لاہور میں تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا رنگارنگ آغاز

فیسٹیول کے پہلے روز تقریباً دس ہزار افراد نے الحمراء کا دورہ کیا جن میں اکثریت نوجوانوں کی تھی

پاکستان لٹریچر فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے احمد شاہ خطاب کررہے ہیں۔ (فوٹو؛ فائل)

آرٹس کونسل کراچی کے زیر اہتمام تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کا آغاز جمعہ کی دوپہر الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں ہو گیا جو اتوار کی رات تک جاری رہے گا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے صوبائی وزیر تعلیم و ثقافت سید سردار شاہ نے فیسٹیول کا افتتاح کیاجبکہ انور مقصود، افتخار عارف، حامد میر، نیئرعلی دادا، کامران لاشاری، جسٹس (ر) ناصرہ اقبال، کشور ناہید، ظفر مسعود، میاں فقیر اعجاز الدین، فتح محمد ملک، پیرزادہ قاسم رضا صدیقی رضی احمد و دیگر بھی افتتاحی تقریب میں موجود تھے۔

الحمراء کے ہال نمبر 1 میں جگہ نہ ہونے کے باعث ہزاروں افراد نے باہر اسکرین پر افتتاحی تقریب میں شرکت کی جبکہ تقریب سے قبل لاہور شہر کی بڑی سڑکوں اور چوراہوں پر بینرز اور پوسٹر آویزاں کیے گئے، الحمراء آرٹس کونسل کو جھنڈیوں، پوسٹروں اور بینرز سے سجایا گیا اور کتابوں کے اسٹال بھی لگائے گے۔

فیسٹیول کے لیے پہلے روز تقریباً دس ہزار افراد نے الحمراء کا دورہ کیا جن میں اکثریت نوجوانوں کی تھی جنہوں نے انور مقصود اور حامد میر اور احمد شاہ کا پرجوش استقبال کیا۔

اجلاس سے قبل امجد اسلام امجد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی جنہوں نے اس فیسٹیول میں شامل ہونا تھا لیکن آج صبح اچانک ان کا انتقال ہوگیا، امجد اسلام امجد کی خالی کرسی پر ان کی تصویر رکھی گئی۔ آرٹس کونسل کراچی کے ڈائریکٹر ایڈمن شکیل خان نے امجد اسلام امجد کے لیے دعائے مغفرت کی جبکہ افتخار عارف اور کشور ناہید نے امجد اسلام امجد کی خدمات پر اظہارِ خیال کیا۔


سندھ کے صوبائی وزیر تعلیم و ثقافت سید سردار علی شاہ نے کہا کہ ہم بہت کچھ کھو چکے اب ہمارے پاس کھونے کو کچھ نہیں رہا، سچل سرمست، لعل شہباز قلندر اور بھلے شاہ کی شاعری میں جو پیغام ہے اس کو عام کرنے کی ضرورت ہے، پنجاب حکومت ایسے لوگوں کی سرپرستی کرے جو صوفیائے کرام کے امن کے پیغام کو عام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

صدر آرٹس کونسل کراچی محمد احمد شاہ نے خطبہ استقبالہ میں کہا کہ جس قوم کی ثقافت مر جاتی ہے وہ قوم زندہ نہیں رہ سکتی، ہمارے معاشرے میں بہت نفرتیں اور لڑائیاں ہیں، ہمیں ان نفرتوں کو ادب اور ثقافت کو ترقی دے کر ختم کرنا ہے اور ہم تمام اکائیوں میں بھائی چارہ، امن اور دوستی کا پیغام لے کر لاہور آئے ہیں تاکہ پاکستان کے نوجوانوں کو ادب اور ثقافت کے ساتھ جوڑیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور،ملتان اور سندھ ایک ہی انڈس تہذیب کا حصہ ہیں تاہم لاہور قدیم ثقافتی شہر ہے جس کی اپنی تاریخی و تہذیب ہے، لاہور کے دوستوں کا اصرار تھا کہ عالمی اردو کانفرنس کی طرز پر لاہور میں بھی ایک کانفرنس منعقد کی جائے، ہم نے پاکستان لٹریچر فیسٹیول متعارف کرایا جس کو ہم پورے پاکستان کی اکائیوں میں لے کر جارہے ہیں۔

اس موقع پر معروف دانشور انور مقصود، حامد میر، فقیر اعجاز الدین اور ذوالفقار زلفی نے بھی اظہارِ خیال کیا۔

 
Load Next Story