ہر دو ماہ بعد افسر بدل جاتا ہے کیوں بیورو کریسی کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں جسٹس اعجاز

موجودہ اور سابقہ تین ڈپٹی کمشنرز نے سپریم کورٹ سے معافی معانگ لی

موجودہ اور سابقہ تین ڈپٹی کمشنرز نے سپریم کورٹ سے معافی معانگ لی (فوٹو : فائل)

سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہے کہ ہر دو ماہ بعد افسر بدل جاتا ہے، کیوں بیورو کریسی کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں؟ جسٹس اعجاز

سپریم کورٹ میں سردار کوڑے خان ٹرسٹ فیصلے پر عمل درآمد کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے کی۔ عدالتی حکم پر سابقہ ڈی سی مظفر گڑھ سمیع اللہ، ڈی سی راجن پور محمد عارف، سابقہ ڈی پی او راجن پور احمد محی الدین بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ تینوں افسران نے پیش ہوکر شوکاز نوٹسز کے جواب سے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔


جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ معافی نہ مانگیں عدالت حکم عدولی کی وجہ بتائیں؟ کیوں عدالتی حکم کے باوجود پیش نہیں ہوئے، ڈی سی خود اپنے بجائے اپنے لا افسر یا پٹواری کو بھیج رہا ہے، کیا افسران ایسے عدالت کے حکم کا احترام کرتے ہیں؟ ڈی سی صاحب کہتے میں مصروف ہو پٹواری کو بھیجو، تینوں افسران نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، کیا حکومت ایسے چل رہی ہے؟ سپریم کورٹ کے حکم پر کمیٹی بنائی گئی افسران وہاں بھی نہیں جاتے۔

ڈی سی مظفر گڑھ سمیع اللہ نے کہا کہ میں چار ماہ مظفرگڑھ میں ڈی سی رہا ہوں، اس پر جسٹس اعجاز نے ریمارکس دیے کہ ہر دو ماہ بعد افسر تبدیل ہوجاتا ہے، کیوں بیورو کریسی کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں؟ آفیسر پسند نہیں آتا تو دو ماہ میں کہیں اور پھر کہیں اور۔

سپریم کورٹ نے موجودہ تمام افسران کو آئندہ کمیٹی اجلاسوں میں شرکت کا حکم دے دیا اور تینوں افسران کی معافی تسلیم کرتے ہوے شوکاز نوٹسز واپس لے لیے بعدازاں کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
Load Next Story