ورلڈ کپ 2015 وسیم اکرم نے بوٹ کیمپ کی تجویز پیش کردی
جونٹی مختصر وقت کیلیے پاکستانی فیلڈرز کے ساتھ کام کرنے کیلیے تیار ہیں، سابق قائد
وسیم اکرم نے ورلڈ کپ 2015 کی تیاری کیلیے پاکستان کو بوٹ کیمپ لگانے کی تجویز پیش کردی۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیم کو اکتوبر تک کوئی کرکٹ نہیں کھیلنی اس لیے بہتر یہی ہے کہ وہ اس فارغ وقت میں کسی پہاڑی مقام پر بوٹ کیمپ لگائے جیسا کہ آسٹریلیا ایشز سے قبل لگاتا ہے۔ وسیم اکرم نے بورڈ کو کھلاڑیوں کی فیلڈنگ اور فٹنس بہتر بنانے پر توجہ دینے کا بھی مشورہ دیا، انھوں نے کہا کہ میں سب سے زیادہ فکرمند ورلڈ کپ 2015 کے لیے ہوں،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں گرائونڈز بالکل مختلف اور وہاں کھیلنے کیلیے آپ کو اچھی طرح تیار ہونے کی ضرورت ہے، پاکستانی ٹیم کیلیے بہتر ہوگا کہ وہ ایونٹ سے کچھ دن پہلے ہی آسٹریلیا پہنچ جائے، مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ 1992 میں ہماری ٹیم تین ہفتے قبل آسٹریلیا پہنچی تھی جس کا کافی فائدہ ہوا تھا، وہاں کے گرائونڈز سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہوتی ہے، ورنہ آپ خود کو ہی انجرڈ کرا بیٹھیں گے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ جب میں ملک سے باہر ہوں تو ماہرین سے پاکستان ٹیم کی مدد کیلیے کہتا رہتا ہوں، حال ہی میں میری جونٹی رہوڈز سے بات ہوئی وہ مختصر وقت کیلیے پاکستانی فیلڈرز کے ساتھ کام کرنے کیلیے تیار ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں ناکامی پر گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، آسٹریلیا اور انگلینڈ بھی سپر 10 رائونڈ سے ہی باہر ہوگئے مگر وہاں پر پاکستان جیسی افراتفری نہیں پھیلی، ہم نے اسے اپنے دل پر لے لیا اور کپتان کو بھی مستعفی ہونا پڑا۔ یاد رہے کہ حفیظ نے وطن واپسی کے بعد عہدہ چھوڑ دیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹیم کو اکتوبر تک کوئی کرکٹ نہیں کھیلنی اس لیے بہتر یہی ہے کہ وہ اس فارغ وقت میں کسی پہاڑی مقام پر بوٹ کیمپ لگائے جیسا کہ آسٹریلیا ایشز سے قبل لگاتا ہے۔ وسیم اکرم نے بورڈ کو کھلاڑیوں کی فیلڈنگ اور فٹنس بہتر بنانے پر توجہ دینے کا بھی مشورہ دیا، انھوں نے کہا کہ میں سب سے زیادہ فکرمند ورلڈ کپ 2015 کے لیے ہوں،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں گرائونڈز بالکل مختلف اور وہاں کھیلنے کیلیے آپ کو اچھی طرح تیار ہونے کی ضرورت ہے، پاکستانی ٹیم کیلیے بہتر ہوگا کہ وہ ایونٹ سے کچھ دن پہلے ہی آسٹریلیا پہنچ جائے، مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ 1992 میں ہماری ٹیم تین ہفتے قبل آسٹریلیا پہنچی تھی جس کا کافی فائدہ ہوا تھا، وہاں کے گرائونڈز سے ہم آہنگ ہونے کی ضرورت ہوتی ہے، ورنہ آپ خود کو ہی انجرڈ کرا بیٹھیں گے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ جب میں ملک سے باہر ہوں تو ماہرین سے پاکستان ٹیم کی مدد کیلیے کہتا رہتا ہوں، حال ہی میں میری جونٹی رہوڈز سے بات ہوئی وہ مختصر وقت کیلیے پاکستانی فیلڈرز کے ساتھ کام کرنے کیلیے تیار ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں ناکامی پر گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، آسٹریلیا اور انگلینڈ بھی سپر 10 رائونڈ سے ہی باہر ہوگئے مگر وہاں پر پاکستان جیسی افراتفری نہیں پھیلی، ہم نے اسے اپنے دل پر لے لیا اور کپتان کو بھی مستعفی ہونا پڑا۔ یاد رہے کہ حفیظ نے وطن واپسی کے بعد عہدہ چھوڑ دیا تھا۔