شریف فیملی شوگر ملز کیخلاف کیس واپس لینے پر سپریم کورٹ پنجاب حکومت پر برہم
زیر التواء مقدمے کو پنجاب حکومت کیسے خط لکھ کر واپس لے سکتی ہے، فوری اس خط کو واپس لیں، جسٹس مظاہر علی اکبر
سپریم کورٹ نے شریف فیملی شوگر ملز کیخلاف کیس واپس لینے پر پنجاب حکومت پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے شریف فیملی کی شوگر ملوں کی کپاس کے علاقوں میں منتقلی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر درخواستیں واپس لینے کی استدعا کی جس پر سپریم کورٹ برہم ہوگئی۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نے پوچھا کہ آپ کیس کیوں واپس لینا چاہتے ہیں ؟
نمائندہ پنجاب انڈسٹریز اینڈ کامرس ڈیپارٹمنٹ نے جواب دیا کہ شوگر ملوں کی منتقلی کا مسئلہ حل ہو چکا ہے، ملوں کو اجازت دے دی گئی۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہا کہ کیس عدالت میں ہے تو مسئلہ کیسے حل ہوگیا؟ زیر التواء مقدمہ پر پنجاب حکومت کیسے خط لکھ کر واپس لے سکتی ہے، فوری اس خط کو واپس لیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پنجاب حکومت اپنی استدعا کو طریقہ کار کے مطابق دائر کرے جائزہ لیں گے۔
وکیل اشرف شوگر مل نے بتایا کہ شوگر ملوں نے تو اب کرشنگ شروع کردی ہے۔ وکیل جے ڈی ڈبلیو شوگر مل نے کہا کہ میں نے کیس میں کچھ دستاویزات لگائی ہیں، مجھے نئی درخواست کے جائزے کی اجازت دی جائے۔
سپریم کورٹ نے وکیل کی استدعا پر کیس کی مزید سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے شریف فیملی کی شوگر ملوں کی کپاس کے علاقوں میں منتقلی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر درخواستیں واپس لینے کی استدعا کی جس پر سپریم کورٹ برہم ہوگئی۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نے پوچھا کہ آپ کیس کیوں واپس لینا چاہتے ہیں ؟
نمائندہ پنجاب انڈسٹریز اینڈ کامرس ڈیپارٹمنٹ نے جواب دیا کہ شوگر ملوں کی منتقلی کا مسئلہ حل ہو چکا ہے، ملوں کو اجازت دے دی گئی۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہا کہ کیس عدالت میں ہے تو مسئلہ کیسے حل ہوگیا؟ زیر التواء مقدمہ پر پنجاب حکومت کیسے خط لکھ کر واپس لے سکتی ہے، فوری اس خط کو واپس لیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پنجاب حکومت اپنی استدعا کو طریقہ کار کے مطابق دائر کرے جائزہ لیں گے۔
وکیل اشرف شوگر مل نے بتایا کہ شوگر ملوں نے تو اب کرشنگ شروع کردی ہے۔ وکیل جے ڈی ڈبلیو شوگر مل نے کہا کہ میں نے کیس میں کچھ دستاویزات لگائی ہیں، مجھے نئی درخواست کے جائزے کی اجازت دی جائے۔
سپریم کورٹ نے وکیل کی استدعا پر کیس کی مزید سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی۔