میری ٹائم نمائش پاکستانی طلبہ کی مصنوعات غیرملکی مندوین کی توجہ کا مرکز
جامعہ کراچی کے شعبہ فارمیسی، فوڈ سائنسز، بائیو ٹیکنالوجی، مائکرو بائیولوجی اور جیالوجی کے طلبہ نے پراجیکٹس پیش کیے
10ویں انٹرنیشنل میری ٹائم نمائش و کانفرنس کے دوران پاکستانی طلبہ کی تیار کردہ آرگینک کاسمیٹکس مصنوعات، کفایت بخش ایئرفرایئر، ٹماٹر کا پاؤڈر اور سمندری فضلے سے تیار بیش قیمت پراڈکٹ chitosan ملکی و غیرملکی مندوبین کی توجہ کا مرکز بن گئی۔
نمائش میں کراچی یونیورسٹی کے ڈپارٹمنٹ آف فارمیسی، فوڈ سائنسز، بائیو ٹیکنالوجی، مائکرو بائیولوجی اور جیالوجی ڈپارٹمنٹ کے طلبہ و اساتذہ نے اپنے پراجیکٹس پیش کیے جن میں ملکی و غیرملکی شرکا اور مندوبین نے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
ایئر فرائر
تفصیلات کے مطابق ڈپارٹمنٹ آف فوڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر زوبیلا یاسیر لطفی کی زیر نگرانی صحت مند طرز زندگی کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا۔ یہ ایئرفرائر مارکیٹ میں دستیاب ایئرفرائرز سے دو تہائی کم قیمت میں تیار کیا گیا جس کا بجلی کا خرچ بھی بہت کم ہے۔
اس ایئر فرائر کو ایک گھنٹہ میں صرف ڈیڑھ یونٹ بجلی کے خرچ پر چلایا جاسکتا ہے اور گیس کے بحران اور قلت والے علاقوں میں گیس سے کم خرچ پر بھی بہت کم خوردنی تیل کی حامل صحت بخش غذاء تیار کی جاسکتی ہے ایئرفرائرز میں جدید الیکٹرانکس اور الیکٹرک سسٹمز شامل ہیں جو درجہ حرارت کو برقرار رکھنے اور ایئروینٹیلیشن میں مدد دیتے ہیں۔
بالوں کی نگہداشت کے لیے تیار کی جانے والی پراڈکٹس
کراچی یونیورسٹی کے فارمیسی کے طلبہ کی جلد اور بالوں کی نگہداشت کے لیے تیار کی جانے والی آرگینک (نامیاتی) اجزاء سے تیار کردہ پراڈکٹس بھی نمائش میں توجہ کا مرکز بنی رہیں۔
پراڈکٹس تیار کرنے والی ٹیم کے اراکین ایس ایم حسن بخاری، دلدار علی اور سلمان سرور نے بتایا کہ ان کی تیار کردہ پراڈکٹ انسانی صحت کے لیے موزوں اور مضر اجزا سے پاک ہیں جن کے کامیاب کلینکل ٹرائلز کیے گئے۔
کراچی یونیورسٹی کی لیبارٹری میں جانچ کے بھی بہترین نتائج حاصل ہوئے اب یہ اشیا مارکیٹ کے لیے تیار ہیں جن میں داغ دھبوں اور جھائیوں کو ختم کرنے والی آرگینک کریمز، مچھرسے بچانے والا کم قیمت اور موثر لوشن، ہیئر کیئر مصنوعات شامل ہیں جو مکمل طور پر قدرتی اجزا سے تیار کی گئی اور درآمدی مصنوعات کا بہترین نعم البدل ہیں جس سے زرمبادلہ کی بھی بچت ہوگی۔
ٹماٹر سے کشید کردہ پاؤڈر
نمائش میں اپنی تخلیقی پراڈکٹ کے ساتھ شرکت کرنے والے کراچی یونیورسٹی فوڈ سائنسز کے طالب علم احمد حسن نے ٹماٹر سے کشید کردہ پاؤڈر پیش کیا۔ احمد حسن نے بتایا کہ ٹماٹر کی فصل خراب ہونے یا مارکیٹ میں بہت زیادہ طلب کے دنوں میں ٹماٹر 400روپے اور اس سے زائد پر بھی فروخت ہوتا ہے اور طلب پوری کرنے کے لیے ایران اور دیگر ملکوں سے درآمد کرنا پڑتا ہے جس سے کثیر زرمبادلہ ملک سے باہر جاتا ہے۔
ڈپارٹمنٹ آف فوڈ سائنسز کے اساتذہ کی نگرانی میں ٹماٹر کا پاؤڈر تیار کیا گیا جو تیس گرام پاؤڈر ایک کلو ٹماٹر کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہے جس کی اوسط قیمت سو روپے کلو ہوگی اور یہ پاؤڈر گھریلو استعمال کے ساتھ صنعتی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
پاؤڈر کی شیلف لائف بغیر مصنوعی اجزاء اور پرزیورویٹیو ایک سال ہے جسے پریزوریٹیو شامل کرکے مزید بڑھایا جاسکتا ہے۔ احمد حسن نے بتایا کہ مصالحہ جات اور اسپائس انڈسٹری ایران اور چین سے پلپ یا ٹماٹر کا پاؤڈر درآمد کرتی ہے جس پر کثیر زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے ملکی سطح پر تیار ٹماٹر پاؤڈر کا استعمال زرمبادلہ کی بچت کے ساتھ ان کسانوں کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا جو قیمت نہ ملنے کی وجہ سے محنت سے کاشت کیے گئے ٹماٹر کوڑیوں کے داموں فروخت کرنے یا اکثر اوقات تلف کرنے پر بھی مجبور ہوجاتے ہیں۔
کراچی یونیورسٹی کے شعبہ بائیوٹیکنالوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مہناس نے انٹرنیشنل میرین ایگزی بیشن میں سمندری فضلے سے تیار کی جانیو الی حیرت انگیز اور بیش قیمت پراڈکٹ chitosan متعارف کرائی۔
یہ پراڈکٹ ساحلی پٹی پر فضلہ کی شکل میں نمودار ہونے والی سمندری فضلے سے تیار کی گئی جس کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں قیمت ایک لاکھ روپے فی کلو ہے یہ پراڈکٹ پھلوں کی شیلف لائف بڑھانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے اور پاکستان کی فوڈ انڈسٹری بالخصوص پھل ایکسپورٹ کرنے والی کمپنیاں کثیر زرمبادلہ خرچ کرکے امپورٹ کرتی ہیں اس کے علاوہ یہ پراڈکٹ بینڈج کی تیاری میں بھی استعمال ہوتی ہے۔
ڈاکٹر منہاس نے بتایا کہ پراڈکٹ مکمل طور پر بائیولوجیکل اورآرگینک ہے جس کے کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہیں۔ ڈاکٹر منہاس نے بتایا کہ نمائش کے دوران ان کے پراڈکٹ اور دیگر پراجیکٹس کو بھرپور رسپانس ملا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اس نمائش کے پلیٹ فارم سے یونیورسٹی کے لیے اچھی شراکت داری حاصل کی جاسکے۔
نمائش میں کراچی یونیورسٹی کے ڈپارٹمنٹ آف فارمیسی، فوڈ سائنسز، بائیو ٹیکنالوجی، مائکرو بائیولوجی اور جیالوجی ڈپارٹمنٹ کے طلبہ و اساتذہ نے اپنے پراجیکٹس پیش کیے جن میں ملکی و غیرملکی شرکا اور مندوبین نے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
ایئر فرائر
تفصیلات کے مطابق ڈپارٹمنٹ آف فوڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر زوبیلا یاسیر لطفی کی زیر نگرانی صحت مند طرز زندگی کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا۔ یہ ایئرفرائر مارکیٹ میں دستیاب ایئرفرائرز سے دو تہائی کم قیمت میں تیار کیا گیا جس کا بجلی کا خرچ بھی بہت کم ہے۔
اس ایئر فرائر کو ایک گھنٹہ میں صرف ڈیڑھ یونٹ بجلی کے خرچ پر چلایا جاسکتا ہے اور گیس کے بحران اور قلت والے علاقوں میں گیس سے کم خرچ پر بھی بہت کم خوردنی تیل کی حامل صحت بخش غذاء تیار کی جاسکتی ہے ایئرفرائرز میں جدید الیکٹرانکس اور الیکٹرک سسٹمز شامل ہیں جو درجہ حرارت کو برقرار رکھنے اور ایئروینٹیلیشن میں مدد دیتے ہیں۔
بالوں کی نگہداشت کے لیے تیار کی جانے والی پراڈکٹس
کراچی یونیورسٹی کے فارمیسی کے طلبہ کی جلد اور بالوں کی نگہداشت کے لیے تیار کی جانے والی آرگینک (نامیاتی) اجزاء سے تیار کردہ پراڈکٹس بھی نمائش میں توجہ کا مرکز بنی رہیں۔
پراڈکٹس تیار کرنے والی ٹیم کے اراکین ایس ایم حسن بخاری، دلدار علی اور سلمان سرور نے بتایا کہ ان کی تیار کردہ پراڈکٹ انسانی صحت کے لیے موزوں اور مضر اجزا سے پاک ہیں جن کے کامیاب کلینکل ٹرائلز کیے گئے۔
کراچی یونیورسٹی کی لیبارٹری میں جانچ کے بھی بہترین نتائج حاصل ہوئے اب یہ اشیا مارکیٹ کے لیے تیار ہیں جن میں داغ دھبوں اور جھائیوں کو ختم کرنے والی آرگینک کریمز، مچھرسے بچانے والا کم قیمت اور موثر لوشن، ہیئر کیئر مصنوعات شامل ہیں جو مکمل طور پر قدرتی اجزا سے تیار کی گئی اور درآمدی مصنوعات کا بہترین نعم البدل ہیں جس سے زرمبادلہ کی بھی بچت ہوگی۔
ٹماٹر سے کشید کردہ پاؤڈر
نمائش میں اپنی تخلیقی پراڈکٹ کے ساتھ شرکت کرنے والے کراچی یونیورسٹی فوڈ سائنسز کے طالب علم احمد حسن نے ٹماٹر سے کشید کردہ پاؤڈر پیش کیا۔ احمد حسن نے بتایا کہ ٹماٹر کی فصل خراب ہونے یا مارکیٹ میں بہت زیادہ طلب کے دنوں میں ٹماٹر 400روپے اور اس سے زائد پر بھی فروخت ہوتا ہے اور طلب پوری کرنے کے لیے ایران اور دیگر ملکوں سے درآمد کرنا پڑتا ہے جس سے کثیر زرمبادلہ ملک سے باہر جاتا ہے۔
ڈپارٹمنٹ آف فوڈ سائنسز کے اساتذہ کی نگرانی میں ٹماٹر کا پاؤڈر تیار کیا گیا جو تیس گرام پاؤڈر ایک کلو ٹماٹر کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہے جس کی اوسط قیمت سو روپے کلو ہوگی اور یہ پاؤڈر گھریلو استعمال کے ساتھ صنعتی مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
پاؤڈر کی شیلف لائف بغیر مصنوعی اجزاء اور پرزیورویٹیو ایک سال ہے جسے پریزوریٹیو شامل کرکے مزید بڑھایا جاسکتا ہے۔ احمد حسن نے بتایا کہ مصالحہ جات اور اسپائس انڈسٹری ایران اور چین سے پلپ یا ٹماٹر کا پاؤڈر درآمد کرتی ہے جس پر کثیر زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے ملکی سطح پر تیار ٹماٹر پاؤڈر کا استعمال زرمبادلہ کی بچت کے ساتھ ان کسانوں کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا جو قیمت نہ ملنے کی وجہ سے محنت سے کاشت کیے گئے ٹماٹر کوڑیوں کے داموں فروخت کرنے یا اکثر اوقات تلف کرنے پر بھی مجبور ہوجاتے ہیں۔
کراچی یونیورسٹی کے شعبہ بائیوٹیکنالوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مہناس نے انٹرنیشنل میرین ایگزی بیشن میں سمندری فضلے سے تیار کی جانیو الی حیرت انگیز اور بیش قیمت پراڈکٹ chitosan متعارف کرائی۔
یہ پراڈکٹ ساحلی پٹی پر فضلہ کی شکل میں نمودار ہونے والی سمندری فضلے سے تیار کی گئی جس کی انٹرنیشنل مارکیٹ میں قیمت ایک لاکھ روپے فی کلو ہے یہ پراڈکٹ پھلوں کی شیلف لائف بڑھانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے اور پاکستان کی فوڈ انڈسٹری بالخصوص پھل ایکسپورٹ کرنے والی کمپنیاں کثیر زرمبادلہ خرچ کرکے امپورٹ کرتی ہیں اس کے علاوہ یہ پراڈکٹ بینڈج کی تیاری میں بھی استعمال ہوتی ہے۔
ڈاکٹر منہاس نے بتایا کہ پراڈکٹ مکمل طور پر بائیولوجیکل اورآرگینک ہے جس کے کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہیں۔ ڈاکٹر منہاس نے بتایا کہ نمائش کے دوران ان کے پراڈکٹ اور دیگر پراجیکٹس کو بھرپور رسپانس ملا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اس نمائش کے پلیٹ فارم سے یونیورسٹی کے لیے اچھی شراکت داری حاصل کی جاسکے۔