آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہونے کی بڑی وجہ اعتماد کا فقدان قرار

مذاکرات ناکام ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ بات چیت دوبارہ نہیں ہو سکتی، شہباز رانا

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’دی ریویو‘‘ میں میزبان کامران یوسف سے گفتگو (فوٹو ٹوئٹر)

حکومت آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ اعتماد کا فقدان تھا۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اعتماد کے فقدان کی وجہ پی ٹی آئی حکومت ہے۔ اس نے فروری 2022میں آئی ایم ایف سے معاہدہ بحال کیا۔ اسٹیٹ بینک کے قانون میں ترمیم کی۔

نئے ٹیکس لگائے اور28 فروری کو سابق وزیراعظم عمران خان 200ارب روپے کا ریلیف پیکیج دے کر گھر چلے جاتے ہیں اور اس کے بعد ہر چیز ڈی ریل ہو جاتی ہے۔ مذاکرات ناکام ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ بات چیت دوبارہ نہیں ہو سکتی۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اسٹاف لیول معاہدے کے لیے ہمیں زر مبادلہ کی شرح تبادلہ کو آزاد چھوڑنا ہو گا، اپنی مالی حالت مضبوط کرنی ہوگی۔ اس کے لیے ہمیں مستقل آمدنی کے لیے جی ایس ٹی کی شرح ٹیکس بڑھانی اوران ٹارگٹڈ سبسڈیز ختم کرنا ہوں گی، سماجی تحفظ بڑھانا ہو گا، گیس اور بجلی کا سرکلر ڈیٹ ختم کرنا پڑے گا۔


اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ چین، سعودی عرب اور قرضے دینے والے ادارے اگر ہمیں ریزولیوٹ سپورٹ کریں گے تو پروگرام آگے چلے گا۔

کامران یوسف نے کہا کہ مفتاح اسماعیل پہلے دن سے تیل پر دی جانے والی سبسڈی ختم کرنے کے حق میں تھے مگر پی ڈی ایم حکومت نے بھی لوگوں کے ردعمل کے خوف کی وجہ سے اس کو ختم کرنے میں بھی 2ماہ لگا دیے۔

آئی ایم ایف نے ڈالر کو آزاد چھوڑنے کو کہا مگر اسحاق ڈار نے پانچ ماہ تک مصنوعی طور پر ڈالر کی قیمت پر کنڑول رکھا اور پھر اسے آزاد چھوڑا۔

اعتماد کے فقدان سے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ریٹائرمنٹ سے پہلے امریکا کا دورہ کیا تھا۔ وہاں ان کی تھنک ٹینکس سے بات چیت ہوئی تھی۔ ان سے سوال ہوا کہ اس کی کیا ضمانت ہے کہ آپ آئی ایم ایف سے جو وعدے کریں گے وہ پورے بھی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو بھی حکومت ہو گی وہ ان وعدوں کو پورا کرے گی۔
Load Next Story