ترکیہ 104 گھنٹے بعد عمارت کے ملبے سے نکالی گئی ترک خاتون دم توڑ گئی
جرمن ریسکیو اہلکار نے جمعہ کے روز جنوبی ترکیہ کے قصبے کیریخان میں 40 سالہ زینب کہرامن کو ملبے سے باہر نکالا
ترکیہ میں 104 گھنٹے بعد زلزلے کے باعث منہدم عمارت کے ملبے سے نکالی گئی ترک خاتون دم توڑ گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ریسکیو اہلکاروں نے بتایا کہ جنوبی ترکیہ میں ایک منہدم عمارت کے ملبے سے نکالے جانے کے ایک دن بعد ایک خاتون اسپتال میں دم توڑ گئی، وہ پیر کے روز آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد سے 104 گھنٹے تک ملبے تلے پھنسی ہوئی تھی۔
جرمن ریسکیو اہلکار نے جمعہ کے روز جنوبی ترکیہ کے قصبے کیریخان میں 40 سالہ زینب کہرامن کو ملبے سے باہر نکالا، انہوں نے اس کے زندہ رہنے کو ایک "معجزہ" قرار دیا کیونکہ دہائیوں میں خطے کے سب سے خطرناک زلزلے کے بعد تلاش اور ریسکیو کی کوششوں سے مزید لاشیں نکلتی رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ؛104 گھنٹے بعد ملبے سے تلاوت کرتا ہوا شخص زندہ مل گیا
ٹیم کے ڈاکٹر نے کہا کہ اس طرح کے پیچیدہ ریسکیو آپریشن کے بعد پہلے 48 گھنٹوں کے دوران خطرات خاص طور پر زیادہ تھے جب کہ کچھ ریسکیور اہلکار ایک دوسرے کو تسلی دیتے اور آنسو روکتے ہوئے۔
مزید پڑھیں: ترکیہ و شام زلزلے کی درد ناک تصاویر وائرل؛ ہر آنکھ اشکبار
پیٹر کاب نے کہا آخر کار، وہ خاتون واقعی 100 گھنٹے سے زیادہ کے لیے ملبے تلے دفن رہی، پھنسی نہیں بلکہ دفن رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریسکیو والوں کی کوششیں رائیگاں نہیں گئیں۔
زینب کہرامن کے اہل خانہ نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ ریسکیو اہلکار پیر کے روز زلزلے کے 2 دن بعد وہاں پہنچے تھے۔ جرمنی سے تعلق رکھنے والے ریسکیو اہلکاروں نے اس خاتون سے اس وقت رابطہ کیا جب وہ ملبے کے اندر تھی اور اسے نلی کے ذریعے سانس دی گئی۔
واضح رہے کہ جنوبی ترکیہ اور شمالی شام میں پیر کے روز زلزلے سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد اب 28 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ریسکیو اہلکاروں نے بتایا کہ جنوبی ترکیہ میں ایک منہدم عمارت کے ملبے سے نکالے جانے کے ایک دن بعد ایک خاتون اسپتال میں دم توڑ گئی، وہ پیر کے روز آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد سے 104 گھنٹے تک ملبے تلے پھنسی ہوئی تھی۔
جرمن ریسکیو اہلکار نے جمعہ کے روز جنوبی ترکیہ کے قصبے کیریخان میں 40 سالہ زینب کہرامن کو ملبے سے باہر نکالا، انہوں نے اس کے زندہ رہنے کو ایک "معجزہ" قرار دیا کیونکہ دہائیوں میں خطے کے سب سے خطرناک زلزلے کے بعد تلاش اور ریسکیو کی کوششوں سے مزید لاشیں نکلتی رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ؛104 گھنٹے بعد ملبے سے تلاوت کرتا ہوا شخص زندہ مل گیا
جرمن انٹرنیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم کے لیڈر اسٹیون بائر نے کہا کہ مذکورہ خاتوں کے بھائی اور بہن سے اطلاع ملی کہ زینب کا اسپتال میں انتقال ہو گیا۔ انہوں نے ٹیم کو مطلع کیا کہ وہ خاتون بدقسمتی سے انتقال کر گئی ہیں۔
ٹیم کے ڈاکٹر نے کہا کہ اس طرح کے پیچیدہ ریسکیو آپریشن کے بعد پہلے 48 گھنٹوں کے دوران خطرات خاص طور پر زیادہ تھے جب کہ کچھ ریسکیور اہلکار ایک دوسرے کو تسلی دیتے اور آنسو روکتے ہوئے۔
مزید پڑھیں: ترکیہ و شام زلزلے کی درد ناک تصاویر وائرل؛ ہر آنکھ اشکبار
پیٹر کاب نے کہا آخر کار، وہ خاتون واقعی 100 گھنٹے سے زیادہ کے لیے ملبے تلے دفن رہی، پھنسی نہیں بلکہ دفن رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریسکیو والوں کی کوششیں رائیگاں نہیں گئیں۔
زینب کہرامن کے اہل خانہ نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ ریسکیو اہلکار پیر کے روز زلزلے کے 2 دن بعد وہاں پہنچے تھے۔ جرمنی سے تعلق رکھنے والے ریسکیو اہلکاروں نے اس خاتون سے اس وقت رابطہ کیا جب وہ ملبے کے اندر تھی اور اسے نلی کے ذریعے سانس دی گئی۔
واضح رہے کہ جنوبی ترکیہ اور شمالی شام میں پیر کے روز زلزلے سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد اب 28 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔