توشہ خانہ اورممنوعہ فنڈنگ دونوں لیگل ہیں عمران خان
اومان کے اس پراجیکٹ کا نام نہیں جانتا جس میں تین ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی، عمران خان
عمران خان کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ بھی قانونی ہے اور ممنوعہ فنڈنگ بھی قانونی ہے۔
دس ارب روپے کے ہرجانہ کیس میں عمران خان کا کہنا ہے الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ اورممنوعہ فنڈنگ کیسز میں مجھ پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کا الزام لگایا۔ توشہ خانہ بھی لیگل ہے اور ممنوعہ فنڈنگ بھی لیگل ہے۔ اومان کے اس پراجیکٹ کا نام نہیں جانتا جس میں تین ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف کی جانب سے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
عمران خان زمان پارک لاہور سے بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش ہوئے۔ خواجہ آصف کے وکیل نے جرح میں سرمایہ کاری سے متعلق پوچھا تو عمران خان کا کہنا تھا کہ اومان کے جس پروجیکٹ میں تین ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی اس کا نام نہیں جانتا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ انڈومنٹ بورڈ کا آئیڈیا 90 کی دہائی کا تھا۔ انڈومنٹ بورڈ آزادانہ سرمایہ کاری کرتا تھا جس نے ہمارے فنڈز ڈبل کر دئیے تھے۔ انڈومنٹ بورڈ کی سرمایہ کاری سے متعلق جاننا میرے لئے ضروری نہیں تھا۔ مجھے یاد نہیں سرمایہ کاری کمیٹی کا تین ملین ڈالر سرمایہ کاری کا فیصلہ انڈومنٹ فنڈ بورڈ کے سامنے رکھا گیا ہو۔
عمران خان نے عدالت میں بیان میں کہا کہ جن دو کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی گئی وہ آف شور کمپنیز تھیں۔ مجھے علم میں نہیں ہے کہ وہ بے نامی کمپنیز تھیں۔
خواجہ آصف کے وکیل نے عمران خان سے استفسار کیا کہ کیا امتیاز حیدری پی ٹی آئی کے ڈونرز رہے ہیں جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ مختلف اوقات میں شوکت خانم کے بہت سارے ڈونرز پی ٹی آئی کے بھی ڈونرز رہے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ امتیاز حیدری شوکت خانم سرمایہ کاری کمیٹی کے ممبر تھے جس نے تین ملین ڈالر سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ۔یہ درست نہیں کہ امتیاز حیدری کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ سرمایہ کاری کی گئی۔امتیاز حیدری 16 سال شوکت خانم کے ڈونر تھے،تین ملین ڈالر کی سرمایہ کاری امتیاز حیدری کے لیے پے بیک کہنا درست نہیں۔ شوکت خانم کا 18 بلین روپے بجٹ ہے جس کا انٹرنل اور ایکسٹرنل آڈٹ ہوتا ہے۔ یہ دیکھنا بورڈ چیئرمین کا کام نہیں ۔چیئرمین پالیسی معاملات کو دیکھتا ہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ووٹن کرکٹ سے فنڈز ٹرانسفر کی خبرپر فنانشل ٹائمز کو اس لیے لیگل نوٹس نہیں بھیجا کیونکہ وہ میرے نہیں عارف نقوی کے خلاف تھا ۔ شوکت خانم کو سالانہ 9 ارب روپے کے عطیات ملتے ہیں کیسے پتا چلے گا کہ کس نے کیا دیا۔
چئیرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ ڈونرز کی تعداد 40 ہزار ہے۔ پی ٹی آئی اور شوکت خانم کو ملنے والے عطیات کا جائزہ لینے کے لیے کہ وہ جائز ذریعے سے ہیں یا نہیں کوئی میکنزم نہیں۔ شوکت خانم ایک فلاحی ادارہ ہے اس کو ہم سیاسی محاذ آرائی کا حصہ نہیں بنانا چاہتے۔خواجہ آصف کے پاس کوئی اخلاقیات ہوتیں اور سیاسی فائدہ نہ اٹھا رہے ہوتے تو دعویٰ نا کرتے۔
دس ارب روپے کے ہرجانہ کیس میں عمران خان کا کہنا ہے الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ اورممنوعہ فنڈنگ کیسز میں مجھ پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کا الزام لگایا۔ توشہ خانہ بھی لیگل ہے اور ممنوعہ فنڈنگ بھی لیگل ہے۔ اومان کے اس پراجیکٹ کا نام نہیں جانتا جس میں تین ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔
اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف کی جانب سے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
عمران خان زمان پارک لاہور سے بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش ہوئے۔ خواجہ آصف کے وکیل نے جرح میں سرمایہ کاری سے متعلق پوچھا تو عمران خان کا کہنا تھا کہ اومان کے جس پروجیکٹ میں تین ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی اس کا نام نہیں جانتا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ انڈومنٹ بورڈ کا آئیڈیا 90 کی دہائی کا تھا۔ انڈومنٹ بورڈ آزادانہ سرمایہ کاری کرتا تھا جس نے ہمارے فنڈز ڈبل کر دئیے تھے۔ انڈومنٹ بورڈ کی سرمایہ کاری سے متعلق جاننا میرے لئے ضروری نہیں تھا۔ مجھے یاد نہیں سرمایہ کاری کمیٹی کا تین ملین ڈالر سرمایہ کاری کا فیصلہ انڈومنٹ فنڈ بورڈ کے سامنے رکھا گیا ہو۔
عمران خان نے عدالت میں بیان میں کہا کہ جن دو کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی گئی وہ آف شور کمپنیز تھیں۔ مجھے علم میں نہیں ہے کہ وہ بے نامی کمپنیز تھیں۔
خواجہ آصف کے وکیل نے عمران خان سے استفسار کیا کہ کیا امتیاز حیدری پی ٹی آئی کے ڈونرز رہے ہیں جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ مختلف اوقات میں شوکت خانم کے بہت سارے ڈونرز پی ٹی آئی کے بھی ڈونرز رہے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ امتیاز حیدری شوکت خانم سرمایہ کاری کمیٹی کے ممبر تھے جس نے تین ملین ڈالر سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ۔یہ درست نہیں کہ امتیاز حیدری کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ سرمایہ کاری کی گئی۔امتیاز حیدری 16 سال شوکت خانم کے ڈونر تھے،تین ملین ڈالر کی سرمایہ کاری امتیاز حیدری کے لیے پے بیک کہنا درست نہیں۔ شوکت خانم کا 18 بلین روپے بجٹ ہے جس کا انٹرنل اور ایکسٹرنل آڈٹ ہوتا ہے۔ یہ دیکھنا بورڈ چیئرمین کا کام نہیں ۔چیئرمین پالیسی معاملات کو دیکھتا ہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ووٹن کرکٹ سے فنڈز ٹرانسفر کی خبرپر فنانشل ٹائمز کو اس لیے لیگل نوٹس نہیں بھیجا کیونکہ وہ میرے نہیں عارف نقوی کے خلاف تھا ۔ شوکت خانم کو سالانہ 9 ارب روپے کے عطیات ملتے ہیں کیسے پتا چلے گا کہ کس نے کیا دیا۔
چئیرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ ڈونرز کی تعداد 40 ہزار ہے۔ پی ٹی آئی اور شوکت خانم کو ملنے والے عطیات کا جائزہ لینے کے لیے کہ وہ جائز ذریعے سے ہیں یا نہیں کوئی میکنزم نہیں۔ شوکت خانم ایک فلاحی ادارہ ہے اس کو ہم سیاسی محاذ آرائی کا حصہ نہیں بنانا چاہتے۔خواجہ آصف کے پاس کوئی اخلاقیات ہوتیں اور سیاسی فائدہ نہ اٹھا رہے ہوتے تو دعویٰ نا کرتے۔