صرف ایک وزیراعظم ایماندار سپریم کورٹ ریمارکس پر سینیٹ میں شور شرابا
سینیٹر رضا ربانی نے اٹارنی جنرل کے خط پر ایوان میں احتجاج کیا
سپریم کورٹ کی جانب سے ملک کے صرف ایک وزیراعظم کو ایمان دار قرار دینے کے ریمارکس پر سینیٹ میں شور شرابا ہوا۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں حکومت اور پی ٹی آئی اراکین آمنے سامنے آگئے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے ملک کا صرف ایک وزیراعظم ایماندار ہونے کے ریمارکس پر اٹارنی جنرل کی جانب سے وزیر قانون کو لکھے گئے خط پر ایوان میں ہنگامہ ہوا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: چیف جسٹس کے پارلیمنٹ سے متعلق ریمارکس پر سینیٹ میں شدید تنقید
سینیٹر رضا ربانی نے اٹارنی جنرل کے خط پر ایوان میں احتجاج کیا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل نے اس لیے وضاحت کی کہ انہوں نے کہا تھا میں سپریم کورٹ میں موجود تھا، چیف جسٹس نے ایک وزیر اعظم کے ایماندار ہونے کے ریمارکس نہیں دیئے، چیف جسٹس کےریمارکس کو سوشل میڈیا پر سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی تاریخ میں ایک ہی وزیراعظم آئے تھے، جو بہت دیانت دار سمجھے جاتے تھے
رضا ربانی نے کہا کہ اٹارنی جنرل اگر پارلیمنٹ اور جوڈیشری کے اتنے حامی ہیں تو جب عدالت کی طرف سے پارلیمنٹ پر حملہ ہوتا ہے تو اٹارنی جنرل کو عدالت میں پارلیمنٹ کا دفاع کرنا چاہیے، اٹارنی جنرل پارلیمنٹ کے ایما پر پر بات نہیں کر سکتا، اٹارنی جنرل کو اس معاملے پر خط لکھا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کے ریمارکس پر تنقید؛ اٹارنی جنرل کا وفاقی وزیر قانون کو خط
پی ٹی آئی سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ یہ تصحیح کر رہے ہیں کون ایماندار تھا کون نہیں، انہوں نے کہا تھا یہ پارلیمنٹ نا مکمل ہے، ایک بڑی جماعت کو آپ نے دیوار کے ساتھ لگایا ہوا ہے، آئین کے تحت چلنا ہے تو کروائیں الیکشن۔
وزیر قانون نے کہا کہ آٹھ مہینے لاجز میں بیٹھ کر آجائینگے تو کیسے چلے گا ، لاڈ پیار والے استعفے قبول ہوئے تو آپ نے رونا شروع کر دیا، اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور اپنا دامن دیکھیں۔
سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں حکومت اور پی ٹی آئی اراکین آمنے سامنے آگئے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے ملک کا صرف ایک وزیراعظم ایماندار ہونے کے ریمارکس پر اٹارنی جنرل کی جانب سے وزیر قانون کو لکھے گئے خط پر ایوان میں ہنگامہ ہوا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: چیف جسٹس کے پارلیمنٹ سے متعلق ریمارکس پر سینیٹ میں شدید تنقید
سینیٹر رضا ربانی نے اٹارنی جنرل کے خط پر ایوان میں احتجاج کیا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل نے اس لیے وضاحت کی کہ انہوں نے کہا تھا میں سپریم کورٹ میں موجود تھا، چیف جسٹس نے ایک وزیر اعظم کے ایماندار ہونے کے ریمارکس نہیں دیئے، چیف جسٹس کےریمارکس کو سوشل میڈیا پر سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی تاریخ میں ایک ہی وزیراعظم آئے تھے، جو بہت دیانت دار سمجھے جاتے تھے
رضا ربانی نے کہا کہ اٹارنی جنرل اگر پارلیمنٹ اور جوڈیشری کے اتنے حامی ہیں تو جب عدالت کی طرف سے پارلیمنٹ پر حملہ ہوتا ہے تو اٹارنی جنرل کو عدالت میں پارلیمنٹ کا دفاع کرنا چاہیے، اٹارنی جنرل پارلیمنٹ کے ایما پر پر بات نہیں کر سکتا، اٹارنی جنرل کو اس معاملے پر خط لکھا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کے ریمارکس پر تنقید؛ اٹارنی جنرل کا وفاقی وزیر قانون کو خط
پی ٹی آئی سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ یہ تصحیح کر رہے ہیں کون ایماندار تھا کون نہیں، انہوں نے کہا تھا یہ پارلیمنٹ نا مکمل ہے، ایک بڑی جماعت کو آپ نے دیوار کے ساتھ لگایا ہوا ہے، آئین کے تحت چلنا ہے تو کروائیں الیکشن۔
وزیر قانون نے کہا کہ آٹھ مہینے لاجز میں بیٹھ کر آجائینگے تو کیسے چلے گا ، لاڈ پیار والے استعفے قبول ہوئے تو آپ نے رونا شروع کر دیا، اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور اپنا دامن دیکھیں۔
سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔