعد کے والد جہانگیر نے ارم شہزادی سے 2002 میں پانچویں شادی کی تھی اس شادی سے ان کا ایک بیٹا طلحہ سعد پیدا ہوا، بعد ازاں ارم شہزادی سے جہانگیر کی چپقلش ہونے کی وجہ سے اپنے بیٹے طلحہ سعد کے ہمراہ اپنے والدین کے گھرمنتقل ہوگئی اور عدالت میں یہ کیس زیر سماعت تھا، جہانگیر اپنے بیٹے سے ملاقات کیلیے ارم شہزادی کے والدین کے گھر شاہ فیصل کالونی جاتا تھا، اس دوران 2006 میں جہانگیر اپنے بیٹے طلحہ سعد سے ملاقات کے لیے آیا اور طلحہ سعد کو زبردستی اپنے ساتھ لے گیا ،اس وقت مغوی طلحہ سعد کی عمر محض ڈھائی سال تھی ، مدعیہ ارم شہزادی نے اپنے بچے کی تحویل اورتلاش کیلیے پولیس اورمعزز عدالت میں درخواست اور کیس دائر کیے۔
ارم شہزادی مدعیت میں بچے کے والد جہانگیر پرحبس بے جا کا مقدمہ بھی قائم کیا گیا، جن کی تفتیش کے دوران جہانگیر کی گرفتاری اور اس کے گھر کی تلاشی بھی عمل میں آئی، بچہ طلحہ سعد بازیاب نہیں ہوسکا، دوران تفتیش معلومات حاصل ہوئیں کہ جہانگیر نے ارم شہزادی سے علیحدگی کی وجہ سے بچہ طلحہ سعد زبردستی لے جاکر اپنی تیسری بیوی ندا سحر کے حوالے کرتے ہوئے غائب کردیا تھا، بعد ازاں ملزم جہانگیر کا سال 2012میں انتقال ہوگیا ، بالا آخر ایس آئی یو پولیس نے معمہ حل کرتے ہوئے ندا سحر کو حراست میں لیتے ہوئے اس کی تحویل سے مغوی بچے طلحہ سعد کو بازیاب کرلیا ، بچے کی والدہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کافی جگہوں کے چکر کاٹے اور ان کے بیٹے کی بازیابی فاروق اعوان کی وجہ سے ہی عمل میں آئی ، انھوں نے کہا کہ انہیں یقین نہیں آرہا ہے کہ انکا بیٹا اتنے سالوں بعد انہیں واپس مل گیا۔
انھوں نے بتایا کہ ایس آئی یو کی ٹیم نے لیاقت آباد میں ایک مکان میں چھاپے مار کر ندا سحر کی غیر قانونی تحویل سے بچے کو بازیاب کرایا، انھوں نے بتایا کہ مغوی طلحہ سعد کے والد جہانگیر نے ارم شہزادی سے 2002 میں پانچویں شادی کی تھی اس شادی سے ان کا ایک بیٹا طلحہ سعد پیدا ہوا، بعد ازاں ارم شہزادی سے جہانگیر کی چپقلش ہونے کی وجہ سے اپنے بیٹے طلحہ سعد کے ہمراہ اپنے والدین کے گھرمنتقل ہوگئی اور عدالت میں یہ کیس زیر سماعت تھا، جہانگیر اپنے بیٹے سے ملاقات کیلیے ارم شہزادی کے والدین کے گھر شاہ فیصل کالونی جاتا تھا، اس دوران 2006 میں جہانگیر اپنے بیٹے طلحہ سعد سے ملاقات کے لیے آیا اور طلحہ سعد کو زبردستی اپنے ساتھ لے گیا ،اس وقت مغوی طلحہ سعد کی عمر محض ڈھائی سال تھی ، مدعیہ ارم شہزادی نے اپنے بچے کی تحویل اورتلاش کیلیے پولیس اورمعزز عدالت میں درخواست اور کیس دائر کیے۔
ارم شہزادی مدعیت میں بچے کے والد جہانگیر پرحبس بے جا کا مقدمہ بھی قائم کیا گیا، جن کی تفتیش کے دوران جہانگیر کی گرفتاری اور اس کے گھر کی تلاشی بھی عمل میں آئی، بچہ طلحہ سعد بازیاب نہیں ہوسکا، دوران تفتیش معلومات حاصل ہوئیں کہ جہانگیر نے ارم شہزادی سے علیحدگی کی وجہ سے بچہ طلحہ سعد زبردستی لے جاکر اپنی تیسری بیوی ندا سحر کے حوالے کرتے ہوئے غائب کردیا تھا، بعد ازاں ملزم جہانگیر کا سال 2012میں انتقال ہوگیا ، بالا آخر ایس آئی یو پولیس نے معمہ حل کرتے ہوئے ندا سحر کو حراست میں لیتے ہوئے اس کی تحویل سے مغوی بچے طلحہ سعد کو بازیاب کرلیا ، بچے کی والدہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کافی جگہوں کے چکر کاٹے اور ان کے بیٹے کی بازیابی فاروق اعوان کی وجہ سے ہی عمل میں آئی ، انھوں نے کہا کہ انہیں یقین نہیں آرہا ہے کہ انکا بیٹا اتنے سالوں بعد انہیں واپس مل گیا۔