چیف جسٹس کے ریمارکس پر تنقید اٹارنی جنرل کا وفاقی وزیر قانون کو خط
ذاتی طور پر عدالت میں موجود تھا، سوشل میڈیا پر چیف جسٹس کے ریمارکس کو حقائق سے ہٹ کر رپورٹ کیا گیا، خط
چیف جسٹس کے ریمارکس پر سینیٹ میں تنقید کے معاملے پر اٹارنی جنرل نے وفاقی وزیر قانون کو خط لکھ دیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: چیف جسٹس کے پارلیمنٹ سے متعلق ریمارکس پر سینیٹ میں شدید تنقید
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو لکھے گئے خط میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ نیب ترمیمی کیس کے دوران چیف جسٹس نے نوازشریف کے حوالے سے کوئی ریمارکس نہیں دیے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ بعض ارکان پارلیمنٹ نے چیف جسٹس کے ریمارکس پر تبصرے کیے۔ چیف جسٹس کے ریمارکس کو سوشل میڈیا پر حقائق سے ہٹ کر رپورٹ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: عام انتخابات؛ مسائل کا حل عوامی فیصلے ہی سے ممکن ہے، چیف جسٹس
اٹارنی جنرل نے خط میں مزید کہا کہ ذاتی طور پر عدالت میں موجود تھا۔ چیف جسٹس نے کہا تھا ایک ایماندار وزیراعظم کو ہٹایا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے یہ نہیں کہا تھا کہ ملک میں ایک ہی ایماندار وزیراعظم تھا۔
خط میں کہا گیا کہ بطور وزیرقانون ارکان پارلیمنٹ کو اصل حقائق سے آگاہ کریں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: چیف جسٹس کے پارلیمنٹ سے متعلق ریمارکس پر سینیٹ میں شدید تنقید
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو لکھے گئے خط میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ نیب ترمیمی کیس کے دوران چیف جسٹس نے نوازشریف کے حوالے سے کوئی ریمارکس نہیں دیے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ بعض ارکان پارلیمنٹ نے چیف جسٹس کے ریمارکس پر تبصرے کیے۔ چیف جسٹس کے ریمارکس کو سوشل میڈیا پر حقائق سے ہٹ کر رپورٹ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: عام انتخابات؛ مسائل کا حل عوامی فیصلے ہی سے ممکن ہے، چیف جسٹس
اٹارنی جنرل نے خط میں مزید کہا کہ ذاتی طور پر عدالت میں موجود تھا۔ چیف جسٹس نے کہا تھا ایک ایماندار وزیراعظم کو ہٹایا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے یہ نہیں کہا تھا کہ ملک میں ایک ہی ایماندار وزیراعظم تھا۔
خط میں کہا گیا کہ بطور وزیرقانون ارکان پارلیمنٹ کو اصل حقائق سے آگاہ کریں۔