حافظ نعیم کی اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر طویل دھرنے کی دھمکی
بلدیاتی الیکشن کے مراحل میں تاخیر پر جماعت اسلامی کا الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر پر احتجاج
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے بلدیاتی الیکشن کا عمل جلد مکمل نہ کرنے پر اسلام آباد کی طرف ٹرین مارچ اور الیکشن کمیشن پر طویل دھرنے کی دھمکی دیدی۔
بلدیاتی انتخابات کو تین ہفتے ہونے کے باوجود تاحال انتخابی عمل مکمل نہ ہونے، نتائج میں تاخیر اور ملتوی شدہ 11 نشستوں پر الیکشن کا شیڈول جاری نہ کرنے کے خلاف ہفتہ کو جماعت اسلامی کے تحت صوبائی الیکشن کمیشن آفس پر دھرنا دیا گیا جس میں جماعت اسلامی کے کارکنوں اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو متنبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ملتوی شدہ 11 یوسیز میں انتخابی شیڈول کا اعلان اور انتخابی عمل کو مکمل کیا جائے بصورت دیگر الیکشن کمیشن کے خلاف ٹرین مارچ اور الیکشن کمیشن آفس اسلام آباد پر طویل دھرنا دیا جائے گا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اگر چاہتے ہیں کہ جماعت اسلامی احتجاج نہ کرے تو وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں، کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو ان کے آئینی، قانونی اور جمہوری حقوق سے محروم نہ کیا جائے، منتخب بلدیاتی نمائندوں اور میئر کو عوام کے مسائل حل کرنے کا موقع دیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ یہ کیسا جمہوری نظام ہے جس میں پہلے انتخابات کروانے کے لیے جدوجہد کی جائے اور اس کے بعد جیت جائیں تو اپنے ووٹوں اور سیٹوں کی حفاظت کی جائے اور الیکشن کمیشن پر احتجاج کرکے حق مانگا جائے۔ بلدیاتی انتخابات نہ کروانے کے لیے بھی گورنر سندھ بہادرآباد میں موجود تھے، آج بھی وہیں موجود ہیں اور سازشیں کررہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ایم کیو ایم اب اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ دھرنا کیا کوئی دھرنی بھی دے سکے، گورنر سندھ کو بلا کر دھرنا ملتوی کروا رہی ہے، بلدیاتی انتخابات کے عمل کو بڑھانے کے لیے گلی محلوں میں تحریک چلائیں گے۔
حافظ نعیم نے کہا الیکشن کمیشن بتائے کہ کراچی کا کیا قصور ہے؟ 26 دن گزرنے کے بعد بھی نتائج کا اعلان کیوں نہیں کیا؟۔ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے ایسے ضمنی انتخابات کا اعلان تو کردیا جس سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں لیکن بلدیاتی انتخابات کو مکمل نہیں کیا جارہا۔
بلدیاتی انتخابات کو تین ہفتے ہونے کے باوجود تاحال انتخابی عمل مکمل نہ ہونے، نتائج میں تاخیر اور ملتوی شدہ 11 نشستوں پر الیکشن کا شیڈول جاری نہ کرنے کے خلاف ہفتہ کو جماعت اسلامی کے تحت صوبائی الیکشن کمیشن آفس پر دھرنا دیا گیا جس میں جماعت اسلامی کے کارکنوں اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو متنبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ملتوی شدہ 11 یوسیز میں انتخابی شیڈول کا اعلان اور انتخابی عمل کو مکمل کیا جائے بصورت دیگر الیکشن کمیشن کے خلاف ٹرین مارچ اور الیکشن کمیشن آفس اسلام آباد پر طویل دھرنا دیا جائے گا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اگر چاہتے ہیں کہ جماعت اسلامی احتجاج نہ کرے تو وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں، کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو ان کے آئینی، قانونی اور جمہوری حقوق سے محروم نہ کیا جائے، منتخب بلدیاتی نمائندوں اور میئر کو عوام کے مسائل حل کرنے کا موقع دیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ یہ کیسا جمہوری نظام ہے جس میں پہلے انتخابات کروانے کے لیے جدوجہد کی جائے اور اس کے بعد جیت جائیں تو اپنے ووٹوں اور سیٹوں کی حفاظت کی جائے اور الیکشن کمیشن پر احتجاج کرکے حق مانگا جائے۔ بلدیاتی انتخابات نہ کروانے کے لیے بھی گورنر سندھ بہادرآباد میں موجود تھے، آج بھی وہیں موجود ہیں اور سازشیں کررہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ایم کیو ایم اب اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ دھرنا کیا کوئی دھرنی بھی دے سکے، گورنر سندھ کو بلا کر دھرنا ملتوی کروا رہی ہے، بلدیاتی انتخابات کے عمل کو بڑھانے کے لیے گلی محلوں میں تحریک چلائیں گے۔
حافظ نعیم نے کہا الیکشن کمیشن بتائے کہ کراچی کا کیا قصور ہے؟ 26 دن گزرنے کے بعد بھی نتائج کا اعلان کیوں نہیں کیا؟۔ الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے ایسے ضمنی انتخابات کا اعلان تو کردیا جس سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں لیکن بلدیاتی انتخابات کو مکمل نہیں کیا جارہا۔