ملک بھر کے حراستی مراکز میں قید شہریوں کے نام و تفصیلات پیش کرنے کا حکم
باتیں نہیں نتائج چاہئیں، سندھ ہائیکورٹ کا تفتیشی افسران پر اظہار برہمی
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے مختلف علاقوں سے لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں پر سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع اور دیگر سے مارچ کے دوسرے ہفتے میں رپورٹ اور ملک بھر کے حراستی مراکز میں جو جو شہری قید ہیں ان کے نام اور تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کراچی کے مختلف علاقوں سے لاپتا 8 افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔
وکلا نے موقف دیا کہ شہری خرم کاظمی، اورنگزیب غوری، لیاقت علی، کبیر عباس، جہانزیب عزیز اپنے اپنے علاقوں سے لاپتا ہیں۔ نواب علی اور دیگر، بہادر آبار، کلا کوٹ، بن قاسم، نیو کراچی، صدر کے علاقوں سے لاپتا ہوگئے۔ شہری کئی برسوں سے لاپتا ہیں، فوری بازیابی کا حکم دیا جائے۔
اہلخانہ نے آہ و بکا کرتے ہوئے کہا کہ کوئی کمانے والا نہیں ہے، چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، کہاں لے جائیں۔ پیش رفت نہ ہونے پر عدالت نے تفتیشی افسران پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ باتیں نہیں نتائج چاہئیں۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ لاپتا افراد کے اہلخانہ سے ملاقات کریں وجوہات جانیں اور بندہ تلاش کرکے لائیں۔ عدالت نے پولیس افسران سے مکالمہ میں کہا کہ لوگ پریشان ہیں ان کی پریشانی کو سمجھیں۔
عدالت نے ملک بھر کے حراستی مراکز سے رپورٹ طلب کرلی اور حراستی مراکز میں جو جو شہری قید ہیں ان کے نام اور تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے لاپتا افراد کی ٹریول ہسٹری بھی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع اور دیگر سے مارچ کے دوسرے ہفتے میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کراچی کے مختلف علاقوں سے لاپتا 8 افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔
وکلا نے موقف دیا کہ شہری خرم کاظمی، اورنگزیب غوری، لیاقت علی، کبیر عباس، جہانزیب عزیز اپنے اپنے علاقوں سے لاپتا ہیں۔ نواب علی اور دیگر، بہادر آبار، کلا کوٹ، بن قاسم، نیو کراچی، صدر کے علاقوں سے لاپتا ہوگئے۔ شہری کئی برسوں سے لاپتا ہیں، فوری بازیابی کا حکم دیا جائے۔
اہلخانہ نے آہ و بکا کرتے ہوئے کہا کہ کوئی کمانے والا نہیں ہے، چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، کہاں لے جائیں۔ پیش رفت نہ ہونے پر عدالت نے تفتیشی افسران پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ باتیں نہیں نتائج چاہئیں۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ لاپتا افراد کے اہلخانہ سے ملاقات کریں وجوہات جانیں اور بندہ تلاش کرکے لائیں۔ عدالت نے پولیس افسران سے مکالمہ میں کہا کہ لوگ پریشان ہیں ان کی پریشانی کو سمجھیں۔
عدالت نے ملک بھر کے حراستی مراکز سے رپورٹ طلب کرلی اور حراستی مراکز میں جو جو شہری قید ہیں ان کے نام اور تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے لاپتا افراد کی ٹریول ہسٹری بھی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع اور دیگر سے مارچ کے دوسرے ہفتے میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔