جج دھمکی کیس عمران خان کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست مسترد
سینئر سول جج نے عمران خان کی جانب سے آج حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرلی، سماعت 9 مارچ تک ملتوی
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے خاتون جج کو دھمکی دیے جانے کے کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ان کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرلی۔
سماعت کے آغاز پر عمران خان کی جانب سے وکیل انتظار پنجوتھا کا وکالت نامہ عدالت میں جمع کروایا گیا۔ اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کردی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان کی عدم پیشی پر ضمانتی مچلکے منسوخ کیے جائیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کے وکیل پیش ہوں گے تو اس کے بعد دیکھیں گے۔ عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا، جس میں عمران خان کی جانب سے وکیل نے طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی۔ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان کی صحت اجازت نہیں دے رہی کہ اسلام آباد آئیں۔ ڈاکٹرز نے آرام کا مشورہ دیاہے۔
پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی نے عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست پر اعتراض اٹھادیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اپنے ہی اسپتال کی میڈیکل رپورٹ لگا کر عمران خان پیش نہیں ہو رہے۔ شوکت خانم اسپتال تو کینسر اسپتال ہے، عمران خان کا مسئلہ الگ ہے۔عمران خان پر فریکچر کے باعث سوزش ہے۔ کیا عمران خان کو عدالت پیدل چلنے آنے کا کہاگیا؟۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان کچہری کے باہر آئیں، ان کی حاضری لگائی جاسکتی ہے۔ عمران خان کے ضمانتی مچلکے منسوخ کیے جائیں اور وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔ پراسیکوٹر نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست کی بھی مخالفت کردی۔
وکلا کو سننے کے بعد عدالت نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست اور پراسیکیوٹر کی جانب سے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے سینئر سول جج رانا مجاہد رحیم نے عمران خان کی جانب سے خاتون جج کو دھمکی دینے سے متعلق کیس میں عمران خان کی درخواست پر فیصلہ سنادیا، جس کے مطابق عمران خان کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرلی گئی جب کہ عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 9 مارچ تک ملتوی کردی۔
سماعت کے آغاز پر عمران خان کی جانب سے وکیل انتظار پنجوتھا کا وکالت نامہ عدالت میں جمع کروایا گیا۔ اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا کردی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان کی عدم پیشی پر ضمانتی مچلکے منسوخ کیے جائیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کے وکیل پیش ہوں گے تو اس کے بعد دیکھیں گے۔ عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا، جس میں عمران خان کی جانب سے وکیل نے طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی۔ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان کی صحت اجازت نہیں دے رہی کہ اسلام آباد آئیں۔ ڈاکٹرز نے آرام کا مشورہ دیاہے۔
پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی نے عمران خان کی حاضری سے استثنا کی درخواست پر اعتراض اٹھادیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اپنے ہی اسپتال کی میڈیکل رپورٹ لگا کر عمران خان پیش نہیں ہو رہے۔ شوکت خانم اسپتال تو کینسر اسپتال ہے، عمران خان کا مسئلہ الگ ہے۔عمران خان پر فریکچر کے باعث سوزش ہے۔ کیا عمران خان کو عدالت پیدل چلنے آنے کا کہاگیا؟۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان کچہری کے باہر آئیں، ان کی حاضری لگائی جاسکتی ہے۔ عمران خان کے ضمانتی مچلکے منسوخ کیے جائیں اور وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔ پراسیکوٹر نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست کی بھی مخالفت کردی۔
وکلا کو سننے کے بعد عدالت نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست اور پراسیکیوٹر کی جانب سے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے سینئر سول جج رانا مجاہد رحیم نے عمران خان کی جانب سے خاتون جج کو دھمکی دینے سے متعلق کیس میں عمران خان کی درخواست پر فیصلہ سنادیا، جس کے مطابق عمران خان کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرلی گئی جب کہ عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 9 مارچ تک ملتوی کردی۔