جامعہ کراچی میں عوامی آگہی کیلئے پرندوں کی نمائش

نمائش میں بیس سے زائد اسٹالز میں تقریباً تیس نسلوں کے سو سے زائد پرندے عوام کی توجہ کا مرکز بنے رہے

فوٹو: فائل

جامعہ کراچی میں ملکی وغیر ملکی مرغیاں، بطخیں اور خوشنما رنگوں والے پرندے عوام کی توجہ کا مرکز بن گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بی ایس پولٹری سائنس کے طلبہ نے پرندوں کی بحالی، افزائش، بچاؤ، صحت کی دیکھ بھال اور ٹیمنگ کے ساتھ ہی ساتھ ماہرین کے تجربات سےآگاہی کے لئے پرندے اکھٹے کئے اورنمائش سجائی ہے۔

نمائش کا افتتاح رئیسہ کلیہ علوم جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ بانو نے کیا جبکہ نمائش میں پرندوں کے بیس سے زائد اسٹالز لگائے گئے جس میں تقریباً تیس نسلوں کے سو سے زائد پرندے عوام کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔



کارنش کراس، براون لیگورن،مصری مرغیاں،مختلف نسلوں کی بطخیں اوررنگا رنگ کے پرندو اور اکلوتے اژدہے کو شرکاء نے بہت پسند کیا۔


انگلینڈ ، جرمنی ، یورپ ، لوکل بریڈ کے پرندے ، سلکی، وائٹ کو شمسو، کوچنس، گولڈن پف مور اور مختلف نسلوں کے طوطے بھی نمائش کا حصہ تھے، شرکاء نے نایاب نسل کی مرغیوں کو نہ صرف خوبصورتی کے باعث پسند کیا بلکہ کاروباری لحاظ سے بھی دلچسپی لی۔

صدرشعبہ فعلیات جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر تاثیر احمد خان نے کہا کہ مذکورہ نمائش کا مقصد شعبہ ہذا اور بالخصوص پولٹری سائنس کے طلبہ کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کرنا اوراس شعبہ کے ماہرین کے تجربات سے روشناس کرانا ہے۔



فرسٹ ائیر کے طالب علم نبیل صدیقی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پولٹری ، پرندوں کا کام عوام کو دیہات کا کام لگتا ہے دنیا کنٹرول شیڈ جیسی جدید ٹیکنالوجی استعمال کررہی ہے مزدوری کا کام ٹیکنالوجی میں تبدیل ہوگیا ہے اور ہم دیسی طریقوں پر چل رہے ہیں۔

طلبہ نے کہا کہ مڈل ایسٹ میں پرندوں کی بہت مانگ ہے یو اے ای کی کرنسی میں بھی فیلکن بنا ہوا ہے۔ ہمیں چاہئیے کہ ان سے شناسائی حاصل کر کے اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کریں، برازیل اور چائنا میں پولٹری کی وجہ سے معیشت مضبوط ہوئی ہے۔ انڈوں ، گوشت کی مانگ بہت ہے اور ہم اپنی ایکسپورٹ نہیں بڑھاتے۔
Load Next Story