لوگوں کا اہم مسئلہ آئین قانون و الیکشن یا

حکومت کو ان مسائل کے حل کے لیے کوئی پلان دینا چاہیے

m_saeedarain@hotmail.com

سیاسی تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ عوام کا مسئلہ آئین ، قانون اور الیکشن نہیں بلکہ بھوک، پٹرول کے پیسے اور ٹرانسپورٹ کا کرایہ ہے۔ حکومت کو ان مسائل کے حل کے لیے کوئی پلان دینا چاہیے۔

ملک کسی سیکیورٹی و معاشی صورت حال کے پیش نظر پنجاب و خیبرپختون خوا کے گورنروں نے الیکشن کی تاریخ دینے کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کے خطوط کے جواب میں کہا ہے کہ وہ صورت حال کے پیش نظر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے فیصلہ کرے۔

پی ٹی آئی اور اس کے حامیوں کا اصرار ہے کہ دونوں گورنر اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد آرٹیکل (3) 105 کے تحت تاریخ دینے کے پابند ہیں۔ یوں تو پورا ملک ہی شدید مہنگائی ، بے انتہا بیروزگاری اور بدامنی کا شکار ہے۔ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی عرصے سے جرائم پیشہ افراد کی آماجگاہ بنا ہوا ہے،جرائم روکنے میں کراچی پولیس ناکام ہوچکی ہے، کراچی میں ڈکیتیوں کے دوران شہریوں کو دن دھاڑے مارا جا رہا ہے ۔

جنوری2023 کے آغاز پر ہی ایک درجن سے زائد شہریوں کو ڈاکیتوں نے قتل کردیا ہے جس کی وجہ سے اس وقت کراچی کا سب سے بڑا و اہم مسئلہ ڈکیتیاں ہیں جو ملک بھر میں سب سے زیادہ ہیں اور کوئی شہری محفوظ نہیں جب کہ وہ بیروزگاری اور مہنگائی کے ہاتھوں پہلے ہی پریشان ہیں اور یہ تینوں اہم مسائل یوں تو کہیں اور دیکھنے کا موقع ہی نہیں دیتے۔

ساڑھے نو سال تک پی ٹی آئی کی حکمرانی میں رہنے والا خیبر پختونخوا دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے جہاں انتہا یہ ہے کہ دہشت گرد پشاور پولیس لائن میں دن دھاڑے داخل ہوا، جسے کسی نے چیک نہیں کیا اور وہ مسجد میں خود کو اڑانے میں کامیاب ہوگیا جس سے ایک سو سے زیادہ نمازی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔

موجودہ نگراں حکومت کے آتے ہی یہ ہولناک دہشت گردی ہوئی جو پی ٹی آئی کی حکومت میں ہونے والے آرمی پبلک اسکول کے المناک واقعہ سے کم نہیں اور دہشت گردی کے دیگر واقعات بھی متواتر کے پی کے میں ہورہے ہیں اور صوبے میں جاری یہ دہشت گردی، مہنگائی و بیروزگاری جیسے مسائل سے زیادہ سنگین ہوچکی ہے جو صوبے بھر میں کوئی ہفتہ ایسا نہیں گزر رہا جس میں دہشت گردی نہ ہورہی ہو۔

بلوچستان بھی مسلسل دہشت گردی کا شکار ہے۔ بلوچستان کے وہ اضلاع جو سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے تھے وہ متاثرین بڑی تعداد میں اب تک بے گھر ہیں، لوگ مہنگائی و بیروزگاری کے ساتھ دہشت گردی اور قدرتی آفات سے علیحدہ پریشان ہیں۔

سندھ کے اندرونی اضلاع میں سیلاب و بارشوں سے جو تباہی ہوئی تھی چھ ماہ گزر جانے کے بعد بھی متاثرین کے دکھوں کا مداوا نہیں ہوا، متاثرہ اضلاع میں ہزاروں افراد بے گھر، کروڑوں روپے کی فصلیں تباہ، ہزاروں گھر اب بھی برباد اور رہنے کے قابل نہیں۔ لوگوں نے سردیاں جیسی گزاری وہ وہی جانتے ہیں جب کہ اندرون سندھ کے لوگ بھی مہنگائی و بیروزگاری کے ساتھ بجلی و گیس کے مسائل بھی بھگت رہے ہیں۔


پنجاب میں ساڑھے تین سال پی ٹی آئی کی حکومت تھی جو قدرتی آفات سے تقریباً محفوظ ، مہنگائی و بیروزگاری سے دوچار ہے۔

یہ دہشت گردی سے تو محفوظ رہا مگر پی ٹی آئی حکومت میں مالی دہشت گردی کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے ، کرپشن کے خاتمے کے لیے اقتدار میں آئی حکومتوں نے اپنوں کو دل بھر کر نوازا۔

پنجاب میں نگراں حکومت آنے کے بعد پنجاب کرپشن، گڈگورننس نہ ہونے کے نئے نئے انکشافات ہورہے ہیں جب کہ رہا وفاق، وہاں بھی پی ٹی آئی حکومت کے ساڑھے تین سالوں میں جو کرپشن بڑھی، اس کی پول عالمی ادارے کھول چکے ہیں اور آئی ایم ایف کے ذریعے ملک کی جو بدترین معاشی حالت اور ملک بھر میں مہنگائی و بیروزگاری کا راج ہے، یہ تحائف بھی عمران خان کی وفاقی حکومت میں ملے جو پورا ملک بھگت رہا ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان جب سے اقتدار سے نکالے گئے انھیں اور پی ٹی آئی کو ملک و قوم کو درپیش کوئی ایک مسئلہ بھی اہم نظر نہیں آرہا ان کا سب سے بڑا مسئلہ اور ان کی شدید ضرورت صرف قبل از وقت عام انتخابات ہیں اور وہ عام انتخابات کے فوری انعقاد کو مسائل کا واحد حل سمجھ رہے ہیں۔

ملک عمران خان کے نزدیک ڈیفالٹ ہوچکا جب کہ اتحادی حکومت کے قریب وہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کی کوشش کررہی ہے اور عمران خان اور ان کے ساتھی ملک کو ڈیفالٹ کرانے، آئی ایم ایف سے مذاکرات ناکام بنانے اور مکمل طور پر معاشی تباہی کے لیے دن رات کوشش کررہے ہیں جس کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات اور ڈالر ریکارڈ مہنگا ہوچکا جس کے ہی نتیجہ میں ملک کے عوام مہنگائی و بیروزگاری کا شکار ہیں مگر عمران خان کو ایسے حالات میں عام انتخابات کی جلدی ہے۔

پی ٹی آئی کے نزدیک لوگوں کا اہم مسئلہ جلد انتخابات جب کہ حکومت اور تجزیہ کاروں کے نزدیک لوگوں کا اہم مسئلہ بھوک و افلاس ، مہنگائی و بیروزگاری اور بدترین معاشی حالات ہیں۔ پشاور کی حالیہ دہشت گردی نے ملکی سلامتی داؤ پر لگادی ہے۔

گورنر کے پی کے مطابق حکومت لاشیں اٹھاتی رہی اور پی ٹی آئی عدالت سے جلد سے جلد عام انتخابات مانگتی رہی۔ عمران خان نے جلد وزیراعظم بننے کے لیے پنجاب اور کے پی اسمبلیاں تڑوا کر اور قومی اسمبلی چھوڑ کر اپنے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔

انھوں نے دہشت گردی کے لیے بلائی گئی حکومت کی اے پی سی میں شرکت کی دعوت کو ٹھکرا دیا، شاید ان کے لیے پی ٹی آئی کے چند رہنماؤں کی گرفتاری اور خود عمران خان پر مقدمات دہشت گردی سے زیادہ اہم ہیں جن سے بچاؤ جلد عام انتخابات میں ان کی حکومت بننے سے ہی ممکن ہے ، خواہ ملک ڈیفالٹ ہوتی تو جائے لیکن انھیں جلد الیکشن چاہیے۔
Load Next Story