آئی او سی نے پاکستان کو جولائی تک کی ڈیڈلائن دے دی
معاملات طے نہ ہونے کی صورت میں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے پابندی لگا دیں گے،کمیٹی
MULTAN:
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے پی او اے تنازع کو حل کرنے کیلیے پاکستان کو جولائی تک کی ڈیڈلائن دیدی، مقررہ معیاد میں بھی معاملات طے نہ ہونے کی صورت میں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے پابندیاں لگا دیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق متوازی پی او اے تنازع پر انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی متعدد بار پاکستان کی انٹرنیشنل مقابلوں میں شرکت پر پابندی لگانے کی دھمکی دے چکی۔ نواز شریف حکومت کے قیام کے بعد عالمی باڈی کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ اس معاملے کو جلد حل کرنے کی کوشش کی جائے گی، آئی او سی نے اس سے قبل بھی ایک بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی۔ اس بار آئی او سی ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان نے اسپورٹس پالیسی پر نظر ثانی کے وعدے پر اب تک عمل نہیں کیا، حکومت کی جانب سے رابطہ کرکے معاملے پر بات چیت کی خواہش ظاہر کی گئی تھی۔
اب سنجیدگی کے ساتھ پاکستان کو آخری موقع دے رہے ہیں، جولائی تک تمام مسائل حل نہ ہوئے تو پابندی لگادی جائے گی۔ یادرہے کہ جنرل عارف حسن کے تیسری بار پی او اے کے سربراہ بننے پر اٹھنے والے تنازع کے بعد ملک میں پی او اے کے متوازی دھڑے کا قیام عمل میں آیا جس کی سربراہی اکرم ساہی کو سونپی گئی۔ دونوں دھڑوں کے تنازعات کی زد میں آکر پاکستانی کھلاڑی کئی انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت سے محروم ہوچکے ہیں،آئی او سی صرف عارف حسن گروپ کو تسلیم کرتی ہے، لیکن حکومت پاکستان اس گروپ کے تحت جانے والے کھلاڑیوں کو این او سی جاری نہیں کرتی جس کے باعث پلیئرز کا مستقبل بھی دائو پر لگا ہوا ہے۔
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے پی او اے تنازع کو حل کرنے کیلیے پاکستان کو جولائی تک کی ڈیڈلائن دیدی، مقررہ معیاد میں بھی معاملات طے نہ ہونے کی صورت میں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے پابندیاں لگا دیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق متوازی پی او اے تنازع پر انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی متعدد بار پاکستان کی انٹرنیشنل مقابلوں میں شرکت پر پابندی لگانے کی دھمکی دے چکی۔ نواز شریف حکومت کے قیام کے بعد عالمی باڈی کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ اس معاملے کو جلد حل کرنے کی کوشش کی جائے گی، آئی او سی نے اس سے قبل بھی ایک بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی۔ اس بار آئی او سی ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان نے اسپورٹس پالیسی پر نظر ثانی کے وعدے پر اب تک عمل نہیں کیا، حکومت کی جانب سے رابطہ کرکے معاملے پر بات چیت کی خواہش ظاہر کی گئی تھی۔
اب سنجیدگی کے ساتھ پاکستان کو آخری موقع دے رہے ہیں، جولائی تک تمام مسائل حل نہ ہوئے تو پابندی لگادی جائے گی۔ یادرہے کہ جنرل عارف حسن کے تیسری بار پی او اے کے سربراہ بننے پر اٹھنے والے تنازع کے بعد ملک میں پی او اے کے متوازی دھڑے کا قیام عمل میں آیا جس کی سربراہی اکرم ساہی کو سونپی گئی۔ دونوں دھڑوں کے تنازعات کی زد میں آکر پاکستانی کھلاڑی کئی انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت سے محروم ہوچکے ہیں،آئی او سی صرف عارف حسن گروپ کو تسلیم کرتی ہے، لیکن حکومت پاکستان اس گروپ کے تحت جانے والے کھلاڑیوں کو این او سی جاری نہیں کرتی جس کے باعث پلیئرز کا مستقبل بھی دائو پر لگا ہوا ہے۔