ڈی جی سول ایوی ایشن کی مبینہ 2 ہزار ارب روپے کی کرپشن سامنے آگئی

دوسری جانب ڈی جی سول ایوی ایشن نے الزامات کو بےبنیاد قرار دیدیا

آفیسرز/ائمپلائز ایسویشن نے وزیر ہوابازی اور سیکرٹری ایوی ایشن کو خط لکھ دیا (فوٹو: ٹوئٹر)

ڈی جی سول ایوی ایشن (سی اے اے) خاقان مرتضیٰ اور ٹیم کی مبینہ کرپشن سامنے آگئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سی اے اے آفیسرز/ائمپلائز ایسویشن نے وزیر ہوابازی اور سیکرٹری ایوی ایشن کو خط لکھ کر آگاہ کیا ہے کہ خاقان مرتضیٰ اور انکی ٹیم نے مبینہ طور پر پاکستان کو 2 ہزار ارب روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ خاقان مرتضیٰ ڈائریکٹر جنرل سی اے اے کی اہلیت نہیں رکھتے، انہیں ایوی ایشن انڈسٹری کا کوئی خاطر خواہ تجربہ نہیں جبکہ انکی سربراہی سے ادارے کو مزید نقصان کا خدشہ ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی سی اے اے نے جعلی لائسنسگ معاملے پر قومی ائیرلائن ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، لاہور والٹن ائیرپورٹ 450 ارب روپے کی زمین میں 400 ارب کا نقصان پہنچایا گیا جبکہ بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائیرپورٹ کابینہ اور وزیراعظم کی واضح ہدایت کو نظر انداز کیا گیا۔

اس کے علاوہ ائیرپورٹ زمین کی قبضے کو واگزار نہیں کروایا جاسکا، جس کی عدم بازیابی پر1300 ارب سے زائد نقصان پہنچا۔ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن (پی آئی اے) سے تقریبا 300 ارب سے زائد کے بقایاجات کی وصولی میں ناکامی ہوئی جبکہ کراچی ائیرپورٹ قومی ائیرلائن کو 10 ارب کی لیز کی رقم میں نقصان ہوا۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈی جی سی اے اے کی عدم تعاون کی وجہ سے 100 سے زائد افسران و ملازمین نے عدالت سے رجوع کیا جبکہ ڈی جی سی اے اے کے خلاف 2 لینڈ کروزر سمیت ایک پراڈو کی غیر قانونی رجسٹریشن کروائی۔


انکے دور میں سی اے اے مختلف عہدوں پر قریبی دوستوں اور عزیز واقارب کی کنٹریکٹ پر تعیناتیاں کی گئیں، آؤٹ سورسنگ معاملہ پر ائیرپورٹ پر دیگر اداروں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا جبکہ پینشنرز کے معاملہ پر عدم دلچسپی کا رویہ اختیار رکھا گیا۔

خط میں درخواست کی گئی ہے کہ ڈی جی سی اے اے کے خلاف کیس ایف آئی اے کو بھیجا جائے، تاہم معاملے کی تحقیقات ہوسکیں۔

ڈی جی سول ایوی ایشن کا موقف

دوسری جانب آفیسرز/ائمپلائز ایسویشن کی جانب سے وزیر ہوابازی اور سیکرٹری ایوی ایشن کو لکھے گئے خط پر موقف سامنے آگیا ہے انکا کہنا ہے کہ افسران کے الزامات بےبنیاد اور حقائق کے منافی ہیں۔

ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ میرٹ بیس پالیسوں کی وجہ سے انکے خلاف مہم چلائی گئی، الزامات لگانے والے افسران کرپٹ پریکٹسس میں ملوث ہیں۔ کرپٹ افسران کیخلاف مقدمات ایف آئی اے میں زیر التواء ہیں، جن کے خلاف ایف آئی اے تحقیقات کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن کی ایک انچ زمین کسی کو دی نہ دینے کا اختیار ہے، ادارے میں کرپٹ افسران کیخلاف کاروائیاں جاری رئیں گی۔
Load Next Story