نئے نیب قانون میں کوتاہیاں ہیں جسے دیکھ رہے ہیں چیف جسٹس
نیب مقدمات واپس نہیں لے رہا عدالتیں کیسز واپس کررہی ہیں، نیب پراسیکیوٹر
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ نئے نیب قانون میں کوتاہیاں ہیں جسے دیکھ رہے ہیں۔
سپریم کورٹ میں 23 کروڑ روپے کی کرپشن کے ملزم نواب خان کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ نئے نیب قانون میں کچھ کوتاہیاں ہیں جسے ہم دیکھ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نئے نیب قانون میں یہ نہیں لکھا کہ مقدمات کہاں بھیجنے ہیں؟ صرف 23 کروڑ روپے کی کرپشن ہے 50 کروڑ کی نہیں ؟ کیا نیب کے دائرہ اختیار سے نکلنے والے مقدمات ختم ہوگئے ؟
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ نیب مقدمات واپس نہیں لے رہا عدالتیں کیسز واپس کررہی ہیں۔ نئے نیب قانون کے بعد 23 کروڑ روپے کی کرپشن کا کیس نیب کے دائرہ اختیار سے نکل گیا۔مقدمہ نیب دائرہ اختیار سے نکلنے پر ملزم کی ضمانت منسوخی کی درخواست غیر موثر ہو گئی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ یہاں نیب کی بھی بہت نااہلی ہے۔
سپریم کورٹ نے 23 کروڑ روپے کی کرپشن کے ملزم نواب خان کی ضمانت منسوخی کی درخواست غیر موثر ہونے پر خارج کردی۔
سپریم کورٹ میں 23 کروڑ روپے کی کرپشن کے ملزم نواب خان کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ نئے نیب قانون میں کچھ کوتاہیاں ہیں جسے ہم دیکھ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نئے نیب قانون میں یہ نہیں لکھا کہ مقدمات کہاں بھیجنے ہیں؟ صرف 23 کروڑ روپے کی کرپشن ہے 50 کروڑ کی نہیں ؟ کیا نیب کے دائرہ اختیار سے نکلنے والے مقدمات ختم ہوگئے ؟
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ نیب مقدمات واپس نہیں لے رہا عدالتیں کیسز واپس کررہی ہیں۔ نئے نیب قانون کے بعد 23 کروڑ روپے کی کرپشن کا کیس نیب کے دائرہ اختیار سے نکل گیا۔مقدمہ نیب دائرہ اختیار سے نکلنے پر ملزم کی ضمانت منسوخی کی درخواست غیر موثر ہو گئی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ یہاں نیب کی بھی بہت نااہلی ہے۔
سپریم کورٹ نے 23 کروڑ روپے کی کرپشن کے ملزم نواب خان کی ضمانت منسوخی کی درخواست غیر موثر ہونے پر خارج کردی۔